وادی کشمیر میں حالیہ برفباری کی وجہ سے جہاں ایک جانب عوام کی پریشانیاں بڑھی ہیں وہیں، دوسری طرف جنگلی جانوروں کو خوراک نہ ملنے کی وجہ سے وہ اب بستیوں کا رخ کر رہے ہیں۔
ضلع اننت ناگ وادی کشمیر میں سب سے زیادہ جنگلاتی علاقوں کے لئے جانا جاتا ہے۔ خطہ پیر پنچال یا ہمالیئن رینج اننت ناگ کے حدود میں آتا ہے۔ یہاں چک حسین آباد نام کے علاقہ میں سب سے زیادہ جنگلی جانور پائے جاتے ہیں۔ اننت ناگ سے محض 8 کلو میٹر کی دوری پر واقع اس گاؤں کے عوام جنگلی جانوروں کے خوف کی وجہ سے پریشانیوں کا شکار ہیں۔
علاقے میں 8 سے 10فٹ برف جمع ہے۔ جس کے نتیجے میں جنگلی جانور غذا کی تلاش میں یا تو خود سے چھوٹے جانوروں پر حملہ کرکے بھوک مٹا رہے ہیں یا پھر بستیوں کی طرف رُخ کر کے میویشیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
علاقے میں کئی افراد جنگلی جانوروں کی زد میں آکر جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ لوگ شام کے بعد اپنے گھروں سے اکیلے نکلنے سے گریز کرتے ہیں۔ اور ہمیشہ اپنے ساتھ ٹارچ وغیرہ رکھتے ہیں، یا اگر کسی کو مجبوری میں گھر سے نکلنا پڑتا ہے تو دو-چار افراد ساتھ میں نکلتے ہیں۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ بچے جنگلی جانوروں کی وجہ سے اتنے خوف وہراس میں ہیں کہ وہ ٹیوشن جانے سے بھی گھبراتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
روشنی اسکیم معاملے میں سابق ڈسٹرکٹ کمشنر کے خلاف مقدمہ درج
اس سلسلے میں جب ای ٹی وی بھارت کے نمائدے نے محکمہ وائلڈ لائف کے دفتر کا رخ کیا، تو وہاں پر موجود وائلڈ لائف وارڈن رﺅف احمد زرگر نے کیمرے کے سامنے آنے سے منع کر دیا۔
جبکہ انہوں نے آف کیمرا بتایا کہ جنگلی جانور اپنی بھوک مٹانے کے لئے چھوٹے جانوروں پر حملے کرتے ہیں اور کبھی کبھار خوراک کی تلاش میں بستیوں کی طرف جانے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ فطری عمل ہے۔ بھوک اور پیاس مٹانے کے لئے ہر مخلوق اپنے ہاتھ پاﺅں مارتی ہے۔
انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ شام کے بعد اپنے گھروں سے اکیلے نکلنے سے گریز کریں اور کسی مجبوری کے سبب اگر گھروں سے نکلنا پڑے تو تین سے چار افراد ساتھ چلیں اور ساتھ میں روشنی کا مناسب انتظام رکھیں۔