مظفر پور: ریاست کرناٹک میں چند ایام بعد اسمبلی انتخابات کے تحت ووٹ ڈالے جائینگے۔ اس قبل کانگریس پارٹی کی جانب سے جو انتخابی منشور جاری کی گئی ہے اس میں یہ کہا کہ گیا ہے اگرپارٹی ریاست میں برسراقتدار آتی ہے تو دائیں بازو کی تنظیم بجرنگ دل پر پابندی لگائے گی۔اس معاملہ پر مرکزی وزیر گری راج سنگھ نے کہا کہ یہ محض انتخابی ایجنڈے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ بجرنگ دل پر پابندی لگانے کی بات کر رہے ہیں دراصل وہ سماج میں تقسیم پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ ووٹ بینک کی سیاست ہے۔ گری راج سنگھ نے کہا کہ کانگریس پارٹی مسلمانوں کو بہلانے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ وہ انتخابات میں اقلیتوں کا ووٹ حاصل کر سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سناتن دھرم کا ہر شخص بجرنگ دل پر پابندی کی مخالفت کرے گا۔ ہم احتجاج کریں گے۔ ہم ملک میں ایسا نہیں ہونے دیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ بجرنگ دل پر پابندی لگانا ہماری ثقافت اور روایت پر براہ راست حملہ ہے۔ یہ لوگ معاشرے میں تفریق پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ ۔انہو ں نے کہا کہ اس طرح کے وعدے اور اعلانات سے کانگریس کی سیاسی مجبوری سمجھ میں آرہی ہے،پارٹی اقلیتوں کو خوش کر کے ووٹ حاصل کرنا چاہتی ہے ۔
مزید پڑھیں: Bajrang Dal Ban Issue بجرنگ دل پر پابندی معاملے پر مدھیہ پردیش میں سیاست تیز
جب گری راج سنگھ سے یہ پوچھا گیا کہ نالندہ سے جے ڈی یو کے رکن پارلیمنٹ کوشلندر کمار بھی بجرنگ دل پر پابندی کی حمایت کر رہے ہیں،اس کے جواب میں مرکزی وزیر نے کہا کہ جب برے دن آتے ہیں تو لوگ ایسی باتیں کرنے لگتے ہیں۔ بہار میں ذات پات کی بنیاد پر مردم شماری پر پٹنہ ہائی کورٹ کے حکم امتناعی پر گری راج سنگھ نے کہا کہ ہم نے ذات پات کی بنیاد پر مردم شماری کی مخالفت نہیں کی، ہم اس کے خلاف نہیں تھے، لیکن میں نتیش کمار حکومت یا لالو رابڑی کی حکومت سے یہ جاننا چاہتا تھا کہ ریاست کے غریبوں اور دلت خاندانوں کو کتنی نوکریاں دی گئیں، ریاستی حکومت کو یہ معلوم کرنے کے لیے مردم شماری شروع کرنی چاہیے تھی کہ ان کے دور اقتدار میں کتنے غریب اور دلت خاندانوں کو نوکریاں ملی ہیں۔