ETV Bharat / state

Mirza Ghalib Birth Anniversary غالب کے یوم پیدائش کے موقع پر کتابوں کی نمائش کا اہتمام - کتابوں کی نمائش، لیکچراورڈکومینٹری فلم کا اہتمام

پٹنہ میں غالب کے یوم ولادت کے موقع پرخدا بخش لائبریری کے کانفرنس ہال میں کتابوں کی نمائش، لکچراورڈکومینٹری فلم کا اہتمام کیا گیا۔ Birth Anniversary On Ghalib Mirza

غالب کے یوم پیدائش کے موقع پرکتابوں کی نمائش، لیکچراورڈکومینٹری فلم کا اہتمام
غالب کے یوم پیدائش کے موقع پرکتابوں کی نمائش، لیکچراورڈکومینٹری فلم کا اہتمام
author img

By

Published : Dec 28, 2022, 3:05 PM IST

غالب کے یوم پیدائش کے موقع پرکتابوں کی نمائش، لیکچراورڈکومینٹری فلم کا اہتمام

پٹنہ: اردو زبان و ادب کے مشہور و معروف شاعر مرزا غالب کے یوم پیدائش کے موقع پر پٹنہ کے مختلف مقامات پر تقریب کا اہتمام کیا گیا، پٹنہ یونیورسٹی کے شعبہ اردو و خدا بخش لائبریری کے کانفرنس ہال میں یوم غالب کے موقع پر خصوصی لیکچر کا اہتمام کیا گیا. اس میں بڑی تعداد میں اساتذہ، طلباء و شہر کے معزز دانشور شریک ہوئے.Book And Domumentry Film Exhibition Held On Birth Anniversary On Ghalib Mirza

خدا بخش لائبریری میں لیکچر کے علاوہ کتابوں کی نمائش اور ڈکومینٹری فلم دکھائی گئی۔نمائش کا افتتاح سابق جسٹس اکبر رضا جمشید نے کیا۔ اس موقع پر ڈاکٹر شائستہ بیدار، ڈائرکٹر خدا بخش لائبریری نے کہا کہ مرزا غالب کے پیدائش کو 152/ سال ہوگئے اور اس عرصے میں، ہر سال، ایک دو کتابیں غالب پر اردو، ہندی، انگریزی میں شائع ہوتی ہیں۔ غالب ہماری زندگی میں رچ بس گئے ہیں اتنا کہ بات بات میں لوگ ان کے شعر یا مصرعے ایسے مزے سے دوہرادیتے ہیں جیسے وہ غالب کا نہیں بلکہ ان کا اپنا کلام ہے۔ Parliament میں بھی کئی بار ان کے مصرعے یا شعر ہمارے قانون ساز اپنی تقریروں میں دوہرادیتے ہیں۔کوئی ان کاشعر پڑھ دیتا ہے:

ان کے دیکھے سے جو آجاتی ہے منہ پر رونق
وہ سمجھتے ہیں کہ بیمار کا حال اچھا ہے
تو محفل کا رنگ ہی بدل جاتا ہے۔

سابق جج اکبر رضا جمشید نے اس موقع پر کہا کہ غالب جب تک زندہ رہے کسمپرسی میں زندگی گزارے، اس کے باوجود انھوں نے شعر و ادب کی دنیا میں جو کارنامہ انجام دیا، اس کے بارے میں یہ کہنے میں کوئی مضائقہ نہیں کہ دنیا کی بیشتر میں ان سے بڑا کوئی شاعر نہیں ہے۔

اردو کے مشہور ناقد و محقق پروفیسر صفدر امام قادری نے بڑے دلچسپ انداز اور بڑی معنویت کے ساتھ اپنی باتیں پیش کیں اور عندلیب ناآفریدہ پر گفتگو کرتے ہوئے فرمایا کہ غالب گرمی نشاط تصور سے اپنا آفاقی کینوس تیار کرتے تھے۔ انھوں نے موجودہ دور میں غالب کی معنویت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ جب لبراہن کمیشن کے سامنے لال کرشن اڈوانی کے پیش کردہ بیان کی روشنی میں بی بی سی کے رپورٹر نے ٹائمس آف انڈیا کے ایڈیٹر سے رد عمل لینا چاہا تو انھوں نے غالب کا یہ شعر پڑھ دیا:

کی مرے قتل کے بعد اس نے جفا سے توبہ
ہائے اس زود پشیماں کا پشیماں ہونا

ڈاکٹر شاہد جمیل نے کہا کہ غالب میرے محبوب شاعر ہیں، وہ ہمیں مکمل انسان نظر آتے ہیں۔ غالب کو ضرور پڑھنا چاہئے تاکہ ادب اور زندگی کے طور طریقے سے واقف ہو سکیں۔ ڈاکٹر ذاکر حسین، خدا بخش لائبریری میں ایک مقرر کے اِس بیان پر کہ غالب مکمل انسان ہیں پر اعتراض کرتے ہوئے غالب کا یہ شعر پڑھتے ہوئے:

اپنا احوالِ دلِ زار کہوں یا نہ کہوں
ہے حیا مانع اظہار کہوں یا نہ کہوں

یہ بھی پڑھیں:Gym in Darbhanga دربھنگہ میں ملٹی جم کا افتتاح

کہا کہ غالب بڑے شاعر ضرور تھے لیکن بڑے انسان نہیں تھے، مکمل انسان تو بالکل بھی نہیں۔ امام بخش صہبائی سے اُن کی برابر اَن بَن رہتی تھی۔ صہبائی تو اپنے خاندان کے 21/ آدمی کے ساتھ کولی کا نشانہ بنے۔ جدید ہندستان کی تعمیر میں غالب کا کوئی رول نہیں ہے۔
اس موقع پر طلبا اورطالبات نے پورے انہماک کے ساتھ نمائش کا معائنہ کیا، لکچر کو سنا اور ڈکومینٹری فلم کو دیکھا نیز سوالات بھی کئے جن کے تشفی بخش جواب دئے گئے۔Book And Domumentry Film Exhibition Held On Birth Anniversary On Ghalib Mirza

