ڈسٹرکٹ لیگل سروسز اتھارٹی نہ صرف 14 برس کی متاثرہ نابالغ لڑکی کی قانونی لڑائی میں اقدامات کر رہی ہے بلکہ متاثرہ کی بازآبادکاری کے لیے 3 لاکھ کی رقم بھی واگزار کی گئی ہے تاکہ متاثرہ لڑکی کا بہتر طبی علاج و معالجہ ممکن ہو سکے۔
واضح رہے کہ متاثرہ نے رواں برس کے مئی کے مہینے میں پیٹ درد کی شکایت کی تھی۔ ہسپتال میں طبی جانچ کے بعد اُس کے حاملہ ہونے کی تصدیق ہو گئی تھی، جس کے بعد اپنے ہی رشتہ دار کے ذریعہ جنسی استحصال اور ریپ کا یہ معاملہ منظر عام پر آیا تھا۔ اس واقعے کے بعد ملزم کو پولیس نے گرفتار کیا تھا۔ اس معاملے کا انکشاف کرتے ہوئے متاثرہ لڑکی نے کہا تھا کہ گھر میں اکیلا پا کر مذکورہ شخص نے اُسے کچھ نشیلی ادویات پلا کر جنسی استحصال کیا تھا جس کے بعد راز کھولنے پر جان سے مار ڈالنے کی دھمکی دے کر کئی ماہ تک اسے اپنی ہوس کا شکار بناتا گیا۔ خاص کر اُن اوقات میں جب گھر میں لڑکی کے والدین موجود نہیں ہوتے تھے۔
عوامی حلقوں میں ڈسٹرکٹ لیگل سروسز اتھارٹی اننت ناگ کے ان اقدامات کی ستائش کی جا رہی ہے۔ وہیں اس بات پر بھی زور دیا جا رہا ہے کہ متاثرہ لڑکی کو انصاف دلانے اور ملزم کو جلد سے جلد کڑی سزا دینے کے لئے فاسٹ ٹریک بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں۔
چائلڈ ویلفیئر کمیٹی کی چیئرپرسن ڈاکٹر توحیدہ مخدومی نے ای ٹی وی بھارت سے فون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے واقعات میں کافی اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے جو باعث تشویش ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 'اردو زبان جموں و کشمیر اور لداخ کے اتحاد کی علامت'
ڈاکٹر توحیدہ کے مطابق اس طرح کے معاملات والدین کی لاپرواہی سے سامنے آتے ہیں، کیونکہ اکثر دیکھا گیا ہے کہ یہ واقعات اس اثناء میں پیش آتے ہیں جب والدین اپنی بیٹی کو گھر پر اکیلا چھوڑ دیتے ہیں۔
اس لیے والدین پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے بچوں کے ذہنی تناؤ یا برتاؤ میں ہو رہی تبدیلیوں کو سمجھیں اور پتہ لگانے کی کوشش کریں کہ کہیں انکا بچہ کسی تکلیف میں تو نہیں ہے یاان کے ساتھ اسطرح کی زیادتی تو نہیں ہوئی ہے جسے وہ اپنے والدین کو بتانے سے یا تو ڈر جاتا ہے یا پشیمانی محسوس کرتا ہے