ETV Bharat / state

بہار اسمبلی انتخابات: آخر سی اے اے، این آرسی پر خاموشی کیوں؟

گیا کے انتخابی جلسے میں مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی نے سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کا تذکرہ کرکے ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ اب سیکولر جماعتوں پر سوال اٹھنے لگے ہیں کہ آخر ان کی طرف سے ان حساس موضوعات کو انتخابی ایجنڈا کیوں نہیں بنایا گیا؟

bihar assembly elections
بہار اسمبلی انتخاب
author img

By

Published : Oct 27, 2020, 4:16 PM IST

سی اے اے، این پی آر اور این آر سی کا معاملہ بہار اسمبلی انتخابات میں میں ایک بڑا ایشو بنے گا، اس کی توقع سبھی کو تھی تاہم ایسا نہیں ہوا ہے۔

دیکھیں ویڈیو

انتخابات سے قبل کہا جا رہا تھا کہ آرجے ڈی جہاں اسی بہانے اپنی سیاسی زمین کو مضبوط بنانے کی کوشش کرے گی تو وہیں برسراقتدار پارٹی کے لیے یہ احتجاج ایک مصیبت بن جائے گا، تاہم پہلے مرحلے کے دوران عظیم اتحاد آرجے ڈی، کانگریس اور بائیں بازو کی جماعتوں کے علاوہ دیگر سیکولر جماعتوں میں ہندوستانی عوام مورچہ وغیرہ این آر سی، سی اے اے اور این پی آر معاملے پر خاموش ہیں۔

سیکولر جماعتیں اس بات کو لے کر خاموش ہیں کہ کہیں یہ معاملہ الٹا ان پر ہی بھاری نہ پڑ جائے، حالانکہ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے رہنماء اسدالدین اویسی نے زندہ کر دیا ہے۔

اویسی این آر سی کے احتجاج اور مظاہرے کو بہار انتخابات میں اپنی طاقت بنانا چاہتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وہ انتخابی مہم کے دوران جلسوں میں اس کا تذکرہ بھی کرر ہے ہیں، حالانکہ اس سے قبل جن ادھیکار پارٹی کے قومی صدر راجیش رنجن عرف پپو یادو نے بھی انتخابی جلسوں میں این آر سی اور سی اے اے پر خطاب کیا تاہم وہ مضبوطی سے اپنی بات نہیں پہنچا سکے۔ جس کے نتیجے میں ان کا بیان سرخیوں میں نہیں آسکا۔

ای ٹی وی بھارت نے سی اے اے و این آر سی کے معاملے پر شہر گیا کے معززین سمیت سیاسی رہنماء اور غیر معینہ دھرنا میں شامل افراد سے بات کی تو ان کی اپنی اپنی رائے سامنے آئی۔

جماعت اسلامی کے امیر پروفیسر بدیع الزماں کہتے ہیں کہ، 'انتخابی ایجنڈا سیکولر جماعتوں کی طرف سے نہیں ہونا افسوسناک ہے۔ اگر ابھی یہ سی اے اے، این آرسی اور این پی آر پر بات نہیں کرتے ہیں تو پھر انتخابات کے بعد ان سے کیا امیدیں وابستہ ہوسکتی ہیں؟'

bihar assembly elections
جماعت اسلامی کے امیر پروفیسر بدیع الزماں

ان کا ماننا ہے کہ قریب چار ماہ کا مظاہرہ بیکار ثابت ہورہا ہے کم ازکم عظیم اتحاد کو اس پر مسلمانوں کو یقین دہانی کرانی چاہیے تھی۔

گیا کے شانتی باغ کے دھرنے سے سرخیوں میں آئی فاطمہ خان نے ای ٹی وی بھارت کے سوالات پر کہا کہ، 'عظیم اتحاد کی طرف سے اسے انتخابی ایشو نہیں بنانا درست ہے، کیونکہ اگر ہم اس پر بات کریں گے توفسطائی طاقتیں سرگرم ہوجائیں گی اور اس کا فائدہ این ڈی اے کو ہوگا۔

bihar assembly elections
فاطمہ خان

تیجسوی یادو اور سبھی سیکولر پارٹیاں سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کی مخالفت میں تھیں اور ان کے رہنماء ان دھرنوں میں پہنچے بھی تھے، ایسی صورت میں حکومت بننے پر بھی وہ ہمارے ساتھ ہوں گے۔' ان کاماننا ہے کہ انتخابی ایجنڈا نہیں ہونا صحیح ہے۔

آر جے ڈی کے ریاستی جنرل سیکریٹری سید وسیم اکرم کہتے ہیں کہ، 'جو پارٹیاں یا جو سیاسی رہنما سی اے اے این آر سی اور این پی آر کے مخالفت میں تھے۔ انہیں انتخابی ایجنڈا بنانے کی ضرورت نہیں ہے، ان کے ساتھ عوام کھڑی ہے۔'

ان کا مانناہے کہ بہار میں جن مقامات پر سی اے اے کو لیکر دھرنا ہوئے وہ سیاسی پارٹیوں کے ہی زیادہ تر تھے، ایسے میں انتخابی جلسوں میں بولنے کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔

bihar assembly elections
آر جے ڈی کے ریاستی جنرل سیکریٹری سید وسیم اکرم

واضح رہے کہ سی اے اے، این آرسی اور این پی آر کی مخالفت میں گیا کے متعدد مقامات پر احتجاج ومظاہرے ہوئے تھے۔ اس میں شہر گیا کا شانتی باغ کادھرنا قومی سطح پر سرخیوں میں تھا۔

مزید پڑھیں:

