ETV Bharat / state

بانڈی پورہ: سرحدی گاؤں بگتور کی مشکلات

جموں و کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ کی تحصیل گریز میں واقع بگتور گاؤں لائن آف کنٹرول کے پاس واقع ہے۔ یہاں کے لوگوں کو بنیادی سہولیات کے فقدان کے ساتھ سرحدی مسائل سے دو چار ہونا پڑ رہا ہے۔

سرحدی گاؤں کی مشکلات
سرحدی گاؤں کی مشکلات
author img

By

Published : Sep 5, 2020, 5:46 PM IST

Updated : Sep 5, 2020, 5:54 PM IST

شمالی کشمیر کے سرحدی تحصیل گریز کا بگتور گاؤں لائن آف کنٹرول کے بالکل قریب واقع ہے۔ یہ گاؤں گزشتہ کئی برسوں سے سرحدی کشیدگی اور گولہ باری کے لحاظ سے خبروں میں آتا رہا ہے۔ بگتور علاقے کے بعد تاربل نامی گاؤں پڑتا ہے جو لائن آف کنٹرول پر آخری گاؤں ہے۔ بگتور علاقہ وادی گریز کا ایک حسین و جمیل نظارہ پیش کرتا ہے، تاہم یہاں آباد لوگوں کی زندگی مشکلات اور دشواریوں سے پُر ہے۔

سرحدی گاؤں کی مشکلات

مقامی لوگوں کے مطابق یہاں زندگی بسر کرنے کے لئے موسم گرما کے کچھ ماہ مناسب ہیں باقی وقت یہاں کی زندگی جنگلی جانوروں سے بھی ابتر ہے۔ پوری گریز وادی چھے ماہ تک جموں و کشمیر اور ملک سے بالکل منقطع ہو جاتی ہے۔ یہاں جب موسم سرما میں برف پڑتی ہیں تو راستے مکمل طور پر بند رہتے ہیں اور جموں و کشمیر کا یہ حسین و دلکش ٹکڑا الگ تھلگ ہو جاتا ہے۔ صرف گرمی کے کچھ مہینوں میں اس وادی کا رابطہ جموں و کشمیر کے دوسرے حصوں سے ہوتا ہے۔

لوگوں کا کہنا ہے کہ یہاں کی بیشتر آبادی لائن آف کنٹرول پر آباد ہے۔ جب کبھی سرحد کے آر پار جنگ بندی کی خلاف ورزی ہوتی ہے تو لوگوں میں خوف و دہشت طاری ہو جاتا ہے۔

ایک تو گریز کشمیر سے منقطع ہو جاتا ہے دوسرا یہاں وادی گریز کے مختلف علاقے ایک دوسرے سے بھی الگ تھلگ ہو جاتے ہیں جس سے یہاں پہ آباد لوگوں کے مسائل و مشکلات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: باںڈی پورہ: بارش کے باعث گریز میں پانی سپلائی کا نظام متاثر


مقامی لوگوں کا ماننا ہے کہ بگتور گاؤں میں زندگی گزارنے کے لئے ہزاروں مسائل کا مقابلہ کرنا پڑتا ہے۔ کمیونیکیشن سے لے کر، سڑکوں کی خستہ حالت، کھانے پینے کی اشیاء کی قلت اور دیگر بنیادی سہولیات کا فقدان تو عام بات ہے۔ لیکن یہاں لوگوں کو ذہنی تکلیف سے بھی گزرنا پڑتا ہے۔ لائن آف کنٹرول کے پار سے جب بھی شیلنگ یا گولہ باری کا واقعہ پیش آتا ہے تو یہاں لوگوں کی نیندیں حرام ہو جاتی ہے۔

بگتور میں ظہیر نامی ایک دکاندار نے بتایا کہ 'شیلنگ کا خوف یہاں کے لوگوں کے ذہنوں پر اس قدر طاری ہے کہ اگر کبھی کبھار یہاں کی ہی فوج مشک کی غرض سے فائر کھولتی ہے تو یہاں کے لوگ کانپ جاتے ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ بگتور میں حالیہ دنوں کے دوران بھی سرحدی کشیدگی اور پار سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کا معاملہ پیش آیا، جس کے دوران بگتور میں کئی عمارتوں کے علاوہ ایک اسکول کو بھی نقصان پہنچا۔

