بہار میں سی پی آئی ایم ایل سکریٹری کنال نے بھی سپریم کورٹ کے فیصلے پر نقطہ چینی کی۔
انہوں نے زرعی قوانین کو گڑبڑ جھالہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ عدالت کو ان قوانین کی آئینی حیثیت پر غور کرنا چاہئے تھا۔
واضح رہے کہ تینوں زرعی قوانین کے خلاف پورے ملک احتجاج ہو رہا ہے۔
بہار کے دارالحکومت پٹنہ میں گزشتہ 7 جنوری سے اس قانون کے خلاف آل انڈیا کسان مہاسبھا کی جانب سے غیر معینہ مدت کے لیے دھرنا دیا جا رہا ہے۔
بائیں محاذ کی جماعتوں نے پوری ریاست میں سلسلے وار دھرنوں اور مظاہروں کا آغاز کر دیا ہے۔
پٹنہ میں اس شدید ٹھنڈ کے باوجود سینکڑوں کی تعداد میں مرد و خواتین دھرنا دے رہے ہیں۔
سروج چوبے نے سپریم کورٹ کے ذریعہ دھرنا اور مظاہرے میں عورتوں کے شامل ہونے پر اعتراض کرتے ہوئے انہیں وہاں سے ہٹنے کی بات کو افسوس ناک قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئندہ 18 جنوری کو سرحد پر مظاہرے کا اہتمام کیا گیا ہے۔ اس میں خواتین بھی شامل رہیں گی۔