کشمیر میں بہار کے باشندوں کے مسلسل ہورہے قتل کے بعد بہاریوں میں غم و غصہ ہے۔ اس واقعے کے بعد اپوزیشن کے رہنما ریاستی حکومت کو اس قتل کا مورد الزام ٹھہرارہے ہیں، وہیں دوسری جانب بی جے پی کے رکن اسمبلی گیانندر سنگھ گیانو نے متنازعہ دیتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ کشمیر میں رہنے والے دیگر ریاستوں کے تمام لوگوں کو اے کے 47 ہتھیار مہیا کیا جائے۔
بی جے پی رکن اسمبلی نے کہا ہے کہ 'کشمیر میں غیر مسلح اور غریب لوگوں کا قتل کیا جارہا ہے۔ یہ بہت تکلیف دہ واقعہ ہے'۔ اس قسم کے واقعے کو پاکستانی عسکریت پسندوں کے ساتھ مل کر انجام دیا جارہا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہاں کے لوگوں کو سخت سکیورٹی فراہم کرے تاکہ لوگ سکون سے وہاں کام کرسکیں۔
وہیں پیر کے روز ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ جیتن رام مانجھی نے ایک ٹویٹ کے ذریعے وزیراعظم مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ سے اپیل کرنے والے لہجے میں چیلنج کیا تھا۔ جس میں مانجھی نے کہا تھا کہ 'اگر کشمیر کے حالات بہتر نہیں ہورہے ہیں تو اسے بہاریوں کے حوالے کردیا جائے، اگر 15 دن میں حالات بہتر نہیں ہوئے تو کہنا'۔
واضح رہے کہ کشمیر میں غیر کشمیری شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ کی جارہی ہے۔ دہشت گردانہ حملے میں اب تک بہار کے چار افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ یہ سلسلہ رواں ماہ 5 اکتوبر کو شروع ہوا۔ اس دن عسکریت پسندوں نے بھاگلپور کے جگدیش پور کے رہنے والے وریندر پاسوان کو گولی مار کر ہلاک کردیا تھا۔ ساتھ ہی بانکا کے اروند کمار ساہ کو بھی موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔ یہ دونوں وہاں گولگپا بیچتے تھے۔
وہیں 17 اکتوبر کو عسکریت نے ایک گھر میں گھر میں گھس کر تابڑ توڑ فائرنگ کردی جس میں ارریہ کے رہائشی راجہ رشی دیو اور یوگیندر رشی دیو کی موقع پر ہی موت واقع ہوگئی، جبکہ گولی لگنے سے چن چن رشی دیو زخمی ہوگئے۔ جن کا علاج جاری ہے۔