حلقہ انتخاب کوکرناگ کے سنبراری کے لوگوں کا الزام ہے کہ علاقہ میں طبی سہولیات کا فقدان ہے۔ علاقہ کے لوگوں کا کہنا ہے کہ جب بھی ان کے یہاں کوئی بیمار ہو جاتا ہے، تو انہیں آٹھ کلومیٹر دور کوکرناگ سب ڈسٹرکٹ اسپتال کا رُخ کرنا پڑتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اگرچہ علاقہ کی حاملہ خواتین کو اے این سی کارڈ بنانا مطلوب ہوتا ہے، تو مقامی خواتین کو کئی مشکلات کا سامنا کرنے کے بعد کارڈ بن پاتا ہے۔ علاقہ میں معمولی سِر درد کی دوائی ملنا بھی ممکن نہیں۔ کیونکہ علاقہ میں کوئی نجی دوائی کلینیک بھی میسر نہیں ہے۔
مقامی لوگوں کے مطابق برفیلے ایام میں پورا علاقہ تحصیل ہیڈکوارٹر سے منقطع ہو جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے انہیں بیمار کو چارپائی پر اسپتال لے جانا پڑتا ہے۔ جبکہ درد زہ میں مبتلا خواتین کی داد رسی کرنے والا علاقہ میں کوئی بھی طبی عملہ موجود نہیں ہوتا۔ مذکورہ علاقہ کے پسماندہ لوگوں نے اگرچہ کئی بار حکام کے دروازے کھٹکھٹائے، تاہم کسی بھی اہلکار نے ان پر توجہ نہیں دی۔
ایک ہزار کنبوں پر مشتمل سنبراری اور اس سے ملحقہ کئی علاقے سماج سے پچھڑے ہوئے ایسے علاقے ہیں جہاں کے لوگوں کو ہر وقت ہر ایک سیاسی لیڈر نے تاحال نظر انداز کیا ہے۔ جیسے ان مفلوک الحال لوگوں کا کوئی وجود ہی نہیں۔
یہ بھی پڑھیں:سرحد پر خوف، دہشت اور وحشت
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ الیکشن کا بگُل بجتے ہی کئی سیاست دان علاقہ میں ووٹ مانگنے کے لئے نظر آتے ہیں۔ لیکن جیسے ہی کوئی سیاسی لیڈر اپنی کامیابی کا جھنڈا گاڑ دیتا ہے تو پانچ سال تک وہ گُم ہو جاتے ہے۔ الیکشن کیمپین کے دوران لوگوں سے کیے ہوئے وعدوں کو بھول جاتے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت نے جب یہ معاملہ ضلع کے سی ایم او مختار احمد کی نوٹس میں لانا چاہا تو وہ اپنے دفتر میں موجود نہیں تھے، تاہم مذکورہ آفیسر نے فون پر کہا کہ محکمہ صحت مذکورہ علاقوں کا سروے کر کے آبادی کے لحاز سے لوگوں کے لئے طبی سہولیت میسر رکھے گا۔ تاکہ لوگوں کی مشکلات کا ازلہ ہوسکے۔