ETV Bharat / state

پانی کی قلت سے کسان پریشان - Farmers are facing losses

گیا میں کاشتکاری کے لئے پانی کا مسئلہ بڑھتا جارہا ہے ، کسان مہینوں کی محنت سے اگائی گئی فصل کو ضائع ہوتا دیکھ کر پریشان ہیں۔

پانی کی قلت سے کسان پریشان
پانی کی قلت سے کسان پریشان
author img

By

Published : Jun 6, 2020, 7:59 PM IST

ریاست بہار کے ضلع گیا میں کاشتکاری کے لئے پانی کا مسئلہ بڑھتا جارہا ہے ۔ کسان اپنے مہینوں کی محنت سے اگائی گئی فصل کو ضائع ہوتا دیکھ کر پریشان ہیں۔

گیا میں کسانوں کے پاس بورنگ ٹیوب نل کے علاوہ ربیع فصل اور سبزیوں کی فصل کے لئے آبپاشی کا کوئی مستقل ذریعہ نہیں ہے۔ کئی علاقے ایسے ہیں جہاں چھوٹے اور غریب کسان کاشتکاری تو کرتے ہیں، لیکن ان کے پاس آبپاشی کا کوئی ذریعہ نہیں ہے۔

گزشتہ دنوں گیا کے کھرکھورا گاوں میں کاشتکاروں نے آبپاشی کے لئے آپسی تعاون سے بورنگ کرایا اور سبزی کی کھیتی کی لیکن ملک میں کورونا کے سبب جاری لاک ڈاؤن میں ان کی ساری محنت برباد ہو گئی ۔

پانی کی قلت سے کسان پریشان۔ویڈیو

کسانوں کا کہنا ہے کہ کاشتکاری میں جو انہوں نے پیسہ خرچ کیا تھا وہ بھی وصول نہیں ہو پا رہا ہے ۔ گزشتہ برس نہر ، پوکھر ، تالاب اور ڈیم سمیت آبپاشی کا کوئی ذریعہ نہیں ہونے کے باوجود بھی سبزی کی فصل میں کافی منافع ہوا تھا۔ لیکن اس سال سبزی کے کاشتکاروں کو بڑے نقصان کاسامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

اس تعلق سے کسان رام ساگر کہتے ہیں کہ 'اگر آبپاشی کے لئے سرکار کی طرف سے نہر پوکھر، تالاب ڈیم وغیرہ کی سہولت ہوتی تو لاک ڈاون اور ان لاک میں بھی کم نقصانات ہونے کے امکانات ہوتے ۔ پانی کے نکاسی کا بھی نظم نہیں ہے جس کی وجہ سے برسات میں ساری فصلیں ڈوب جاتی ہیں ۔

پانی کی قلت سے کسان پریشان
پانی کی قلت سے کسان پریشان

وہیں کسان رام کشن نے بتایا کہ ضلع میں پانی کا کوئی نظم نہیں ہونے کی وجہ سے آپسی تعاون سے بورنگ کراکر ٹیوب نل سے آبپاشی کرتے ہیں جبکہ شیونارائن نے کہاکہ موٹر چلاکر سبزیوں میں آبپاشی کرتے ہیں، جس کی وجہ سے بجلی کی کھپت زیادہ ہوتی ہے، اور بل بھی کافی آتا ہے پھر بھی سبزیوں کی مناسب قیمت نہیں مل رہی ہے۔

پانی کی قلت سے کسان پریشان
پانی کی قلت سے کسان پریشان

ضلع محکمہ سینچائی کے چیف ایگزیکٹیو انجنئر ابھے نارائن نے بتایاکہ ضلع میں سینچائی یوجنا کے تحت 12 بیئرباندھ ہیں جس سے ضلع کے مختلف علاقوں میں آبپاشی ہوتی ہے ۔تاہم یہ سبھی نہر وبیئر باندھ اور دیگر ندیوں پر منحصر ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ گرمی آتے ہی تمام ندیاں خشک ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے کسانوں کو ربیع فصل کی سینچائی کے لئے کوئی نظم نہیں ہو پاتا ۔ رواں برس برسات میں دھان کی فصل کی آبپاشی کے لئے 43 ہزار ہیکڑ آبپاشی کاحدف رکھا گیا ہے ۔ فلحال ابھی کوئی ایسا منصوبہ نہیں ہے جس سے گرمی میں بھی آبپاشی کا کوئی نظم ہوسکے کیونکہ ضلع گیا میں سبھی ندیاں گرمی سے پہلے ہی خشک ہوجاتیں ہیں اور یہاں پانی کے اسٹاک کا بھی کوئی نظم نہیں ہے۔

