جموں و کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ میں واقع ناگہ مرگ اور ناچنی کے سر سبز اور وسیع میدانوں میں ایک ساتھ ہزاروں سیاح سیر کر سکتے ہیں۔
دونوں علاقوں کے باشندوں کا کہنا ہے کہ دونوں ناگہ مرگ اور ناچنی علاقوں کے مابین سڑک کی تعمیراتی سرگرمیاں جلد ازجلد پایۂ تکمیل ہو تاکہ دونوں علاقوں کے درمایاں تجارت کے ساتھ ساتھ سیاحبا آسانی پہنچ سکیں۔
سمندری سطح سے تقریباً 10 ہزار فٹ کی اونچائی پر واقع یہ پر کشس پہاڑی علاقہ ناگہ مرگ اور ناچنی کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ یہاں کے وسیع اور سر سبز میدانوں میں سال بھر چلنے والی ٹھنڈی ہوائیں ہر سیاح کو اپنی طرف راغب کرتا ہے۔ تاہم تحصیل آلوسہ اور وادی لولاب کے چند ایک علاقوں کو چھوڑ کر یہ ابھی تک بقیہ علاقوں سے اوجھل رہا ہے۔
خراب سڑک اور سیاحوں کے لئے دیگر بنیادی سہولیات نہ ہونے کے باعث یہاں ہر شخص کا پہنچنا ممکن نہیں ہے۔
ان میدانوں کے وسط میں صوفی بزرگ بابا پیر زمان شاہ اور بابا پیر زامن شاہ کے مقبرے بھی ہیں۔ان کے عقیدت مند یہاں پہنچ ہی جاتے ہیں اور یہاں پر نذر و نیاز کا بھی انتظام کرتے ہیں ۔تاہم ان میں سے بیشتر تعداد لولاب اور آلوسہ علاقوں سے آنے والوں کی ہی ہوتی ہے۔چند روز پہلے میونسپل کونسلر بانڈی پورہ و سابق چیئرمین میونسپل کونسل بانڈی پورہ بشارت حسین نے اس علاقے کا دورہ کیا۔ جس کا مقصد اس علاقے کو اجاگر کرنا ہے تاکہ یہ سیاحت کے نقشے پر آسکے۔
یہ بھی پڑھیں: بانڈی پورہ: ڈرین لائنس کی تعمیر میں ناقص میٹریل کے استعمال کی شکایت
اس سلسلے میں انہوں نے ایک دستخطی مہم بھی چھیڑی ہے، ای ٹی وی بھارت کی ٹیم بھی ان کے ہمراہ تھی۔یہ پہلا موقع ہے جب میڈیا کی کوئی ٹیم یہاں پہنچی ہے اور اس علاقے کو منظر عام پر لایا ہے۔
وہیں مقامی افراد نے مطالبہ کیا ہے کئی سال پہلے شروع کیے گئے لولاب بانڈی پورہ روڈ پروجکٹ کو مکمل کیا جائے تاکہ ان دو اضلاع کے مابین تجارت آمد و رفت اور سیاحت کو فروغ مل سکے۔ناگہ مرگ اور نچنی کی خاص بات یہ ہے کہ اس کے ایک طرف بانڈی پورہ دوسری جانب کپواڑہ اور اس کے شمال مشرق وادی گریز یکساں دوری پر ہے. سیاحتی اعتبار سے یہ ان تین اہم خطوں کا مرکز بھی بن سکتا ہے۔