ETV Bharat / state

ویشالی ریپ کیس: کینڈل مارچ کو پولیس نے روکا - گیا کی خبریں

گیا میں بھی ویشالی ضلع کی ریپ متاثرہ کو انصاف دلانے کا مطالبہ تیز ہونے لگا ہے، گیا میں جمعرات کی شام کو 'ناگرک سنگھرش مورچہ' کے بینر تلے کینڈل مارچ نکالا جانا تھا۔ تاہم پولیس کی اجازت نہ ملنے کی وجہ سے کینڈل مارچ نہیں نکالا جاسکا۔

image
image
author img

By

Published : Nov 20, 2020, 7:14 AM IST

ریاست بہار کے ضلع ویشالی میں زندہ جلائی گئی ریپ متاثرہ کی آخری رسومات ادا کی جاچکی ہے لیکن اب اس کے قاتلوں کو سخت سے سخت سزا دینے کا مطالبہ تیز ہو گیا ہے ساتھ ہی متاثرہ خاتون کے علاج کی عدالتی تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا جارہا ہے۔

جمعرات کے روز گیا میں بھی ویشالی ضلع کی ریپ متاثرہ کو انصاف کا مطالبہ ہونے لگا ہے۔ گیا میں 'ناگرک سنگھرش مورچہ' کے بینر تلے کینڈل مارچ نکالا جانا تھا۔ تاہم پولیس کی اجازت نہیں ملنے کی وجہ سے کینڈل مارچ نہیں نکالا جاسکا لیکن گاندھی میدان چرچ کے سامنے جمع ہو کر کینڈل جلاکر حکومت کے خلاف نعرے بازی کی گئی اور ساتھ ہی گلناز کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا گیا۔

مارچ میں شامل ہونے کے لیے سبھی طبقے کے سیکڑوں افراد جمع ہوگئے تھے۔ تاہم اس دوران مارچ نکالا نہ جاسکے اس کے لیے بڑی تعداد میں پولیس جوانوں کی تعیناتی کی گئی تھی، یہاں کئی تھانے کے تھانہ انچارج سمیت خود سٹی ڈی ایس پی موقع پر موجود تھے۔

مارچ گاندھی میدان سے کاشی ناتھ موڑ، کلکٹریٹ ہوتے ہوئے ٹاور چوک تک پہنچنا تھا۔ پولیس کا کہنا تھا کہ مارچ کے لیے انتظامیہ سے اجازت نہیں لی گئی تھی اور چھٹھ تہوار کے پیش نظر انتظامیہ نے کسی طرح کے بھی جلوس نکالنے اور مجمع لگانے کی اجازت نہیں دی ہے۔ ایسی صورت میں کینڈل مارچ بھی نہیں نکالا جاسکتا ہے۔

اس کے برعکس مارچ کے آرگنائزر کا کہنا تھا کہ انتطامیہ کو صرف اطلاع دینے کی ضرورت ہوتی ہے جو مورچہ کی طرف سے دی جاچکی ہے۔

پولیس اور مظاہرین کے درمیان ٹکراؤ کی صورت پیدا ہوتے دیکھ کر آرگنائزر مارچ نہ نکالنے پر راضی تو ہوگئے۔ تاہم گاندھی میدان کے پاس واقع چرچ کے نزدیک کینڈل جلا کر احتجاج کرنے کو سبھی لوگ بضد تھے، آخر کار پولیس نے بھی مارچ میں شامل لوگوں کو کینڈل جلاکر احتجاج کرنے کی اجازت دینا پڑی۔

ناگرک سنگھرش مورچہ کے رکن اقبال حسین نے اس دوران حکومت و انتظامیہ کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور گلناز خاتون کے قاتلوں کو سخت سزادینے کا مطالبہ کرنے کے ساتھ ہی اس کے علاج کی بھی عدالتی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ ریپ متاثرہ کو زندہ جلا کر مارنے کا واقعہ کوئی معمولی واقعہ نہیں ہے۔ اس واقعے کے پندرہ سے زائد دن گزر جانے کے بعد بھی حکومت اور مقامی پولیس خاموش بیٹھی رہی۔

اقبال حسین نے گیا پولیس کی جانب سے مارچ نکالنے کی اجازت نہ ملنے پر کہا کہ یہ مارچ انسانیت اور انصاف سے متعلق ہے اور تہوار کے پیش نظر کسی بھی طرح کی کشیدگی پیدا نہ ہو، پولیس نے اس کا حوالہ دیکر مارچ نکالنے سے منع کردیا جسے آرگنائزر نے بھی قبول کرلیا لیکن تہوار کے ختم ہوتے ہی دوبارہ بڑے پیمانے پر مارچ نکالے جانے کا عندیہ دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ یہ واقعہ 30 اکتوبر کو ضلع ویشالی کے دیسری پولیس اسٹیشن کے تحت واقع گاؤں رسول پور حبیب میں پیش آیا۔

