جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے شالناڑ، کوکرناگ علاقے میں محکمہ صحت نے 1986 میں ایک سب سینٹر قائم کیا تھا جو تاحال ایک رہائشی مکان سے ہی کام کر رہا ہے۔
شالناڑ، کوکرناگ علاقے میں 350 سو سے زائد کنبوں کے لیے طبی سہولیات نہ ہونے کے سبب لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
مقامی باشندوں نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے بتایا کہ تین دہائیوں سے زیادہ عرصہ قبل علاقے میں سب سنٹر قائم کرنے کے باوجود طبی حوالے سے علاقے میں کچھ بھی نہیں بدلا۔ انہوں نے کہا: ’’سب سنٹر میں ہر بدھوار بچوں کو ویکسینیٹ کرنے کے علاوہ کائی کام انجام نہیں دیا جاتا۔ جو سہولت ہمارے آباء و اجداد کو ملتی تھی وہی سہولت اور خدمات آج بھی ہمیں اور ہمارے بچوں کو میسر ہو رہی ہیں۔‘‘
شالناڑ سب سنٹر کی عمارت کرائے کی ایک عمارت میں چل رہی ہے جہاں بیماروں اور تیمارداروں، حتی کہ عملہ کے لیے بیٹھنے کی بھی جگہ میسر نہیں ہے۔
سب سنٹر میں ایک اے این ایم، اور ایک خاکروب کو تعینات کیا گیا ہے۔ علاقے کے لوگوں نے سب سنٹر کو طبی مرکز بنائے جانے اور ڈاکٹروں کی تعیناتی عمل لانے کی اپیل کی ہے۔
مزید پڑھیں: یہ مڈل اسکول ہے اور یہاں دو کمروں میں پڑھائی ہو رہی ہے!
تین دہائیوں سے زیادہ عرصہ قبل قائم کیے گئے سب سنٹر کو اپگریڈ کرکے پختہ عمارت تعمیر کیے جانے کے لیے مقامی لوگ زمین وقف کرنے کو بھی تیار ہیں۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے مقامی لوگوں نے کہا کہ انہی طبی سہولیات کے لیے پی ایچ سی ساگم یا سب ڈسٹرکٹ ہسپتال کوکرناگ کا رخ کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایمرجنسی کے وقت مقامی باشندوں خصوصا حاملہ خواتین کو علاقے میں طبی سہولیات کے فقدان کے سبب کافی دقتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
اس ضمن میں محکمہ صحت کے چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر مختار احمد نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے کو فون پر بتایا کہ وہ جلد ہی ایک ٹیم روانہ کرکے علاقے کا جائزہ لیں گے۔