ETV Bharat / state

کشمیر: ’علم کی طاقت سے انصاف کی لڑائی لڑیں گے‘ - ہزاروں خاندان تباہ

وادی کشمیر میں 1990 کی دہائی کے دوران ہوئی مسلح شورش میں ہزاروں خاندان تباہ ہوگئے تھے اور آئے روز یہاں کسی نہ کسی خاندان میں ماتم چھایا رہتا تھا۔

نامعلوم مسلح افراد نے بیک ٹو ویلج  پروگرام کے دوران مقامی شخص پیرزادہ سید رفیق کو گولی مار کر ہلاک کردیا
نامعلوم مسلح افراد نے بیک ٹو ویلج  پروگرام کے دوران مقامی شخص پیرزادہ سید رفیق کو گولی مار کر ہلاک کردیا
author img

By

Published : Nov 30, 2019, 10:13 PM IST

Updated : Nov 30, 2019, 10:46 PM IST

وادی میں نامساعد حالات کے باعث کوئی بہن اپنے بھائی کی شفقت، والد اپنے بڑھاپے کا سہارا، ماں اپنے لخت گجر اور خواتین اپنے سہاگ سے محروم ہوجایا کرتی تھیں۔

نامعلوم مسلح افراد نے بیک ٹو ویلج پروگرام کے دوران مقامی شخص پیرزادہ سید رفیق کو گولی مار کر ہلاک کردیا

منگل کے روز ضلع جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے ہاکورہ علاقے میں اسی طرح کا اور ایک واقعہ پیش آیا جس میں تین خاندانوں کے چراغ اس وقت غل ہوگئے جب نامعلوم مسلح افراد نے بیک ٹو ویلج پروگرام کے دوران مقامی شخص پیرزادہ سید رفیق کو گولی مار کر ہلاک کردیا جبکہ اس حملے میں محکمہ ایگریکلچر کے افسر ظہور احمد بھی ہلاک ہوگئے۔ 47 سالہ سید رفیق 9 ارکان پر مشتمل اپنے کنبہ میں اکیلے کمانے والے تھے جبکہ ان کی ہلاکت سے دو خاندان بے سہارا ہوگئے۔

سید رفیق نے دو شادیاں کی تھیں وہ اپنے پیچھے دو بیویاں، 6 معصوم بچے اور بوڑھی ماں کو چھوڑ کر گئے ہیں، بچوں میں تین لڑکے اور تین لڑکیاں شامل ہیں اور سب سے بڑی بیٹی کی عمر 17 سال جبکہ چھوٹے بیٹے کی عمر پانچ سال ہے۔

سید رفیق سماجی کارکن کے ساتھ ساتھ سیاست سے بھی وابستہ تھے جبکہ وہ رفیع انسی ٹیوٹ نامی ایک این جی او کو بھی چلایا کرتے تھے اور وہ کچھ دن قبل سرپنچ بھی منتخب ہوئے تھے۔ وہ گذشتہ 20 برس سے کانگریس پارٹی سے وابستہ تھے اور تین سال قبل انہیں بلاک صدر کا عہدہ سونپا گیا تھا۔

15 سال قبل سید رفیق کے والد محمد یوسف کا طویل علالت کے بعد انتقال ہوا تھا اور اب ان کی 85 سالہ والدہ فرخندہ بشیر علالت کے دور سے گزر رہی ہیں جبکہ ان کی دماغی حالت بھی ٹھیک نہیں ہے، وہ اپنے لخت جگر کی محرومی سے بھی بے خبر ہیں۔

مرحوم رفیق کے 9 سالہ فرزند نے اپنے والد کے قاتلوں سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جو کچھ بھی ہوا وہ بہت غلط ہے۔ انہوں نے نم آنکھوں کے ساتھ کہا کہ وہ اب یتیم ہوگئے اور اب ان کی دیکھ بھال کون کریگا؟۔ انہوں نے کہا کہ وہ علم کی طاقت سے اپنے انصاف کی لڑائی لڑیں گے۔

مقامی لوگوں کے مطابق رفیق ایک اچھے سیاست داں اور انسان تھے۔ ان میں خدمت خلق کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا اور وہ ہمیشہ لوگوں کی مدد کےلیے پیش پیش رہتے تھے۔ رشتہ داروں اور پڑوسیوں نے رفیق کے خاندان کی بھرپور مدد کرنے کا حکومت سے مطالبہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ بدھ کے روز ضلع اننت ناگ کے عکورہ علاقے میں بیک ٹو ویلیج پروگرام کے دوران نامعلوم بندوق برداروں نے گرینیڈ پھینکے اور فائرنگ کی جس میں محکمہ زداعت کے ایک افسر ظہور احمد سمیت سرپینچ پیرزادہ سید رفیق ہلاک ہوگئے جبکہ اس واقعہ میں ایک اور مقامی شخص زخمی ہوگیا۔