بہار اسمبلی انتخابات: پہلے مرحلے کے لیے ووٹنگ کل

شاہین باغ کے بعد بہار کا شانتی باغ سب سے زیادہ دنوں کادھرنا تھا۔ اس کی قیادت عمیر احمد خان عرف ٹکاخان نے کی تھی، جو آج شیرگھاٹی اسمبلی حلقہ سے جن ادھیکار پارٹی کے امیدوار بھی ہیں۔

سی اے اے، این پی آر اور این آر سی کا معاملہ بہار اسمبلی انتخابات میں میں ایک بڑا ایشو بنے گا، اس کی توقع سبھی کو تھی تاہم ایسا نہیں ہوا ہے۔

دیکھیں ویڈیو

انتخابات سے قبل کہا جا رہا تھا کہ آرجے ڈی جہاں اسی بہانے اپنی سیاسی زمین کو مضبوط بنانے کی کوشش کرے گی تو وہیں برسراقتدار پارٹی کے لیے یہ احتجاج ایک مصیبت بن جائے گا، تاہم پہلے مرحلے کے دوران عظیم اتحاد آرجے ڈی، کانگریس اور بائیں بازو کی جماعتوں کے علاوہ دیگر سیکولر جماعتوں میں ہندوستانی عوام مورچہ وغیرہ این آر سی، سی اے اے اور این پی آر معاملے پر خاموش ہیں۔

سیکولر جماعتیں اس بات کو لے کر خاموش ہیں کہ کہیں یہ معاملہ الٹا ان پر ہی بھاری نہ پڑ جائے، حالانکہ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے رہنماء اسدالدین اویسی نے زندہ کر دیا ہے۔

اویسی این آر سی کے احتجاج اور مظاہرے کو بہار انتخابات میں اپنی طاقت بنانا چاہتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وہ انتخابی مہم کے دوران جلسوں میں اس کا تذکرہ بھی کرر ہے ہیں، حالانکہ اس سے قبل جن ادھیکار پارٹی کے قومی صدر راجیش رنجن عرف پپو یادو نے بھی انتخابی جلسوں میں این آر سی اور سی اے اے پر خطاب کیا تاہم وہ مضبوطی سے اپنی بات نہیں پہنچا سکے۔ جس کے نتیجے میں ان کا بیان سرخیوں میں نہیں آسکا۔

ای ٹی وی بھارت نے سی اے اے و این آر سی کے معاملے پر شہر گیا کے معززین سمیت سیاسی رہنماء اور غیر معینہ دھرنا میں شامل افراد سے بات کی تو ان کی اپنی اپنی رائے سامنے آئی۔

جماعت اسلامی کے امیر پروفیسر بدیع الزماں کہتے ہیں کہ، 'انتخابی ایجنڈا سیکولر جماعتوں کی طرف سے نہیں ہونا افسوسناک ہے۔ اگر ابھی یہ سی اے اے، این آرسی اور این پی آر پر بات نہیں کرتے ہیں تو پھر انتخابات کے بعد ان سے کیا امیدیں وابستہ ہوسکتی ہیں؟'

bihar assembly elections
جماعت اسلامی کے امیر پروفیسر بدیع الزماں

ان کا ماننا ہے کہ قریب چار ماہ کا مظاہرہ بیکار ثابت ہورہا ہے کم ازکم عظیم اتحاد کو اس پر مسلمانوں کو یقین دہانی کرانی چاہیے تھی۔

گیا کے شانتی باغ کے دھرنے سے سرخیوں میں آئی فاطمہ خان نے ای ٹی وی بھارت کے سوالات پر کہا کہ، 'عظیم اتحاد کی طرف سے اسے انتخابی ایشو نہیں بنانا درست ہے، کیونکہ اگر ہم اس پر بات کریں گے توفسطائی طاقتیں سرگرم ہوجائیں گی اور اس کا فائدہ این ڈی اے کو ہوگا۔

bihar assembly elections
فاطمہ خان

تیجسوی یادو اور سبھی سیکولر پارٹیاں سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کی مخالفت میں تھیں اور ان کے رہنماء ان دھرنوں میں پہنچے بھی تھے، ایسی صورت میں حکومت بننے پر بھی وہ ہمارے ساتھ ہوں گے۔' ان کاماننا ہے کہ انتخابی ایجنڈا نہیں ہونا صحیح ہے۔

آر جے ڈی کے ریاستی جنرل سیکریٹری سید وسیم اکرم کہتے ہیں کہ، 'جو پارٹیاں یا جو سیاسی رہنما سی اے اے این آر سی اور این پی آر کے مخالفت میں تھے۔ انہیں انتخابی ایجنڈا بنانے کی ضرورت نہیں ہے، ان کے ساتھ عوام کھڑی ہے۔'

ان کا مانناہے کہ بہار میں جن مقامات پر سی اے اے کو لیکر دھرنا ہوئے وہ سیاسی پارٹیوں کے ہی زیادہ تر تھے، ایسے میں انتخابی جلسوں میں بولنے کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔

bihar assembly elections
آر جے ڈی کے ریاستی جنرل سیکریٹری سید وسیم اکرم

واضح رہے کہ سی اے اے، این آرسی اور این پی آر کی مخالفت میں گیا کے متعدد مقامات پر احتجاج ومظاہرے ہوئے تھے۔ اس میں شہر گیا کا شانتی باغ کادھرنا قومی سطح پر سرخیوں میں تھا۔

مزید پڑھیں:

بہار اسمبلی انتخابات: پہلے مرحلے کے لیے ووٹنگ کل

شاہین باغ کے بعد بہار کا شانتی باغ سب سے زیادہ دنوں کادھرنا تھا۔ اس کی قیادت عمیر احمد خان عرف ٹکاخان نے کی تھی، جو آج شیرگھاٹی اسمبلی حلقہ سے جن ادھیکار پارٹی کے امیدوار بھی ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.