سوپور: شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ کے سوپور میں آج جموں و کشمیر آل الائنس ڈیموکریٹک پارٹی کے صدر رقیب الرشید نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جموں کشمیر کے ساتھ پانچ اگست کو ایک بہت بڑا دھوکہ ہوا ہے کیونکہ جموں کشمیر اور لداح کو دو حصوں میں تبدیل کیا گیا اور یہاں کے عوام کو نظر انداز کردیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ سیاست دان نہیں ہے لیکن جو جموں کشمیر کی روایتی سیاسی تنظیمیں ہے انہوں نے ہمیشہ لوگوں کے ساتھ دھوکہ کیا اور صرف جھوٹ بولا ہے اور اسی وجہ میں نے بھی اپنی سیاسی پارٹی بنائی ہے اور جو بھی میری پارٹی میں ہے، وہ نوجوان ہے کیونکہ ہمارا صرف ایک ہی مقصد ہے کہ ہم جموں کشمیر کے نوجوانوں کی بہبودی کے لے کام کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ تیس سالوں سے کشمیر کے نوجوانوں نے بہت کوچھ کھویا ہے اور اگر کسی نے سب سے زیادہ مار کھائی تو وہ نوجوان ہے کیونکہ اس کے ساتھ کافی دھوکہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کا نوجوان مجبور ہوگیا کہ اس کو ان حالات میں ایک اور سیاسی جماعت کو وجود میں لانا پڑا۔ رقیب الرشید نے مزید کہا کہ ان کی پارٹی جموں کشمیر میں انقلاب لانے والی ہے کیونکہ گزشتہ ایک سال میں ہم نے ڈیڑھ لاکھ سے زائد ممبرز بنائیں ہیں اور لگاتار جموں کشمیر کے ہر ایک ضلع سے ہم کو لوگوں کا پیار مل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر کی روایتی سیاسی پارٹیوں نے عوام کے ساتھ کافی استحصال کیا ہے اور طرف جھوٹے وعدے کر کے ووٹ حاصل کیے ہیں۔
مزید پڑھیں: 'بی جے پی کشمیر میں انتخابات کرانے سے ڈرتی ہے'
انہوں نے بی جے پی پر الزام عائد کیا کہ وہ جموں کشمیر میں دوگلی پالیسی چلا رہے ہیں کیونکہ ان کی قول و فعل میں کافی فرق ہے اور ان لوگوں نے کہا تھا کہ دفعہ 370 اور 35A کی منسوخی کے بعد کشمیر میں امن اور خوش حالی لوٹے گی لیکن ایسا نہیں ہوا بلکہ جموں کشمیر دن بہ دن پیچھے جا رہا ہے کیونکہ ایک غریب کی کوئی بھی شنوائی نہیں ہو رہی ہے اور ہر دفتر میں افسر شاہی چل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرکار عوام کو گمراہ کر رہی ہے کہ جموں کشمیر میں ترقی ہو رہی ہے۔ اگر کشمیر میں حالات بہتر ہیں تو سرکار کیوں اسمبلی انتخابات کرانے سے اتنا ڈرتی ہے۔ اخیر میں انہوں نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ جموں کشمیر میں عوام کی منتخب کردہ سرکار ہو جو لوگوں کے بہبودی کے لئے کام کرے اور سرکار کو چاہیے کہ جموں کشمیر میں جلد از جلد الیکشن کیے جائیں۔ انہوں نے اس بات سے بھی اتفاق نہیں کیا کہ امسال سیاحوں کی آمد کے ساتھ ساتھ کافی ترقیاتی کام بھی ہوئے ہیں بلکہ رقیب الرشید نے کہا کہ جموں کشمیر میں دہائیوں سے سیاح آتے رہے ہیں اور کشمیر تب بھی خوبصورت تھا اور آج بھی ہے۔