وادی میں نامساعد حالات کے باعث کوئی بہن اپنے بھائی کی شفقت، والد اپنے بڑھاپے کا سہارا، ماں اپنے لخت گجر اور خواتین اپنے سہاگ سے محروم ہوجایا کرتی تھیں۔

نامعلوم مسلح افراد نے بیک ٹو ویلج پروگرام کے دوران مقامی شخص پیرزادہ سید رفیق کو گولی مار کر ہلاک کردیا

منگل کے روز ضلع جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے ہاکورہ علاقے میں اسی طرح کا اور ایک واقعہ پیش آیا جس میں تین خاندانوں کے چراغ اس وقت غل ہوگئے جب نامعلوم مسلح افراد نے بیک ٹو ویلج پروگرام کے دوران مقامی شخص پیرزادہ سید رفیق کو گولی مار کر ہلاک کردیا جبکہ اس حملے میں محکمہ ایگریکلچر کے افسر ظہور احمد بھی ہلاک ہوگئے۔ 47 سالہ سید رفیق 9 ارکان پر مشتمل اپنے کنبہ میں اکیلے کمانے والے تھے جبکہ ان کی ہلاکت سے دو خاندان بے سہارا ہوگئے۔

سید رفیق نے دو شادیاں کی تھیں وہ اپنے پیچھے دو بیویاں، 6 معصوم بچے اور بوڑھی ماں کو چھوڑ کر گئے ہیں، بچوں میں تین لڑکے اور تین لڑکیاں شامل ہیں اور سب سے بڑی بیٹی کی عمر 17 سال جبکہ چھوٹے بیٹے کی عمر پانچ سال ہے۔

سید رفیق سماجی کارکن کے ساتھ ساتھ سیاست سے بھی وابستہ تھے جبکہ وہ رفیع انسی ٹیوٹ نامی ایک این جی او کو بھی چلایا کرتے تھے اور وہ کچھ دن قبل سرپنچ بھی منتخب ہوئے تھے۔ وہ گذشتہ 20 برس سے کانگریس پارٹی سے وابستہ تھے اور تین سال قبل انہیں بلاک صدر کا عہدہ سونپا گیا تھا۔

15 سال قبل سید رفیق کے والد محمد یوسف کا طویل علالت کے بعد انتقال ہوا تھا اور اب ان کی 85 سالہ والدہ فرخندہ بشیر علالت کے دور سے گزر رہی ہیں جبکہ ان کی دماغی حالت بھی ٹھیک نہیں ہے، وہ اپنے لخت جگر کی محرومی سے بھی بے خبر ہیں۔

مرحوم رفیق کے 9 سالہ فرزند نے اپنے والد کے قاتلوں سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جو کچھ بھی ہوا وہ بہت غلط ہے۔ انہوں نے نم آنکھوں کے ساتھ کہا کہ وہ اب یتیم ہوگئے اور اب ان کی دیکھ بھال کون کریگا؟۔ انہوں نے کہا کہ وہ علم کی طاقت سے اپنے انصاف کی لڑائی لڑیں گے۔

مقامی لوگوں کے مطابق رفیق ایک اچھے سیاست داں اور انسان تھے۔ ان میں خدمت خلق کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا اور وہ ہمیشہ لوگوں کی مدد کےلیے پیش پیش رہتے تھے۔ رشتہ داروں اور پڑوسیوں نے رفیق کے خاندان کی بھرپور مدد کرنے کا حکومت سے مطالبہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ بدھ کے روز ضلع اننت ناگ کے عکورہ علاقے میں بیک ٹو ویلیج پروگرام کے دوران نامعلوم بندوق برداروں نے گرینیڈ پھینکے اور فائرنگ کی جس میں محکمہ زداعت کے ایک افسر ظہور احمد سمیت سرپینچ پیرزادہ سید رفیق ہلاک ہوگئے جبکہ اس واقعہ میں ایک اور مقامی شخص زخمی ہوگیا۔

Intro:Body:

