فوج جانب سے منعقدہ ڈرگ ڈی ایڈیشکن پروگرام میں نوجوان، طلبا اور فوج کے افسران شریک رہے۔ اس موقع پر مقررین نے منشیات سے ہونے والے ذاتی اور معاشرتی نقصانات پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔
مقررین نے منشیات کی جانب نوجوانوں کے بڑھتے رحجانات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مقررین نے اس کی روک تھام کے حوالے سے انتظامیہ کو تلقین کی ۔ نوجوانوں نے نشیلی ادویات سے خود بھی دور رہنے اور دوست احباب کو بھی منشیات سے بچانے کا عہد کیا
انہوں نے کہا وادی میں منشیات کے بڑھتے رجحان کو روکنے کے لئے سرکاری، سماجی اور نجی سطح پر سنجیدہ اقدامات اٹھانے کے ساتھ ساتھ وقتاً فوقتاً اس میں پھنسے نوجونوں کی کائونسلنگ بھی بے حد ضروری ہے۔
واضح رہے کہ وادی میں منشیات کا استعمال تیزی کے ساتھ بڑھ رہا ہے اور نفسیاتی معالج کہتے ہیں کہ ان کے پاس روزانہ ایسے سیکڑوں نوجوانوں کو لایا جارہا ہے جو افیون، چرس، ہیروئین، کوکین، بھنگ، براؤن شوگر، گوند، رنگ پتلا کرنے والے محلول اور کئی دوسرے معلوم اور نامعلوم نشہ آور مرکبات کے استعمال کے نتیجے میں جسمانی، نفسیاتی اور جذباتی امراض کا شکار ہوچکے ہوتے ہیں۔
جموں و کشمیر پولیس کی منشیات کے متاثرین کے علاج کے لیے وادی کے مختلف علاقوں میں ڈرگ ڈی-ایڈکشن مراکز قائم کیے گئے ہیں۔
تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ سرکاری محکموں بالخصوص ہیلتھ اور سوشل ویلفیئر، وکلا، ججوں، صحافیوں اور سول سوسائٹی کو منشیات کو جڑ سے اکھاڑنے کے لیے عملی اقدامات کرنے چاہئیں۔