گیا میں تلکٹ کا سیزن جیسے ہی ختم ہونے لگتا ہے انرسے کی مانگ میں اضافہ ہوجاتا ہے اور شہر کے اکثر حلوائی بڑی مقدار میں انرسا بنانے میں لگ جاتے ہیں۔ انرسا تلکٹ کی طرح زیادہ دنوں تک ٹھیک نہیں رہ پاتا ہے لیکن اس کے باوجود بیرون ممالک سے آنے والے لوگ گیا کا انرسا اپنے ساتھ لے جاتے ہیں۔
گیا میں پہلے انرسا بنانے میں کھوئے کا استعمال نہیں کیا جاتا تھا اور اس وجہ سے انرسے کے ذائقے میں زیادہ دنوں تک فرق نہیں آتا تھا۔ لیکن ذائقے کو بہتر بنانے کے لیے اب اس میں کھوئے کا استعمال بھی کیا جاتا ہے۔
ایک کلو انرسے کی قیمت تقریباً تین سو روپئے ہوتی ہے لیکن اس کے باوجود شہر میں اس کے شیدائی خاصی تعداد میں موجود ہیں۔گیا میں تلکٹ اور انرسے کا سیزن اور قیمت خواہ جو بھی ہو لیکن اہم بات یہ ہے کہ اس سے سیکڑوں خاندان کے ہزاروں افراد کے گھرکا چولہا ضرور جل جاتا ہے۔