ETV Bharat / state

Biochar In Gaya گیا میں بائیوچار سے کسانوں کو راحت پہنچانے کی کوشش

بائیوچار اب ضلع کی مٹی میں نائٹروجن کے مسلسل کم ہوتے مواد اور تیزابیت اور الکلائن عناصر میں توازن پیدا کرے گا۔ کسانوں کے اس چیلنج کو کم کرنے کے لیے ریاستی حکومت کی زراعت کی وزرات نے ایک بڑی پہل شروع کی ہے۔ گیا میں بھی بائیوچار بنانے کی شروعات کی گئی ہے۔ Biochar started in Gaya

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By

Published : Jan 21, 2023, 1:52 PM IST

گیا میں بائیوچار سے کسانوں کو راحت پہنچانے کی کوشش

گیا: ریاست بہار کے ضلع گیا میں کسانوں کو کاشتکاری میں مدد کے لیے بائیوچار شروع ہوا ہے اس کے لیے اینٹ اور مٹی کا بائیوچار پروسیسنگ یونٹ تیار کیا گیا ہے اس سے نکلنے والے فضلات کو کھیتوں میں ڈال کر کھاد کے طور پر استعمال کیا جائے گا اس کے ہونے سے کسانوں کو یہ بھی راحت ملے گی وہ کھیتوں میں پرالی ' فصل کی ڈنڈی' نہیں جلائیں گے بلکہ اسے فروخت کرکے آمدنی بھی کریں گے تین سے پانچ روپے کلو پوال فروخت ہوگا ۔ راجیو سنگھ سنیئر سائنٹس زرعی سینٹر گیا نے بتایاکہ دھان کا پوال جو کسانوں کے لیے درد سر بنتا جا رہا تھا، کسان اسے کھیتوں میں جلا دیتے تھے۔ اس کے بہت سے سائیڈ ایفیکٹس سامنے آرہے تھے تاہم حکومت اسی پوال اور پرالی کو خرید کر بائیوچار بنانے کا کام کر رہی ہے۔ یہ بائیوچار کسانوں کے کھیتوں میں نائٹروجن بڑھانے کے ساتھ ساتھ مختلف قسم کے غذائی اجزاء کو بڑھانے کا بھی کام کرے گا۔

اس کے استعمال سے نامیاتی اور پائیدار کاشتکاری کو فروغ ملے گا۔ مصنوعات بھی معیاری ہوں گی اور اس سے کسانوں کو پوال جلانے کی پریشانی سے بھی نجات مل جائے گی۔ پہلے کسان اپنے کھیتوں میں پوال جلاتے تھے۔ جس کی وجہ سے ماحول بھی آلودہ ہوجاتا تھا اور اس سے کھیتوں میں بڑی مقدار میں دستیاب مائیکرو نیوٹرینٹس بھی ضائع ہو جاتے تھے ، کھیتوں کی مٹی خراب ہونے کے بعد زیادہ پیداوار حاصل کرنے کے لیے کاشتکار اپنی فصلوں میں کیمیائی کھادوں کا بے دریغ استعمال کرتے ہیں جس کی وجہ سے کھیتوں کی مٹی تیزابی اور الکلائن ہوتی جا رہی ہے اب اس سے نجات حاصل ہوگی حالانکہ یہ ابھی ٹرائل کے فیز میں ہے اسکے کتنے مثبت نتائج برآمد ہوں گے اس کا پتہ تو بعد میں چلے گا۔

ڈاکٹر ایس بی سنگھ چیف سائنٹس نے کہاکہ کھیتوں میں پوال کو جلانے سے دھنویں سے آلودگی زیادہ ہوتی ہے لیکن بائیوچار کو تیار کرنے کے لیے اینٹوں اور مٹی سے بنی بھٹی کا استعمال کیا جاتا ہے۔ اس میں پوال ڈال کر اسے کم آکسیجن کی حالت میں جلایا جا رہا ہے جس کی وجہ سے کاربن ڈائی آکسائیڈ اور کاربن مونو آکسائیڈ کم پیدا ہوتی ہے اور آلودگی بالکل نہیں ہوتی اسکے بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ بیس فٹ اونچی ایک بھٹی بنائی جاتی ہے جس میں اینٹ اور مٹی کا استعمال ہوتا ہے اور پھر اس بھٹی میں پوال ڈالنے کے بعد بھٹی میں چارلیئر کے بنائے گئے تمام سوراخوں کو مٹی کے پیسٹ سے بند کردیا جاتا ہے ، چار سے چھ گھنٹے تک جلنے کے بعد اوپر والے سوراخ کو بند کردیا جاتا ہے اور دوسری تہہ کے سوراخ کھول دیے جاتے ہیں ۔ چوبیس گھنٹے میں بائیوچار تیار ہو جاتاہے اسے کھیتوں میں ڈالنے سے آرگینک کاربن، نائٹروجن کی مقدار میں اضافہ ہوگا اور کسانوں کی فصل کی پیداوار میں اضافہ ہوگا۔ ایک ایکڑ اراضی میں 20 کوئنٹل بائیوچار لگانا ہے۔ اس بائیوچار پروسیسنگ یونٹ کو تیار کرنے میں بہت کم لاگت آتی ہے۔ اگر اس میں 10 کوئنٹل بھوسا ڈالا جائے تو 40 سے -50 فیصد بائیوچار پیدا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں : گیا: مشروم کی کھیتی نفع بخش، کسانوں کے لیے بہتر متبادل

