ریاست بہار کے ضلع ارریہ میں پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت علاقے کے مقامی دلالواں پر بڑے پیمانے پر بدعنوانی کا الزام عائد کیا جا رہا ہے۔
پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت ملنے والی رقم میں جو ٹھیکہ دار یا دلال ہوتے ہیں وہ غیر قانونی طریقے سےوصولی کرتے ہیں، اس وجہ سے عوام بے حد پریشان ہں، کیوں کہ ان لوگوں تک پردھان منتری آواس یوجنا کی اسکیم کا فائدہ نہیں پہنچ پاتا ہے۔
اس سلسلے میں ارریہ ضلع کے رام پور اور موہن پور وارڈ نمبر 12 مادھو پارا گاؤں کے لوگ ضلع کلکٹر کے پاس اپنی فریاد لے کر پہنچے اور ان لوگوں کے ساتھ ہورہی پردھان منتری آواس یوجنا میں غیر قانونی وصولی سے واقف کرایا۔
اس گاؤں کی رہنے والی عظمتی نے بتایا کہ پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت انہیں 40 ہزار روپے کا رقم ملنا تھا،جس میں انہیں صرف 20 ہزار روپے ہی ملے۔
انہوں نے الزام لگایا ہے کہ گاؤں کے وارڈ ممبر امتی خاتون کے شوہر جبار نے باقی 20 ہزار روپئے رکھ لیے۔
انہوں نے کہا کہ رقم ملنے سے پہلے لوگوں کے پاس بک اور آدھار کارڈ لیے گئے اور جب کھاتے میں پیسہ آیا تو اس میں سے کاٹ اتنے ہی پیسے دئیے۔
انہوں نے الزام لگایا ہے کہ اس زبیر، عابد اور کماری سنگیتا شامل ہیں۔ان لوگوں نے ایک درجن سے زائد لوگوں سے بینک کھاتہ لے کر اور روپے نکالنے کے وقت انگوٹھا کا نشان لگا کر سارے روپئے اپنے قبضے میں کر لیے۔
اورانہیں محض 20-20 ہزار روپے ہی دئے گئے۔
متاثرہ افراد نے جب فریاد کی تو انہیں غلط جواب دے کر چپ کرا دیا گیا۔
متاثرہ شخص محمد خورشید بتاتے ہیں انہیں 80 ہزار روپئے پردھان منتری آواس یوجنا کے لئے مختص ہوئے تھے تاہم انہیں 55 ہزار روپئے ہی دئیے گئے۔
انہوں نے بھی مقامی وارڈ ممبر جبار پر ہی الزام لگایا ہے۔ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ جبار نے اسی طرح متعدد لوگوں کے پیسے غیر قانونی طور پر ہضم کر لیے ہیں، جس کی وجہ سے پردھان منتری آواس یوجنا کی رقم مطلوبہ شخص تک نہیں پہنچ پا رہی ہے۔
پردھان منتری آواس یوجنا کے ضمن میں ضلع کلکٹر کا حکم ہے کہ جو بھی دلال غیر قانونی وصولی کرے ، اس کی انہیں خبر دی جائے۔ اس پر سخت کارروائی کی جائے گی۔
مظاہرین نے ضلع کلکٹر سے اپنے اوپر ہونے والی ناانصافی کے لیے آگاہ کرایا۔ جنہیں ضلع کلکٹر کی جانب سے بدعنوانی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا گیا ہے۔
علاقے کے معروف سماجی کارکن حیدر یاسین نے کہا کہ شہر میں اس طرح کی بدعنوانی سے دلال کے حوصلے بلند ہو رہے ہیں، ضلع انتظامیہ کو اس پر سخت کارروائی کرنی چاہئے۔