ETV Bharat / state

Foundation Day of Gaya گیا کا 158 واں یوم تاسیس، ضلع میں آج بھی بنیادی سہولیات کا فقدان

تین اکتوبر 1865 میں گیا بحیثیت ضلع وجود میں آیا اور سنہ 1972 میں یہ چار اضلاع میں منقسم ہوگیا لیکن اس کی مرکزی حیثیت آج بھی قائم ہے۔ واضح رہے کہ ضلع گیا ہمیشہ سیاحوں، دانشوروں اور فنکاروں کے لیے پرکشش اور توجہ کا مرکز رہا ہے۔ Foundation Day of Gaya

Foundation Day of Gaya
گیا کا 158 واں یوم تاسیس، ضلع میں آج بھی بنیادی سہولیات کا فقدان
author img

By

Published : Oct 11, 2022, 6:02 PM IST

ریاست بہار میں واقع ضلع گیا کا 158 واں یوم تاسیس بڑے جوش و خروش کے ساتھ منایا گیا۔ تین اکتوبر 1865 میں گیا بحیثیت ضلع وجود میں آیا اور سنہ 1972 میں یہ چار اضلاع میں منقسم ہوگیا لیکن اس کی مرکزی حیثیت آج بھی قائم ہے۔ سنہ 1865 سے قبل یہ متحدہ صوبہ بنگال بہار اور اڑیسہ کے اضلاع رام گڑھ اور بہار کا حصہ تھا۔ گیا ضلع تاریخی عظمتوں اور رفعتوں کا امین بھی ہے۔ Foundation Day of Gaya

گیا کا 158 واں یوم تاسیس، ضلع میں آج بھی بنیادی سہولیات کا فقدان

ماضی میں بنگال اور حالیہ بہار کا یہ خطہ ہر عہد میں مذہبی، ثقافتی، سماجی، تعلیمی، معاشی اور ادبی طور پر فعال رہا ہے۔ سنہ 1865 میں گیا بحیثیت ضلع وجود میں آیا۔ جس کا جشن 80 کی دہائی کے بعد ہر سال منایا جاتا ہے۔ واضح رہے کہ ضلع گیا ہمیشہ سیاحوں، دانشوروں اور فنکاروں کے لیے پرکشش اور توجہ کا مرکز رہا ہے۔ تاہم ضلع نے اپنے 158 سال کی مدت میں وہ ترقی نہیں کی جو ایک عالمی شہرت یافتہ شہر کی ہوتی ہے چونکہ گیا کا بودھ گیا، مہاتما گوتم بدھ کا جائے عرفان ہے تو دوسری طرف سناتن مذہب کے لیے سب سے مقدس جگہ 'وشنو پتھ مندر ' اور آباواجداد کی روح کی تسکین ونجات کے لیے 'پنڈدان ' کرنے کا سب سے اہم مقام ہے۔ وہیں ضلع گیا صوفیوں بزرگوں کا بھی مسکن ہے۔ یہاں سیدنا پیر منصور اور بیتھوشریف میں مخدوم درویش اشرف کا استانہ ہے۔

ضلع کنیکٹیویٹی کے اعتبار سے بھی بہتر ہے۔ یہاں ریل اور ہوائی سروسز بحال ہیں تو دوسری طرف ضلع کو قومی شاہراہ دو بھی جوڑتی ہے حالانکہ ضلع کو صوبے کے دارالحکومت پٹنہ کو جوڑنے والی قومی شاہراہ خستہ حالت میں ہے۔ یہاں سب سے بڑا مسئلہ پانی کا تھا تاہم پانی کے بحران کو دور کرنے کے لیے 'گنگا ادھوو منصوبہ ' زیر تعمیر ہے۔ گزشتہ ماہ ہی حکومت نے پھلگوندی پر ریاست کے پہلے ربرڈیم کو بناکر اہل گیا کے سپرد کیا ہے۔

گیا کے باشندوں کے مطابق ابھی سڑکوں کی حالت بہتر کرنے کے ساتھ یہاں سیرو تفریح کے لیے پارک، اچھے ہسپتال اور اچھے تعلیمی اداروں کے ساتھ کچھ اور بنیادی سہولیات کو درست کرنے کی ضرورت ہے۔ گیا کے باشندہ افضل حسین خان کا بھی ماننا ہے کہ ضلع میں ترقیاتی کام ہوئے ہیں تاہم شہرت یافتہ شہر ہونے کی وجہ سے عالمی معیار کی سہولیات کی ضرورت ہے کیونکہ گیا شہر کی معاشرتی تہذیبی، مذہبی، علمی اور ثقافتی حالت کا ذکر ہزار سال پہلے مورخین نے بھی اپنی تحریروں میں کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Inaugurates Teetar Reservoir Project: نتیش کمار نے تیتر ریزرو وائر کا افتتاح کیا

