اننت ناگ: جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں بدھ کی صبح حلقہ انتخاب کوکرناگ کے گڈول علاقے میں عسکریت پسندوں اور سیکورٹی فورسز کے درمیان ہوئی تصادم آرائی جمعہ کی صبح تیسرے روز پھر سے شروع ہوئی۔ گرچہ رات بھر گولیوں کا تبادلہ تھم گیا تھا تاہم صبح سویرے ہی دھماکوں کی گن گرج سنی گئی ہے۔ دھماکوں کی گن گرج سے پورا علاقہ دہل اٹھا۔ چہار سو گولیوں کی آوازیں سنائی دیں، جبکہ مقامی لوگوں میں بھی خوف و ہراس کا ماحول پھیل گیا ہے۔ بعد نماز جمعہ انکاؤنٹر سائٹ پر حفاظتی اہلکاروں کی جانب سے مارٹل شیل بھی داغے اور حفاظتی اہلکاروں کی جانب سے عسکریت پسندوں کی کمین گاہ کو نشانہ بنائے جانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
یاد رہے کہ پولیس، فوج اور سی آر پی ایف کی مشترکہ ٹیم نے علاقے میں عسکریت پسندوں کی موجودگی کی مخصوص اطلاع موصول ہونے کے بعد، تین روز قبل، علاقے کو محاصرہ میں لیکر تلاشی آپریشن شروع کیا تھا جو ابھی بھی بڑے پیمانے پر جاری ہے۔ علاقے کو محاصرے میں لیکر جوں ہی حفاظتی اہلکاروں نے جنگلاتی علاقہ میں پیش قدمی کی تو چھپے ہوئے عسکریت پسندوں نے ان پر فائرنگ جس کے جواب میں فورسز بھی مورچہ زن ہوئے۔ گولوں کا یہ تبادلہ آج تیسرے روز بھی جاری ہے۔ تاہم ابتدائی فائرنگ کے نتیجے میں اب تک چار سیکورٹی اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں جن میں ایک میجر ایک کرنل اور ایک ڈی وائی ایس پی آفسیر شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: Kokernag Encounter حکومت ہند پاکستان کے ساتھ ایک بامقصد بات چیت کو یقینی بنائے، پروفیسر سوز
جموں کشمیر پولیس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا ہے کہ علاقے میں دو عسکریت پسندوں کو گھیرے میں لے لیا گیا ہے جن میں ایک مقامی عسکریت پسند عُذیر خان بھی شامل ہے جو کوکرناگ کے ناگم علاقے کا رہائشی ہے۔
واضح رہے کہ منگل کو آپریشن کے ابتدائی مرحلے میں عسکریت پسندوں کی جانب سے کی گئی فائرنگ میں 19 آر آر کے کمانڈنگ آفیسر کرنل منپریت سنگھ اور میجر آشیش کے علاوہ جموں کشمیر پولیس کے ڈی وائی ایس پی ہمایون بٹ ہلاک ہو گئے تھے، انکاؤنٹر کے دوران ایک اور فوجی اہلکار بھی ہلاک ہوئے جن کی سرکاری اعزاز کے ساتھ آخری رسومات انجام دی گئیں۔ ادھر، اس حوالہ سے کئی سیاسی رہنماؤں نے انکاؤنٹر کے دوران انسانی جانوں کے زیاں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے وہیں جموں کشمیر کے مختلف اضلاع میں کینڈل مارچ کا بھی اہمتام کیا گیا۔