مقامی لوگوں کے مطابق بنکر کا کام ابھی تک مکمل نہیں ہو سکا ہے کیونکہ یہاں چھ سے زائد ماہ تک موسم خراب رہتا ہے۔ مقامی لوگوں کا مطالبہ ہے کہ یہاں پر ایسے بنکرز تعمیر کئے جائیں جن میں شیلنگ کے دوران وہ اپنی جان و مال کا تحفظ کر سکیں۔

شمالی کشمیر کے سرحدی تحصیل گریز کا بگتور گاؤں لائن آف کنٹرول کے بالکل قریب واقع ہے۔ یہ گاؤں گزشتہ کئی برسوں سے سرحدی کشیدگی اور گولہ باری کے لحاظ سے خبروں میں آتا رہا ہے۔ بگتور علاقے کے بعد تاربل نامی گاؤں پڑتا ہے جو لائن آف کنٹرول پر آخری گاؤں ہے۔ بگتور علاقہ وادی گریز کا ایک حسین و جمیل نظارہ پیش کرتا ہے، تاہم یہاں آباد لوگوں کی زندگی مشکلات اور دشواریوں سے پُر ہے۔

سرحدی گاؤں کی مشکلات

مقامی لوگوں کے مطابق یہاں زندگی بسر کرنے کے لئے موسم گرما کے کچھ ماہ مناسب ہیں باقی وقت یہاں کی زندگی جنگلی جانوروں سے بھی ابتر ہے۔ پوری گریز وادی چھے ماہ تک جموں و کشمیر اور ملک سے بالکل منقطع ہو جاتی ہے۔ یہاں جب موسم سرما میں برف پڑتی ہیں تو راستے مکمل طور پر بند رہتے ہیں اور جموں و کشمیر کا یہ حسین و دلکش ٹکڑا الگ تھلگ ہو جاتا ہے۔ صرف گرمی کے کچھ مہینوں میں اس وادی کا رابطہ جموں و کشمیر کے دوسرے حصوں سے ہوتا ہے۔

لوگوں کا کہنا ہے کہ یہاں کی بیشتر آبادی لائن آف کنٹرول پر آباد ہے۔ جب کبھی سرحد کے آر پار جنگ بندی کی خلاف ورزی ہوتی ہے تو لوگوں میں خوف و دہشت طاری ہو جاتا ہے۔

ایک تو گریز کشمیر سے منقطع ہو جاتا ہے دوسرا یہاں وادی گریز کے مختلف علاقے ایک دوسرے سے بھی الگ تھلگ ہو جاتے ہیں جس سے یہاں پہ آباد لوگوں کے مسائل و مشکلات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: باںڈی پورہ: بارش کے باعث گریز میں پانی سپلائی کا نظام متاثر


مقامی لوگوں کا ماننا ہے کہ بگتور گاؤں میں زندگی گزارنے کے لئے ہزاروں مسائل کا مقابلہ کرنا پڑتا ہے۔ کمیونیکیشن سے لے کر، سڑکوں کی خستہ حالت، کھانے پینے کی اشیاء کی قلت اور دیگر بنیادی سہولیات کا فقدان تو عام بات ہے۔ لیکن یہاں لوگوں کو ذہنی تکلیف سے بھی گزرنا پڑتا ہے۔ لائن آف کنٹرول کے پار سے جب بھی شیلنگ یا گولہ باری کا واقعہ پیش آتا ہے تو یہاں لوگوں کی نیندیں حرام ہو جاتی ہے۔

بگتور میں ظہیر نامی ایک دکاندار نے بتایا کہ 'شیلنگ کا خوف یہاں کے لوگوں کے ذہنوں پر اس قدر طاری ہے کہ اگر کبھی کبھار یہاں کی ہی فوج مشک کی غرض سے فائر کھولتی ہے تو یہاں کے لوگ کانپ جاتے ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ بگتور میں حالیہ دنوں کے دوران بھی سرحدی کشیدگی اور پار سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کا معاملہ پیش آیا، جس کے دوران بگتور میں کئی عمارتوں کے علاوہ ایک اسکول کو بھی نقصان پہنچا۔

مقامی لوگوں کے مطابق بنکر کا کام ابھی تک مکمل نہیں ہو سکا ہے کیونکہ یہاں چھ سے زائد ماہ تک موسم خراب رہتا ہے۔ مقامی لوگوں کا مطالبہ ہے کہ یہاں پر ایسے بنکرز تعمیر کئے جائیں جن میں شیلنگ کے دوران وہ اپنی جان و مال کا تحفظ کر سکیں۔

Last Updated : Sep 5, 2020, 5:54 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.