گیا ضلع تاریخی عظمتوں اور رفعتوں کا حامل ہے۔ ضلع کی 54 لاکھ آبادی ہے۔ یہاں ایک سرکاری میڈیکل کالج 'انوگرہ نارائن کالج 'ہے جبکہ بہار کی بڑی اور معروف یونیورسیٹی 'مگدھ یونیورسیٹی ' بودھ گیا میں واقع ہے۔ ملک و بیرون ملک سے ہر برس پچاس لاکھ سے زائد سیاح یہان آتے ہیں۔ اس میں پنڈ دانی اور کالچکر پوجا و حضرت مخدوم درویش اشرف کے عرس کے زائرین وعقیدت مند بھی شامل ہیں۔

ریاست بہار میں واقع ضلع گیا کا 158 واں یوم تاسیس بڑے جوش و خروش کے ساتھ منایا گیا۔ تین اکتوبر 1865 میں گیا بحیثیت ضلع وجود میں آیا اور سنہ 1972 میں یہ چار اضلاع میں منقسم ہوگیا لیکن اس کی مرکزی حیثیت آج بھی قائم ہے۔ سنہ 1865 سے قبل یہ متحدہ صوبہ بنگال بہار اور اڑیسہ کے اضلاع رام گڑھ اور بہار کا حصہ تھا۔ گیا ضلع تاریخی عظمتوں اور رفعتوں کا امین بھی ہے۔ Foundation Day of Gaya

گیا کا 158 واں یوم تاسیس، ضلع میں آج بھی بنیادی سہولیات کا فقدان

ماضی میں بنگال اور حالیہ بہار کا یہ خطہ ہر عہد میں مذہبی، ثقافتی، سماجی، تعلیمی، معاشی اور ادبی طور پر فعال رہا ہے۔ سنہ 1865 میں گیا بحیثیت ضلع وجود میں آیا۔ جس کا جشن 80 کی دہائی کے بعد ہر سال منایا جاتا ہے۔ واضح رہے کہ ضلع گیا ہمیشہ سیاحوں، دانشوروں اور فنکاروں کے لیے پرکشش اور توجہ کا مرکز رہا ہے۔ تاہم ضلع نے اپنے 158 سال کی مدت میں وہ ترقی نہیں کی جو ایک عالمی شہرت یافتہ شہر کی ہوتی ہے چونکہ گیا کا بودھ گیا، مہاتما گوتم بدھ کا جائے عرفان ہے تو دوسری طرف سناتن مذہب کے لیے سب سے مقدس جگہ 'وشنو پتھ مندر ' اور آباواجداد کی روح کی تسکین ونجات کے لیے 'پنڈدان ' کرنے کا سب سے اہم مقام ہے۔ وہیں ضلع گیا صوفیوں بزرگوں کا بھی مسکن ہے۔ یہاں سیدنا پیر منصور اور بیتھوشریف میں مخدوم درویش اشرف کا استانہ ہے۔

ضلع کنیکٹیویٹی کے اعتبار سے بھی بہتر ہے۔ یہاں ریل اور ہوائی سروسز بحال ہیں تو دوسری طرف ضلع کو قومی شاہراہ دو بھی جوڑتی ہے حالانکہ ضلع کو صوبے کے دارالحکومت پٹنہ کو جوڑنے والی قومی شاہراہ خستہ حالت میں ہے۔ یہاں سب سے بڑا مسئلہ پانی کا تھا تاہم پانی کے بحران کو دور کرنے کے لیے 'گنگا ادھوو منصوبہ ' زیر تعمیر ہے۔ گزشتہ ماہ ہی حکومت نے پھلگوندی پر ریاست کے پہلے ربرڈیم کو بناکر اہل گیا کے سپرد کیا ہے۔

گیا کے باشندوں کے مطابق ابھی سڑکوں کی حالت بہتر کرنے کے ساتھ یہاں سیرو تفریح کے لیے پارک، اچھے ہسپتال اور اچھے تعلیمی اداروں کے ساتھ کچھ اور بنیادی سہولیات کو درست کرنے کی ضرورت ہے۔ گیا کے باشندہ افضل حسین خان کا بھی ماننا ہے کہ ضلع میں ترقیاتی کام ہوئے ہیں تاہم شہرت یافتہ شہر ہونے کی وجہ سے عالمی معیار کی سہولیات کی ضرورت ہے کیونکہ گیا شہر کی معاشرتی تہذیبی، مذہبی، علمی اور ثقافتی حالت کا ذکر ہزار سال پہلے مورخین نے بھی اپنی تحریروں میں کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Inaugurates Teetar Reservoir Project: نتیش کمار نے تیتر ریزرو وائر کا افتتاح کیا

گیا ضلع تاریخی عظمتوں اور رفعتوں کا حامل ہے۔ ضلع کی 54 لاکھ آبادی ہے۔ یہاں ایک سرکاری میڈیکل کالج 'انوگرہ نارائن کالج 'ہے جبکہ بہار کی بڑی اور معروف یونیورسیٹی 'مگدھ یونیورسیٹی ' بودھ گیا میں واقع ہے۔ ملک و بیرون ملک سے ہر برس پچاس لاکھ سے زائد سیاح یہان آتے ہیں۔ اس میں پنڈ دانی اور کالچکر پوجا و حضرت مخدوم درویش اشرف کے عرس کے زائرین وعقیدت مند بھی شامل ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.