اس موقع پر اسکول کی جانب سے ثقافتی پروگرام بھی منعقد کیا گیا، جس میں طلباء نے نغمہ، رقص، ڈرامہ، مکالمہ، اور مختلف موضوعات پر تقاریر پیش کر سامعین کو محظوظ کیا۔
اس موقع پر آرٹ کرافٹ کی نمائش کا بھی اہتمام کیا گیا تھا، جس میں اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہوئے مختلف ماڈلز بنا کر لوگوں کے ذہنوں کو اپنی طرف مبذول کرانے میں طلبا نے کامیابی حاصل کی۔
پروگرام میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے ضلع کلیکٹر بیجناتھ یادو اور ضلع پریشد کے چیئرمین آفتاب عظیم عرف پپو نے شرکت کی اور اسکول کی خدمات کو سراہا۔
پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے ضلع کلکٹر بیجناتھ یادو نے کہا کہ جس وقت اس اسکول کی بنیاد پڑی ہوگی، اس وقت یہاں کا ماحول ایسا نہیں رہا ہوگا۔ اسکول چلانے میں کئی طرح کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہوگا۔ مگر جس مستقل مزاجی کے ساتھ اس اسکول نے اپنے فرض کی ادائیگی کی ہے وہ یقیناً قابل تحسین ہے، اس اسکول کے ذمہ داران نے اپنی محنت اور لگن سے بتایا کہ سرکاری اسکولوں سے اچھی تعلیم و تربیت کے نتیجے میں اچھے طلبا نکل سکتے ہیں۔
ضلع پریشد کے چیئرمین آفتاب عظیم عرف پپو نے کہا کہ مجھے یہ فخر ہے کہ میں بھی اس اسکول کا طالب علم رہا ہوں اور آج اسی اسکول میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے شریک ہوں یہ میرے لئے اعزاز کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس اسکول سے تعلیم حاصل کرنے والے آج اعلی عہدوں پر فائز ہیں۔ اس اسکول کی خدمات کو سلام !۔
اسکول کے ہیڈ ماسٹر جنون مشرا نے کہا کہ اس اسکول کا قیام 21 نومبر 1956 میں عمل آیا۔ جس وقت اس اسکول کی بنیاد پڑی تھی اس وقت یہ جھونپڑی کی شکل میں تھی مگر آج پختہ عمارت کی شکل میں آپ سب کے سامنے ہے، اسکول کو کئی ماہر استاذ کی خدمات حاصل ہوئیں، جس وجہ سے یہاں سے اچھے۔ اچھے طلباء یہاں سے تعلیم حاصل کر کے نکلیں۔ یہاں کے طلباء اپنی صلاحیت کے بدولت بھارت کی عظیم درسگاہ جامعہ ملیہ اسلامیہ، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، جواہر لال نہرو یونیورسٹی اور دہلی یونیورسٹی جیسے ادارے میں داخلہ لیتے ہیں۔
اس اسکول کو کئی سرکاری پروگرام میں بہترین کارکردگی کی بنیاد پر اعزاز سے بھی نوازا گیا ہے۔ پروگرام کی نظامت ممتاز شاعر معصوم رضا نے بخوبی انجام دئیے۔