محکمہ امور صارفین کی جانب سے وادی کشمیر میں گوشت کی قیمت 450 سے 480 روپے فی کلو مقرر کرنے کے باوجود قصاب گوشت کو 600 روپے فی کلو کے حساب سے فروخت کر رہے تھے۔ تاہم قیمتوں پر اتفاق نہ ہونے کے نتیجہ میں قصابوں نے اپنی دکانیں بند کر کے ہڑتال شروع کر دی ہیں۔
گزشتہ تقریباً پچیس دنوں سے گوشت کی دکانیں بند پڑی ہے۔ کوٹے داروں، قصابوں اور محکمہ امور صارفین کے درمیان قیمتوں پر نا اتفاقی کے نتیجہ میں عام آدمی کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
ضلع اننت ناگ کے بجبہاڑہ علاقے سے تعلق رکھنے والے لوگوں کا کہنا ہے کہ گوشت کی عدم دستیابی کے باعث مریضوں کو دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ لوگوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’’قصابوں کی ہڑتال کا ناجائز فائدہ اٹھا کر پولٹری ڈیلران بھی مرغ کی قیمتوں کو بڑھا رہے ہیں۔‘‘
لوگوں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ’’گوشت کی عدم دستیابی میں برڈ فلو کے خطرات کے باوجود لوگ مرغ کا استعمال کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔ گوشت فروشوں کی ہڑتال کے باعث اب مرغ کا ہی استعمال کرنا پڑ رہا ہے۔‘‘
اس معاملہ کو لیکر ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے جب فون پر محکمہ امور صارفین کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ ’’اس حوالے سے ہم کوئی بھی بیان دینے سے قاصر ہیں، کیونکہ محکمہ امور صارفین کے ڈائریکٹر نے ہدایت دی ہے کہ اس بارے میں کوئی بھی بیان جاری نہ کیا جائے۔‘‘
گوشت کی قلت کے پیش نظر لوگوں نے مطالبہ کیا ہے کہ یا تو سرکاری محکمہ از خود عوام کو گوشت فراہم کرے یا پھر قصابوں اور کوٹے داروں کے ساتھ بات چیت کے ذریعہ مسئلے کا حل نکالا جائے۔