وادی کشمیر میں 1990 کی دہائی کے دوران ہوئی مسلح شورش میں ہزاروں خاندان تباہ ہوگئے تھے جبکہ آئے روز یہاں کسی نہ کسی خاندان میں ماتم چھایا رہتا۔ 

وادی میں نامساعد حالات کے چلتے کوئی بہن اپنے بھائی کی شفقت، والد اپنے بڑھاپے کا سہارا، ماں اپنے لخت گجر اور خواتین اپنے سہاگ سے محروم ہوجایا کرتی تھیں۔ 

منگل کے روز ضلع جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے ہاکورہ علاقے میں اسی طرح کا اور ایک واقعہ پیش آیا  جس میں تین خاندانوں کے چراغ اس وقت غل ہوگئے جب نامعلوم مسلح افراد نے بیک ٹو ویلج   پروگرام کے دوران مقامی شخص پیرزادہ سید رفیق کو گولی مار کر ہلاک کردیا جبکہ اس حملے میں محکمہ ایگریکلچر کے افسر ظہور احمد بھی ہلاک ہوگئے۔

47 سالہ سید رفیق 9 ارکان پر مشتمل اپنے کنبہ میں اکیلے کمانے والے تھے جبکہ ان کی ہلاکت سے دو خاندان بے سہارا ہوگئے۔

سید رفیق نے دو شادیاں کی تھیں وہ اپنے پیچھے دو بیویاں، 6 معصوم بچے اور بوڑھی ماں کو چھوڑ کر گئے ہیں، بچوں میں تین لڑکے اور تین لڑکیاں شامل ہیں اور سب سے بڑی بیٹی کی عمر 17 سال جبکہ چھوٹے بیٹے کی عمر پانچ سال ہے۔

سید رفیق سماجی کارکن کے ساتھ ساتھ سیاست سے بھی وابستہ تھے جبکہ وہ رفیع  انسی ٹیوٹ نامی ایک این جی او کو بھی چلایا کرتے تھے اور وہ کچھ دن قبل سرپنچ بھی منتخب ہوئے تھے۔
 
وہ گذشتہ 20 برس سے کانگریس پارٹی سے وابستہ تھے اور تین سال قبل انہیں بلاک صدر کا عہدہ سونپا گیا تھا۔ 

15 سال قبل سید رفیق کے والد محمد یوسف کا طویل علالت کے بعد انتقال ہوا تھا اور اب ان کی 85 سالہ والدہ فرخندہ بشیر علالت کے دور سے گزر رہی ہیں جبکہ ان کی دماغی حالت بھی ٹھیک نہیں ہے، وہ اپنے لخت جگر کی محرومی سے بھی بے خبر ہیں۔

مرحوم رفیق کے 9 سالہ فرزند نے اپنے والد کے قاتلوں سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جو کچھ بھی ہوا وہ بہت غلط ہے۔ انہوں نے نم آنکھوں کے ساتھ کہا کہ وہ اب یتیم ہوگئے اور اب ان کی دیکھ بھال کون کریگا؟۔ انہوں نے کہا کہ وہ علم کی طاقت سے اپنے انصاف کی لڑائی لڑیں گے۔

مقامی لوگوں کے مطابق رفیق ایک اچھے سیاست داں اور انسان تھے۔ ان میں خدمت خلق کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا اور وہ ہمیشہ لوگوں کی مدد کےلیے پیش پیش رہتے تھے۔ 

رشتہ داروں اور پڑوسیوں نے رفیق کے خاندان کی بھرپور مدد کرنے کا حکومت سے مطالبہ کیا ہے۔ 

واضح رہے کہ بدھ کے روز ضلع اننت ناگ کے عکورہ علاقے میں بیک ٹو ویلیج پروگرام کے دوران نامعلوم بندوق برداروں نے گرینیڈ پھینکے اور فائرنگ کی جس میں محکمہ زداعت کے ایک افسر ظہور احمد سمیت سرپینچ پیرزادہ سید رفیق ہلاک ہوگئے جبکہ اس واقعہ میں ایک اور مقامی شخص زخمی ہوگیا۔ 

1 بائٹ: سید موعیظہ: مرحوم سید رفیق کا فرزند
2 بائٹ: عندالخالق آہنگر: ہمسایہ
3بائٹ: مشتاق احمد ملک: ڈپٹی سرپنچ و رشتہ دار
4بائٹ: طاہر احمد ملک: مرحوم سید رفیق کے سسر
 

Conclusion:
Last Updated : Nov 30, 2019, 10:46 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.