بہار قانون ساز کونسل میں آج محکمہ تعلیم کے بجٹ پر مذاکرے کے دوران رکن کونسل اور وزیر اطلاعات کے نیرج کمار نے کہا کہ 1998 میں لالو یادو نے اس یونیورسٹی کا قیام کیا لیکن بغیر نوٹیفیکیشن کے آٹھ سال تک یونیورسٹی بے یارومددگار چلتی رہی وہاں تقرری بھی ہوئی اس دوران یونیورسٹی کو مشتہر کیا گیا اور اقلیتوں کی مسیحائی کا دعویٰ بھی کیا گیا۔
اطلاعات کہ مطابق یونیورسٹی انیس سو اٹھانوے میں قائم ہوئی لیکن باضابطہ ایکٹ کے مطابق نوٹیفیکیشن 2006 میں ہوا۔
یونیورسٹی میں 1998 میں مختارالدین آرزو بطور وی سی مقرر ہوئے اور کچھ ہی دنوں کے بعد وہ چلے بھی گئے اس کے بعد 2004میں شرف عالم بطور وی سی مقرر ہوئے یہ دونوں تقرری ڈیپوٹیشن کی بنیاد پر ہوئی تھی۔
اطلاعات کہ مطابق یونیورسٹی کا قیام 1992ترمیم ایکٹ کے تحت عمل میں آیا تھا 2006 میں نتیش کمار کے دورِ اقتدار کے دوران باضابطہ ایکٹ کے مطابق ریاستی حکومت نے یونیورسٹی کا نوٹیفیکیشن کیا۔
اس نوٹیفیکیشن میں واضح طور پر یہ کہا گیا تھا کہ 1998 کے اثر سے یونیورسٹی کام کرے گی 2005 میں ہی یو جی سی نے بھی منظوری دی تھی۔
وزیر محکمہ اطلاعات کے وزیر نیرج کمار نے کہا کہ مولانا مظہرالحق عربی فارسی یونیورسٹی کا نوٹیفیکیشن نہیں ہوا تھا بغیر نوٹیفیکیشن کے یونیورسٹی چل رہی تھی یہ کیسی یونیورسٹی ہے۔
انہوں نے کہا کہ تعلیم کے ساتھ مذاق تھا انہوں نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ" نا کھاتا نہ بئی لالو پرساد اور ان کا پریوار جو کہے وہی صحیح" انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی نتیش کمار نے اپنے دور اقتدار میں یونیورسٹی کی بنیادی انفراسٹرکچر کے لیے جو کچھ کیا اس پر کام ہو رہا ہے ۔
انہوں نے سوال کرتے ہوئے کہا کہ آر جے ڈی کو یہ واضح کرنا چاہیے کہ ان لوگوں نے عربی فارسی یونیورسٹی کھول کر اردو بولنے والوں کی بےعزتی کیوں کی آپ لوگوں نے عربی فارسی یونیورسٹی بغیر نوٹیفیکیشن کے کھول کر تعلیم کے ساتھ بڑا مذاق کیا تھا۔