ریاست آندھرا پرداش کے دارالحکومت امراوتی میں تہوار کا ماحول نظر نہیں آرہا ہے کیونکہ سنکرانتی تقاریب کا آغاز احتجاج سے کیا گیا ہے۔ دارالحکومت کو بچانے کے لئے تشکیل دی گئی سمیتی کی جانب سے وجئے واڑہ کے بنز سرکل کے حدود میں نجی اراضی پر سیاسی رہنماؤں نے بھوگی کا الاؤ لگایا۔
ہر سال بھوگی،سنکرانتی سے پہلے منائی جاتی ہے اور اس موقع پر الاو لگایاجاتا ہے۔ اس پروگرام میں سابق وزیراعلی وریاست کے اپوزیشن لیڈر این چندرا بابو نائیڈو کے علاوہ تلگو دیشم کے لیڈر کے نانی، جی رام موہن ریڈی، ڈی او مامہیشور راو، بی پرساد، بی ارجناڈو، اشوک بابو، وی رامیا، پی انورادھا، جے اے سی کے کنوینر اے شیواریڈی، جی تروپتی راو، آر ایل سوامی، کانگریس کی لیڈر ایس پدماشری، جناسینا پارٹی لیڈررجنی، سابق ضلع پریشد صدرنشین جی انورادھا اورکثیر تعداد میں لڑکیوں وخواتین نے شرکت کی اور ریاست کے تین دارالحکومتوں کے قیام کی تجویز کی شدید مخالفت کرتے ہوئے حکومت پر زور دیا کہ وہ امراوتی کو ہی اے پی کے دارالحکومت کے طورپر برقرار رکھے۔
ریاست کے تین دارالحکومتوں کی تجویز کا جائزہ لینے کے لئے تشکیل دی گئی جے ایس راو کمیٹی، بوسٹن گروپ کی رپورٹ کو اس موقع پر لگائے گئے الاو میں ڈال دیاگیا۔
مزید پڑھیے:- برفانی تودے میں 5 فوجی اہلکار ہلاک
مزید پڑھیے:- 'دیکھا نہ کاروبار محبت کبھی حفیظؔ'
مزید پڑھیے:- ممتاز ترقی پسند شاعر اور نغمہ نگار کیفی اعظمی
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے چندرا بابو نائیڈو نے وائی ایس آر کانگریس کو چیلنج کیا کہ وہ مستعفی ہوکر دوبارہ عوام کا اعتماد حاصل کریں۔ انہوں نے کہا کہ اگرعوام اس کے باوجود ان کی حمایت کرتی ہے تو وہ سیاست سے سبکدوش ہوجائیں گے۔
یہ کہتے ہوئے کہ وشاکھاپٹنم سے بعض دفاتر کوہٹایاجائے تو اس کو ترقی دی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا 'شمالی آندھرا کے اضلاع سریکاکلم اور وجیانگرم کی ترقی کے لئے جامع منصوبہ کی ضرورت ہے'۔