ریاست بہار کے ضلع گیا میں عالمی وبا کوروناوائرس کے انفیکشن کوپھیلنے سے روکنے سے متعلق کیے گئے انتظامات کے بارے میں سیاسی رہنماوں کے ساتھ میٹنگ میں انتظامیہ نے تبادلہ خیال کیا۔
میٹنگ میں حزب اختلاف کی پارٹیز کے ضلع نمائندوں نے ضلع مجسٹریٹ سے مطالبہ کیا کہ انہیں کوارنٹین مرکز کے معائنے کی اجازت دی جائے۔
پارٹیز کے نمائندوں نے کہا کہ انتظامیہ کے دعوؤں کو وہ پوری طرح سے نہیں مانیں گے، میٹنگ میں قومی و ریاستی سطح کی سیاسی جماعتوں کے ضلع صدور اور جنرل سیکریٹریز نے بھی شرکت کی۔
میٹنگ میں رہنماؤں کے تلخ سوالوں کی صفائی پیش کرتے ہوئے ضلع مجسٹریٹ نے کہا کہ ضلع انتظامیہ کی تیاریوں نے انفیکشن کوروکا ہے۔
کووڈ-19 کے پیش نظر انہوں نے لاک ڈاؤن کے دوران اور لاک ڈاؤن سے پہلے ہونے والے کاموں کی جانکاری بھی دی۔
اس میٹنگ میں رہنماؤں نے پارٹی ضلع صدر کو کوارنٹین مرکز کا معائنہ کرنے کے منظوری دینے کے مطالبے کے ساتھ نجی اداروں اور سیاسی جماعتوں کو خشک راشن تقسیم کرنے، نجی کلینک کھولنے، گھومنے پھرنے میں گاڑیوں کو پاس دینے کی اجازت مانگی۔
شہر گیا میں اور باہر پھنسے ہوئے لوگوں کو لانے کے لیے راہیں فراہم کرنے، شہری علاقے میں کوارنٹین مرکز نہ بنانے کی تجویز بھی رہنماؤں کے ذریعے پیش کی گئی، جس کے متعلق متعلقہ افسر نے سلسلہ وار طور پر جواب دیا۔
ضلع مجسٹریٹ نے کہا کہ گیا ضلع میں لاک ڈاؤن سے بہت پہلے احتیاط برتا گیا ہے، گیا ایک بین الاقوامی مقام ہے، روزانہ ہزاروں افراد دوسرے ممالک سے آتے ہیں۔
گیا بین الاقوامی ہوائی اڈے پر جنوری کے آخر سے غیر ملکی مسافروں کی سکریننگ شروع ہوگئی تھی، اور غیر ملکیوں پر نگاہ رکھی جارہی تھی۔
ان کی رہائش گاہ اور موبائل نمبر کے بارے میں ائیرپورٹ ہی میں تفصیلات یکجا ہوتی تھی اور جن کے اندر علامات پائے جاتے تھے، انہیں فوری طور سے کوارنٹین میں رکھا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ کووڈ-19 کو ضلع میں عام لوگوں تمام سیاسی جماعتوں، این جی اوز اور تنظیموں کے تعاون سے گیا۔
انتظامیہ نے کنٹرول کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے، گیا میں پہلا معاملہ پہاڑ پور میں 29 مارچ کو پایا گیا تھا، جو ضلع مونگیر کے ایک متاثرہ شخص سے جڑا ہوا تھا۔
دوسرا کیس گرودوارہ کا تھا جو دبئی سے جڑا تھا، جن کاعلاج مکمل ہوگیا ہے اور ان کی ٹیسٹ کی رپورٹ منفی آئی ہے۔
جبکہ ضلع میں تیسرا کیس 24 اپریل کو پایا گیا، جہاں ایک شخص دہلی سے آیا تھا اور اسے دو گھنٹوں کے اندر الگ تھلگ وارڈ میں لے جایا گیا، یہی وجہ ہے کہ دوسرے لوگوں کو انفیکشن نہیں مل سکا۔
انہوں نے کہا کہ بہار میں سب سے زیادہ کوارنٹین کا مرکز ضلع گیا میں ہے، جہاں تقریباً 1700 افراد کو کوارنٹین میں رکھا گیا ہے۔
ایک ہی وقت میں 12500 سے زیادہ افراد کو ہوم کوارنٹین میں رکھا گیا ہے، یہی وجہ ہے کہ یہاں انفیکشن نہیں پھیل سکا، جو بھی مثبت پایا گیا اس کے رابطوں کو 24 گھنٹوں کے اندر تلاش کیا گیا۔
ایسے بہت سے لوگوں کے لیے جو گیا میں پھنسے ہیں ان کے لیے ریلیف ڈیزاسٹر سینٹر چلایا گیا، جہاں انہیں کھانے اور ٹھہرنے کی آرئش فراہم کی گئی۔
وہ لوگ جن کے پاس راشن کارڈ نہیں تھا اور اس وجہ سے انہیں راشن نہیں مل رہاتھا، ویسے افراد کے لیے 1500 سے 2000 افراد کو روزانہ خشک راشن کے پیکٹ مہیا کیے جاتے ہیں۔
میٹنگ میں کانگریس کمیٹی کے ضلعی صدر چندریکا پرساد یادو، بی جے پی کے ضلع صدر دھنراج شرما، سی پی آئی کے مرزا، آر جے ڈی کے محمد نظام، سی پی آئی نرنجن کمار، آر ایل ایس پی کے گوپال پرساد، آپ پارٹی کے اننت کیسری، ایل جے پی کے منیش کمار، جے ڈی یو کے ضلع صدرٹوٹو خان وغیرہ موجود تھے، جہاں ٹو ٹو خان سمیت پارٹی کے تمام نمائندوں نے اپنی تجاویز پیش کیں۔
ضلع مجسٹریٹ کی جانب سے واضح کیا گیا ہے کہ کسی مخصوص شخص کو گاڑی کے پاس فراہم کرنے کی ہدایات موصول نہیں ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ ضروری سامان لے جانے اور لانے پر کوئی پابندی نہیں ہے، نجی ڈاکٹرز سے ملاقات کرکے ان سے متعدد بار کلینک کھولنے کی درخواست کی گئی ہے، اور انہیں دوبارہ اپیل کی گئی کہ وہ اپنے اپنے کلینک کھولیں۔
خشک راشن کو نجی اداروں کے ہاتھوں تقسیم کرنے کی اجازت نہیں دینے کی بنیادی وجہ جسمانی فاصلے پر عمل کا کرنا نہ ہونا ہے۔
میٹنگ میں سٹی ایس پی راکیش کمار، میونسپل کمشنر گیا ساون کمار، اسسٹنٹ کلیکٹر کے کے ایم اشوک، ڈپٹی ڈویلپمنٹ کمشنر کشوری چودھری، ایڈیشنل کلکٹر منوج کمار، ضلع عوامی شکایات اور تدارک افسر نریش جھا اور سول سرجن وغیرہ موجود تھے۔