ETV Bharat / state

بکسر کی رنِگ کا فاتح باکسر کون؟ - جگدانند سنگھ

بہار کے بکسر پارلیمانی حلقے میں ساتویں مرحلے کی پولنگ ہونی ہے، اس نششت پر بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینیئر رہنما اور مرکزی وزیر اشونی کمار چوبے اور راشٹریہ جنتادل کے امیدوار جگدانند سنگھ کے مابین راست مقابلہ ہے ۔

بکسر کی رنِگ کا فاتح باکسر کون؟
author img

By

Published : May 18, 2019, 6:36 PM IST

:


گنگا کے کنارے بسے بکسر میں آرجے ڈی اور بی جے پی کے مابین سخت مقابلہ ہوتا رہا ہے۔

آرجے ڈی کے ٹکٹ پر سابق وزیر جگدانند سنگھ تو بی جے پی کی ٹکٹ پر موجودہ رکن پارلیمان اور مرکزی وزیر اشونی کمار چوبے انتخابی میدان میں ہیں۔ بکسر پارلیمانی سیٹ سے جنتانترک ویکاس پارٹی کے قومی صدر انیل کمار انتخابی میدان میں اتر کر مقابلے کو سہ رخی بنانے کی کوشش میں ہیں۔

بکسر کی رنِگ کا فاتح باکسر کون؟
سنہ 2014 کے انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے امیدوار اشونی چوبے نے راشٹریہ جنتا دل کے امیدوار اور سابق رکن پارلیمنٹ جگدانند سنگھ کو ایک لاکھ 32 ہزار 338 ووٹوں کے کثیر فرق سے ہرایا تھا۔

اس بار کے انتخاب میں بی جے پی اور آر جے ڈی دونوں جماعتوں کے امیدوار اپنی جیت کا دعویٰ کر رہے ہیں۔ جگدانند سنگھ لالو یادو کے مسلم ۔ یادو (ایم وائی) اتحاد کے بل بوتے پر انتخابات میں جیت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ وہیں بی جے پی امیدوار اشونی چوبے کو ترقی اور مودی کے نام کا سہارا ہے ۔

کبھی کانگریس کاقلعہ سمجھے جانے والے بکسر لوک سبھا حلقہ پر فی الحال بی جے پی کا قبضہ ہے۔ آزادی سے لیکر ابھی تک اس سیٹ پر کانگریس اور بی جے پی کا قبضہ پانچ ۔ پانچ بار رہا۔

سنہ 1962 میں کانگریس کی کامیابی کی شروعات ہوئی تو 1977 کی جنتا پارٹی لہر کو چھوڑ کر مسلسل 1984 تک اس کا قبضہ برقرار ہا۔ 1996 میں اس وقت ممبر پارلیمنٹ تیج نارائن سنگھ کو شکست دے کر پہلی بار بی جے پی کے لامنی چوبے نے یہ سیٹ بھارتیہ کمیونسٹ پارٹی سے چھین لی۔

سنہ 2004 تک مسلسل بی جے پی کا قبضہ رہا ، لیکن حد بندی کے بعد 2009 کے 15 ویں لوک سبھا انتخاب میں آرجے ڈی کے جگدانند سنگھ نے لال منی چوبے سے یہ سیٹ چھین لی ۔ لیکن اگلی بار 2014 کے انتخاب میں پھر اشونی چوبے نے آرجے ڈی کو شکست دے کر ایک بار پھر کمل کا پھول کھلادیا۔

سنہ 1957 میں وجود میں آنے کے بعد بکسر پارلیمانی سیٹ پر ہوئے پہلے عام انتخاب میں آزاد امیدوار اور ڈمراﺅں کے مہاراجا کمل سنگھ نے جیت حاصل کی ۔ 1962 میں ہوئے عام انتخاب میں کمل سنگھ کانگریس امیدوار اننت پرساد شرما سے انتخاب ہار گئے تھے ۔ سنہ 1967 میں کانگریس امیدوار آر ایس سنگھ اور سنہ 1971 میں کانگریس امیدوار اننت پرساد شرما بکسر سے منتخب ہوئے ۔ سنہ 1977 میں ایمرجنسی کے بعد راما نند تیواری نے بھارتیہ لوک دل ( بی ایل ڈی ) کے ٹکٹ پر جیت حاصل کی