بتایا گیا ہے کہ 20 سالہ لڑکی کچرا پھینکنے جارہی تھی، اس دوران تین نوجوانوں نے اسے پکڑ لیا۔ لڑکی کی جانب سے مزاحمت کرنے پر تینوں نوجوانوں نے لڑکی کے جسم پر مٹی کا تیل ڈال کر آگ لگا دی۔

ریاست بہار کے ضلع ویشالی میں زندہ جلائی گئی ریپ متاثرہ کی آخری رسومات ادا کی جاچکی ہے لیکن اب اس کے قاتلوں کو سخت سے سخت سزا دینے کا مطالبہ تیز ہو گیا ہے ساتھ ہی متاثرہ خاتون کے علاج کی عدالتی تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا جارہا ہے۔

جمعرات کے روز گیا میں بھی ویشالی ضلع کی ریپ متاثرہ کو انصاف کا مطالبہ ہونے لگا ہے۔ گیا میں 'ناگرک سنگھرش مورچہ' کے بینر تلے کینڈل مارچ نکالا جانا تھا۔ تاہم پولیس کی اجازت نہیں ملنے کی وجہ سے کینڈل مارچ نہیں نکالا جاسکا لیکن گاندھی میدان چرچ کے سامنے جمع ہو کر کینڈل جلاکر حکومت کے خلاف نعرے بازی کی گئی اور ساتھ ہی گلناز کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا گیا۔

مارچ میں شامل ہونے کے لیے سبھی طبقے کے سیکڑوں افراد جمع ہوگئے تھے۔ تاہم اس دوران مارچ نکالا نہ جاسکے اس کے لیے بڑی تعداد میں پولیس جوانوں کی تعیناتی کی گئی تھی، یہاں کئی تھانے کے تھانہ انچارج سمیت خود سٹی ڈی ایس پی موقع پر موجود تھے۔

مارچ گاندھی میدان سے کاشی ناتھ موڑ، کلکٹریٹ ہوتے ہوئے ٹاور چوک تک پہنچنا تھا۔ پولیس کا کہنا تھا کہ مارچ کے لیے انتظامیہ سے اجازت نہیں لی گئی تھی اور چھٹھ تہوار کے پیش نظر انتظامیہ نے کسی طرح کے بھی جلوس نکالنے اور مجمع لگانے کی اجازت نہیں دی ہے۔ ایسی صورت میں کینڈل مارچ بھی نہیں نکالا جاسکتا ہے۔

اس کے برعکس مارچ کے آرگنائزر کا کہنا تھا کہ انتطامیہ کو صرف اطلاع دینے کی ضرورت ہوتی ہے جو مورچہ کی طرف سے دی جاچکی ہے۔

پولیس اور مظاہرین کے درمیان ٹکراؤ کی صورت پیدا ہوتے دیکھ کر آرگنائزر مارچ نہ نکالنے پر راضی تو ہوگئے۔ تاہم گاندھی میدان کے پاس واقع چرچ کے نزدیک کینڈل جلا کر احتجاج کرنے کو سبھی لوگ بضد تھے، آخر کار پولیس نے بھی مارچ میں شامل لوگوں کو کینڈل جلاکر احتجاج کرنے کی اجازت دینا پڑی۔

ناگرک سنگھرش مورچہ کے رکن اقبال حسین نے اس دوران حکومت و انتظامیہ کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور گلناز خاتون کے قاتلوں کو سخت سزادینے کا مطالبہ کرنے کے ساتھ ہی اس کے علاج کی بھی عدالتی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ ریپ متاثرہ کو زندہ جلا کر مارنے کا واقعہ کوئی معمولی واقعہ نہیں ہے۔ اس واقعے کے پندرہ سے زائد دن گزر جانے کے بعد بھی حکومت اور مقامی پولیس خاموش بیٹھی رہی۔

اقبال حسین نے گیا پولیس کی جانب سے مارچ نکالنے کی اجازت نہ ملنے پر کہا کہ یہ مارچ انسانیت اور انصاف سے متعلق ہے اور تہوار کے پیش نظر کسی بھی طرح کی کشیدگی پیدا نہ ہو، پولیس نے اس کا حوالہ دیکر مارچ نکالنے سے منع کردیا جسے آرگنائزر نے بھی قبول کرلیا لیکن تہوار کے ختم ہوتے ہی دوبارہ بڑے پیمانے پر مارچ نکالے جانے کا عندیہ دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ یہ واقعہ 30 اکتوبر کو ضلع ویشالی کے دیسری پولیس اسٹیشن کے تحت واقع گاؤں رسول پور حبیب میں پیش آیا۔

بتایا گیا ہے کہ 20 سالہ لڑکی کچرا پھینکنے جارہی تھی، اس دوران تین نوجوانوں نے اسے پکڑ لیا۔ لڑکی کی جانب سے مزاحمت کرنے پر تینوں نوجوانوں نے لڑکی کے جسم پر مٹی کا تیل ڈال کر آگ لگا دی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.