غالب کے یوم پیدائش کے موقع پرکتابوں کی نمائش، لیکچراورڈکومینٹری فلم کا اہتمام

پٹنہ: اردو زبان و ادب کے مشہور و معروف شاعر مرزا غالب کے یوم پیدائش کے موقع پر پٹنہ کے مختلف مقامات پر تقریب کا اہتمام کیا گیا، پٹنہ یونیورسٹی کے شعبہ اردو و خدا بخش لائبریری کے کانفرنس ہال میں یوم غالب کے موقع پر خصوصی لیکچر کا اہتمام کیا گیا. اس میں بڑی تعداد میں اساتذہ، طلباء و شہر کے معزز دانشور شریک ہوئے.Book And Domumentry Film Exhibition Held On Birth Anniversary On Ghalib Mirza

خدا بخش لائبریری میں لیکچر کے علاوہ کتابوں کی نمائش اور ڈکومینٹری فلم دکھائی گئی۔نمائش کا افتتاح سابق جسٹس اکبر رضا جمشید نے کیا۔ اس موقع پر ڈاکٹر شائستہ بیدار، ڈائرکٹر خدا بخش لائبریری نے کہا کہ مرزا غالب کے پیدائش کو 152/ سال ہوگئے اور اس عرصے میں، ہر سال، ایک دو کتابیں غالب پر اردو، ہندی، انگریزی میں شائع ہوتی ہیں۔ غالب ہماری زندگی میں رچ بس گئے ہیں اتنا کہ بات بات میں لوگ ان کے شعر یا مصرعے ایسے مزے سے دوہرادیتے ہیں جیسے وہ غالب کا نہیں بلکہ ان کا اپنا کلام ہے۔ Parliament میں بھی کئی بار ان کے مصرعے یا شعر ہمارے قانون ساز اپنی تقریروں میں دوہرادیتے ہیں۔کوئی ان کاشعر پڑھ دیتا ہے:

ان کے دیکھے سے جو آجاتی ہے منہ پر رونق
وہ سمجھتے ہیں کہ بیمار کا حال اچھا ہے
تو محفل کا رنگ ہی بدل جاتا ہے۔

سابق جج اکبر رضا جمشید نے اس موقع پر کہا کہ غالب جب تک زندہ رہے کسمپرسی میں زندگی گزارے، اس کے باوجود انھوں نے شعر و ادب کی دنیا میں جو کارنامہ انجام دیا، اس کے بارے میں یہ کہنے میں کوئی مضائقہ نہیں کہ دنیا کی بیشتر میں ان سے بڑا کوئی شاعر نہیں ہے۔

اردو کے مشہور ناقد و محقق پروفیسر صفدر امام قادری نے بڑے دلچسپ انداز اور بڑی معنویت کے ساتھ اپنی باتیں پیش کیں اور عندلیب ناآفریدہ پر گفتگو کرتے ہوئے فرمایا کہ غالب گرمی نشاط تصور سے اپنا آفاقی کینوس تیار کرتے تھے۔ انھوں نے موجودہ دور میں غالب کی معنویت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ جب لبراہن کمیشن کے سامنے لال کرشن اڈوانی کے پیش کردہ بیان کی روشنی میں بی بی سی کے رپورٹر نے ٹائمس آف انڈیا کے ایڈیٹر سے رد عمل لینا چاہا تو انھوں نے غالب کا یہ شعر پڑھ دیا:

کی مرے قتل کے بعد اس نے جفا سے توبہ
ہائے اس زود پشیماں کا پشیماں ہونا

ڈاکٹر شاہد جمیل نے کہا کہ غالب میرے محبوب شاعر ہیں، وہ ہمیں مکمل انسان نظر آتے ہیں۔ غالب کو ضرور پڑھنا چاہئے تاکہ ادب اور زندگی کے طور طریقے سے واقف ہو سکیں۔ ڈاکٹر ذاکر حسین، خدا بخش لائبریری میں ایک مقرر کے اِس بیان پر کہ غالب مکمل انسان ہیں پر اعتراض کرتے ہوئے غالب کا یہ شعر پڑھتے ہوئے:

اپنا احوالِ دلِ زار کہوں یا نہ کہوں
ہے حیا مانع اظہار کہوں یا نہ کہوں

یہ بھی پڑھیں:Gym in Darbhanga دربھنگہ میں ملٹی جم کا افتتاح

کہا کہ غالب بڑے شاعر ضرور تھے لیکن بڑے انسان نہیں تھے، مکمل انسان تو بالکل بھی نہیں۔ امام بخش صہبائی سے اُن کی برابر اَن بَن رہتی تھی۔ صہبائی تو اپنے خاندان کے 21/ آدمی کے ساتھ کولی کا نشانہ بنے۔ جدید ہندستان کی تعمیر میں غالب کا کوئی رول نہیں ہے۔
اس موقع پر طلبا اورطالبات نے پورے انہماک کے ساتھ نمائش کا معائنہ کیا، لکچر کو سنا اور ڈکومینٹری فلم کو دیکھا نیز سوالات بھی کئے جن کے تشفی بخش جواب دئے گئے۔Book And Domumentry Film Exhibition Held On Birth Anniversary On Ghalib Mirza

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.