سنہ 1980 اور 1984 میں کانگریس کملا کانت تیواری نے جیت حاصل کی ۔ اس کے بعد بایاں محاذ مضبوط ہوا اور بھارتیہ کمیونسٹ پارٹی کے تیج نارائن سنگھ نے سال 1989 اور سال 1991 میں کامیابی حاصل کی ۔

سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپئی کے قریبی رہے قد آوربی جے پی لیڈر لال منی چوبے بکسر سیٹ سے مسلسل چار مرتبہ ایم پی منتخب ہوئے ۔ 1996 میںپہلی بار اس سیٹ پر بی جے پی کا کھاتہ کھلا ۔ 1996,1998,1999 اور 2004 میں لال منی چوبے بکسر سے منتخب ہو کر ممبر پارلیمنٹ بنے

سنہ 2009 کے لوک سبھا انتخاب میں لال منی چوبے آرجے ڈی امیدوار جگدا نند سنگھ سے محض دو ہزا ووٹ سے انتخاب ہا رگئے تھے ۔ بکسر پارلیمانی سیٹ سے پہلی بار 2014 میں انتخاب لڑے اشونی کمار چوبے نریندر مودی کی لہر میں آرجے ڈی کے قد آور لیڈر اور اس وقت کے ممبر پارلیمنٹ جگد ا نند سنگھ کو شکست دے کر ایم پی منتخب ہوئے۔

اس سے پہلے وہ بھاگلپور اسمبلی حلقہ سے رکن اسمبلی اور ریاستی حکومت میں وزیر رہ چکے تھے ۔ مودی حکومت کے کابینہ کی توسیع میں انہیں مرکزی وزیر صحت اور خاندانی فلاح وبہبود کا وزیر مملکت بنایا گیا ۔

سنہ 2019 کے انتخاب میں ایک جانب بی جے پی امیدوار اشونی کمار چوبے وزیراعظم نریندر مودی کے چہرے کے بل بوتے پر میدان میں ہیں تو وہیں مہا گٹھ بندھن امیدوار جگدانند سنگھ این ڈی اے حکومت کی ناکامیوں اور ایم وائی اتحاد کی بنیاد پر گولبندی کی کوشش میں مصروف ہیں۔ جنتانترک ویکاس پارٹی کے ٹکٹ پر انتخاب لڑ رہے انیل کمار کافی سرگرم ہیں۔ رام گڑھ ، دنارا ، راج پور اور ڈمراﺅں میں ان کی اچھی پکڑ ہے ۔ وہ مقابلے کو سہ رخی بنانے کی کوشش میںہیں ۔

بکسر لوک سبھا حلقہ میں چھ اسمبلی حلقے ہیں۔ ان میں ڈمراﺅں ، برہم پور ، راج پور ، بکسر ، رام گڑھ اور دنارا شامل ہیں ۔ ان میں بکسر ضلع کے چار اسمبلی حلقہ میں ایک رہتاس ضلع کا دنارا اسمبلی حلقہ اور ایک کیمور ضلع کا رام گڑھ شامل ہے ۔ ان سیٹوں پر تین پر جے ڈی یو اور دیگر تین پر بی جے پی آرجے ڈی اور کانگریس کا قبضہ ہے ۔ برہم پور سے شمبھو ناتھ یادو ( آرجے ڈی ) بکسر سے سنجے کمار تیواری ( کانگریس ) ، ڈمراﺅ ں سے ددن یادو ( جے ڈی یو ) راج پور ( محفوظ) سے سنتو ش کمار نرالہ ( جے ڈی یو ) رام گڑھ سے اشوک کمار سنگھ ( بی جے پی ) اور دنارا سے جے کمار سنگھ ( جے ڈی یو ) ممبر اسمبلی ہیں۔

سترہویں لوک سبھا انتخاب میں بکسر پارلیمانی سیٹ سے کل 15 امیدوار قسمت آزما رہے ہیں ۔ ان میں بی جے پی ، آرجے ڈی ، جنتانترک ویکاس پارٹی ، بہوجن سماج پارٹی اور پانچ آزاد امیدوار سمیت 15 امیدوار شامل ہیں۔ اس لوک سبھا حلقہ میں قریب 18 لاکھ 06 ہزار ووٹر ہیں۔ ان میں قریب نولاکھ 54 ہزار مرد اور آٹھ لاکھ 52 ہزار خواتین شامل ہیں۔ جوساتویں اور آخری مرحلہ میں انیس مئی کو ہونے والی ووٹنگ میں پندرہ امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ کریںگے۔