ریاست بہار کے ضلع گیا میں کاشتکاری کے لئے پانی کا مسئلہ بڑھتا جارہا ہے ۔ کسان اپنے مہینوں کی محنت سے اگائی گئی فصل کو ضائع ہوتا دیکھ کر پریشان ہیں۔

گیا میں کسانوں کے پاس بورنگ ٹیوب نل کے علاوہ ربیع فصل اور سبزیوں کی فصل کے لئے آبپاشی کا کوئی مستقل ذریعہ نہیں ہے۔ کئی علاقے ایسے ہیں جہاں چھوٹے اور غریب کسان کاشتکاری تو کرتے ہیں، لیکن ان کے پاس آبپاشی کا کوئی ذریعہ نہیں ہے۔

گزشتہ دنوں گیا کے کھرکھورا گاوں میں کاشتکاروں نے آبپاشی کے لئے آپسی تعاون سے بورنگ کرایا اور سبزی کی کھیتی کی لیکن ملک میں کورونا کے سبب جاری لاک ڈاؤن میں ان کی ساری محنت برباد ہو گئی ۔

پانی کی قلت سے کسان پریشان۔ویڈیو

کسانوں کا کہنا ہے کہ کاشتکاری میں جو انہوں نے پیسہ خرچ کیا تھا وہ بھی وصول نہیں ہو پا رہا ہے ۔ گزشتہ برس نہر ، پوکھر ، تالاب اور ڈیم سمیت آبپاشی کا کوئی ذریعہ نہیں ہونے کے باوجود بھی سبزی کی فصل میں کافی منافع ہوا تھا۔ لیکن اس سال سبزی کے کاشتکاروں کو بڑے نقصان کاسامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

اس تعلق سے کسان رام ساگر کہتے ہیں کہ 'اگر آبپاشی کے لئے سرکار کی طرف سے نہر پوکھر، تالاب ڈیم وغیرہ کی سہولت ہوتی تو لاک ڈاون اور ان لاک میں بھی کم نقصانات ہونے کے امکانات ہوتے ۔ پانی کے نکاسی کا بھی نظم نہیں ہے جس کی وجہ سے برسات میں ساری فصلیں ڈوب جاتی ہیں ۔

پانی کی قلت سے کسان پریشان
پانی کی قلت سے کسان پریشان

وہیں کسان رام کشن نے بتایا کہ ضلع میں پانی کا کوئی نظم نہیں ہونے کی وجہ سے آپسی تعاون سے بورنگ کراکر ٹیوب نل سے آبپاشی کرتے ہیں جبکہ شیونارائن نے کہاکہ موٹر چلاکر سبزیوں میں آبپاشی کرتے ہیں، جس کی وجہ سے بجلی کی کھپت زیادہ ہوتی ہے، اور بل بھی کافی آتا ہے پھر بھی سبزیوں کی مناسب قیمت نہیں مل رہی ہے۔

پانی کی قلت سے کسان پریشان
پانی کی قلت سے کسان پریشان

ضلع محکمہ سینچائی کے چیف ایگزیکٹیو انجنئر ابھے نارائن نے بتایاکہ ضلع میں سینچائی یوجنا کے تحت 12 بیئرباندھ ہیں جس سے ضلع کے مختلف علاقوں میں آبپاشی ہوتی ہے ۔تاہم یہ سبھی نہر وبیئر باندھ اور دیگر ندیوں پر منحصر ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ گرمی آتے ہی تمام ندیاں خشک ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے کسانوں کو ربیع فصل کی سینچائی کے لئے کوئی نظم نہیں ہو پاتا ۔ رواں برس برسات میں دھان کی فصل کی آبپاشی کے لئے 43 ہزار ہیکڑ آبپاشی کاحدف رکھا گیا ہے ۔ فلحال ابھی کوئی ایسا منصوبہ نہیں ہے جس سے گرمی میں بھی آبپاشی کا کوئی نظم ہوسکے کیونکہ ضلع گیا میں سبھی ندیاں گرمی سے پہلے ہی خشک ہوجاتیں ہیں اور یہاں پانی کے اسٹاک کا بھی کوئی نظم نہیں ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.