گیا میں بائیوچار سے کسانوں کو راحت پہنچانے کی کوشش

گیا: ریاست بہار کے ضلع گیا میں کسانوں کو کاشتکاری میں مدد کے لیے بائیوچار شروع ہوا ہے اس کے لیے اینٹ اور مٹی کا بائیوچار پروسیسنگ یونٹ تیار کیا گیا ہے اس سے نکلنے والے فضلات کو کھیتوں میں ڈال کر کھاد کے طور پر استعمال کیا جائے گا اس کے ہونے سے کسانوں کو یہ بھی راحت ملے گی وہ کھیتوں میں پرالی ' فصل کی ڈنڈی' نہیں جلائیں گے بلکہ اسے فروخت کرکے آمدنی بھی کریں گے تین سے پانچ روپے کلو پوال فروخت ہوگا ۔ راجیو سنگھ سنیئر سائنٹس زرعی سینٹر گیا نے بتایاکہ دھان کا پوال جو کسانوں کے لیے درد سر بنتا جا رہا تھا، کسان اسے کھیتوں میں جلا دیتے تھے۔ اس کے بہت سے سائیڈ ایفیکٹس سامنے آرہے تھے تاہم حکومت اسی پوال اور پرالی کو خرید کر بائیوچار بنانے کا کام کر رہی ہے۔ یہ بائیوچار کسانوں کے کھیتوں میں نائٹروجن بڑھانے کے ساتھ ساتھ مختلف قسم کے غذائی اجزاء کو بڑھانے کا بھی کام کرے گا۔

اس کے استعمال سے نامیاتی اور پائیدار کاشتکاری کو فروغ ملے گا۔ مصنوعات بھی معیاری ہوں گی اور اس سے کسانوں کو پوال جلانے کی پریشانی سے بھی نجات مل جائے گی۔ پہلے کسان اپنے کھیتوں میں پوال جلاتے تھے۔ جس کی وجہ سے ماحول بھی آلودہ ہوجاتا تھا اور اس سے کھیتوں میں بڑی مقدار میں دستیاب مائیکرو نیوٹرینٹس بھی ضائع ہو جاتے تھے ، کھیتوں کی مٹی خراب ہونے کے بعد زیادہ پیداوار حاصل کرنے کے لیے کاشتکار اپنی فصلوں میں کیمیائی کھادوں کا بے دریغ استعمال کرتے ہیں جس کی وجہ سے کھیتوں کی مٹی تیزابی اور الکلائن ہوتی جا رہی ہے اب اس سے نجات حاصل ہوگی حالانکہ یہ ابھی ٹرائل کے فیز میں ہے اسکے کتنے مثبت نتائج برآمد ہوں گے اس کا پتہ تو بعد میں چلے گا۔

ڈاکٹر ایس بی سنگھ چیف سائنٹس نے کہاکہ کھیتوں میں پوال کو جلانے سے دھنویں سے آلودگی زیادہ ہوتی ہے لیکن بائیوچار کو تیار کرنے کے لیے اینٹوں اور مٹی سے بنی بھٹی کا استعمال کیا جاتا ہے۔ اس میں پوال ڈال کر اسے کم آکسیجن کی حالت میں جلایا جا رہا ہے جس کی وجہ سے کاربن ڈائی آکسائیڈ اور کاربن مونو آکسائیڈ کم پیدا ہوتی ہے اور آلودگی بالکل نہیں ہوتی اسکے بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ بیس فٹ اونچی ایک بھٹی بنائی جاتی ہے جس میں اینٹ اور مٹی کا استعمال ہوتا ہے اور پھر اس بھٹی میں پوال ڈالنے کے بعد بھٹی میں چارلیئر کے بنائے گئے تمام سوراخوں کو مٹی کے پیسٹ سے بند کردیا جاتا ہے ، چار سے چھ گھنٹے تک جلنے کے بعد اوپر والے سوراخ کو بند کردیا جاتا ہے اور دوسری تہہ کے سوراخ کھول دیے جاتے ہیں ۔ چوبیس گھنٹے میں بائیوچار تیار ہو جاتاہے اسے کھیتوں میں ڈالنے سے آرگینک کاربن، نائٹروجن کی مقدار میں اضافہ ہوگا اور کسانوں کی فصل کی پیداوار میں اضافہ ہوگا۔ ایک ایکڑ اراضی میں 20 کوئنٹل بائیوچار لگانا ہے۔ اس بائیوچار پروسیسنگ یونٹ کو تیار کرنے میں بہت کم لاگت آتی ہے۔ اگر اس میں 10 کوئنٹل بھوسا ڈالا جائے تو 40 سے -50 فیصد بائیوچار پیدا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں : گیا: مشروم کی کھیتی نفع بخش، کسانوں کے لیے بہتر متبادل

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.