:


گنگا کے کنارے بسے بکسر میں آرجے ڈی اور بی جے پی کے مابین سخت مقابلہ ہوتا رہا ہے۔

آرجے ڈی کے ٹکٹ پر سابق وزیر جگدانند سنگھ تو بی جے پی کی ٹکٹ پر موجودہ رکن پارلیمان اور مرکزی وزیر اشونی کمار چوبے انتخابی میدان میں ہیں۔ بکسر پارلیمانی سیٹ سے جنتانترک ویکاس پارٹی کے قومی صدر انیل کمار انتخابی میدان میں اتر کر مقابلے کو سہ رخی بنانے کی کوشش میں ہیں۔

بکسر کی رنِگ کا فاتح باکسر کون؟
سنہ 2014 کے انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے امیدوار اشونی چوبے نے راشٹریہ جنتا دل کے امیدوار اور سابق رکن پارلیمنٹ جگدانند سنگھ کو ایک لاکھ 32 ہزار 338 ووٹوں کے کثیر فرق سے ہرایا تھا۔

اس بار کے انتخاب میں بی جے پی اور آر جے ڈی دونوں جماعتوں کے امیدوار اپنی جیت کا دعویٰ کر رہے ہیں۔ جگدانند سنگھ لالو یادو کے مسلم ۔ یادو (ایم وائی) اتحاد کے بل بوتے پر انتخابات میں جیت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ وہیں بی جے پی امیدوار اشونی چوبے کو ترقی اور مودی کے نام کا سہارا ہے ۔

کبھی کانگریس کاقلعہ سمجھے جانے والے بکسر لوک سبھا حلقہ پر فی الحال بی جے پی کا قبضہ ہے۔ آزادی سے لیکر ابھی تک اس سیٹ پر کانگریس اور بی جے پی کا قبضہ پانچ ۔ پانچ بار رہا۔

سنہ 1962 میں کانگریس کی کامیابی کی شروعات ہوئی تو 1977 کی جنتا پارٹی لہر کو چھوڑ کر مسلسل 1984 تک اس کا قبضہ برقرار ہا۔ 1996 میں اس وقت ممبر پارلیمنٹ تیج نارائن سنگھ کو شکست دے کر پہلی بار بی جے پی کے لامنی چوبے نے یہ سیٹ بھارتیہ کمیونسٹ پارٹی سے چھین لی۔

سنہ 2004 تک مسلسل بی جے پی کا قبضہ رہا ، لیکن حد بندی کے بعد 2009 کے 15 ویں لوک سبھا انتخاب میں آرجے ڈی کے جگدانند سنگھ نے لال منی چوبے سے یہ سیٹ چھین لی ۔ لیکن اگلی بار 2014 کے انتخاب میں پھر اشونی چوبے نے آرجے ڈی کو شکست دے کر ایک بار پھر کمل کا پھول کھلادیا۔

سنہ 1957 میں وجود میں آنے کے بعد بکسر پارلیمانی سیٹ پر ہوئے پہلے عام انتخاب میں آزاد امیدوار اور ڈمراﺅں کے مہاراجا کمل سنگھ نے جیت حاصل کی ۔ 1962 میں ہوئے عام انتخاب میں کمل سنگھ کانگریس امیدوار اننت پرساد شرما سے انتخاب ہار گئے تھے ۔ سنہ 1967 میں کانگریس امیدوار آر ایس سنگھ اور سنہ 1971 میں کانگریس امیدوار اننت پرساد شرما بکسر سے منتخب ہوئے ۔ سنہ 1977 میں ایمرجنسی کے بعد راما نند تیواری نے بھارتیہ لوک دل ( بی ایل ڈی ) کے ٹکٹ پر جیت حاصل کی

سنہ 1980 اور 1984 میں کانگریس کملا کانت تیواری نے جیت حاصل کی ۔ اس کے بعد بایاں محاذ مضبوط ہوا اور بھارتیہ کمیونسٹ پارٹی کے تیج نارائن سنگھ نے سال 1989 اور سال 1991 میں کامیابی حاصل کی ۔

سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپئی کے قریبی رہے قد آوربی جے پی لیڈر لال منی چوبے بکسر سیٹ سے مسلسل چار مرتبہ ایم پی منتخب ہوئے ۔ 1996 میںپہلی بار اس سیٹ پر بی جے پی کا کھاتہ کھلا ۔ 1996,1998,1999 اور 2004 میں لال منی چوبے بکسر سے منتخب ہو کر ممبر پارلیمنٹ بنے

سنہ 2009 کے لوک سبھا انتخاب میں لال منی چوبے آرجے ڈی امیدوار جگدا نند سنگھ سے محض دو ہزا ووٹ سے انتخاب ہا رگئے تھے ۔ بکسر پارلیمانی سیٹ سے پہلی بار 2014 میں انتخاب لڑے اشونی کمار چوبے نریندر مودی کی لہر میں آرجے ڈی کے قد آور لیڈر اور اس وقت کے ممبر پارلیمنٹ جگد ا نند سنگھ کو شکست دے کر ایم پی منتخب ہوئے۔

اس سے پہلے وہ بھاگلپور اسمبلی حلقہ سے رکن اسمبلی اور ریاستی حکومت میں وزیر رہ چکے تھے ۔ مودی حکومت کے کابینہ کی توسیع میں انہیں مرکزی وزیر صحت اور خاندانی فلاح وبہبود کا وزیر مملکت بنایا گیا ۔

سنہ 2019 کے انتخاب میں ایک جانب بی جے پی امیدوار اشونی کمار چوبے وزیراعظم نریندر مودی کے چہرے کے بل بوتے پر میدان میں ہیں تو وہیں مہا گٹھ بندھن امیدوار جگدانند سنگھ این ڈی اے حکومت کی ناکامیوں اور ایم وائی اتحاد کی بنیاد پر گولبندی کی کوشش میں مصروف ہیں۔ جنتانترک ویکاس پارٹی کے ٹکٹ پر انتخاب لڑ رہے انیل کمار کافی سرگرم ہیں۔ رام گڑھ ، دنارا ، راج پور اور ڈمراﺅں میں ان کی اچھی پکڑ ہے ۔ وہ مقابلے کو سہ رخی بنانے کی کوشش میںہیں ۔

بکسر لوک سبھا حلقہ میں چھ اسمبلی حلقے ہیں۔ ان میں ڈمراﺅں ، برہم پور ، راج پور ، بکسر ، رام گڑھ اور دنارا شامل ہیں ۔ ان میں بکسر ضلع کے چار اسمبلی حلقہ میں ایک رہتاس ضلع کا دنارا اسمبلی حلقہ اور ایک کیمور ضلع کا رام گڑھ شامل ہے ۔ ان سیٹوں پر تین پر جے ڈی یو اور دیگر تین پر بی جے پی آرجے ڈی اور کانگریس کا قبضہ ہے ۔ برہم پور سے شمبھو ناتھ یادو ( آرجے ڈی ) بکسر سے سنجے کمار تیواری ( کانگریس ) ، ڈمراﺅ ں سے ددن یادو ( جے ڈی یو ) راج پور ( محفوظ) سے سنتو ش کمار نرالہ ( جے ڈی یو ) رام گڑھ سے اشوک کمار سنگھ ( بی جے پی ) اور دنارا سے جے کمار سنگھ ( جے ڈی یو ) ممبر اسمبلی ہیں۔

سترہویں لوک سبھا انتخاب میں بکسر پارلیمانی سیٹ سے کل 15 امیدوار قسمت آزما رہے ہیں ۔ ان میں بی جے پی ، آرجے ڈی ، جنتانترک ویکاس پارٹی ، بہوجن سماج پارٹی اور پانچ آزاد امیدوار سمیت 15 امیدوار شامل ہیں۔ اس لوک سبھا حلقہ میں قریب 18 لاکھ 06 ہزار ووٹر ہیں۔ ان میں قریب نولاکھ 54 ہزار مرد اور آٹھ لاکھ 52 ہزار خواتین شامل ہیں۔ جوساتویں اور آخری مرحلہ میں انیس مئی کو ہونے والی ووٹنگ میں پندرہ امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ کریںگے۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.