جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے سالیہ علاقے کی شکیلہ نامی حاملہ خاتون کی ڈاکٹروں کی مبینہ لاپرواہی کی وجہ سے موت واقع ہو گئی۔ خاتون کی لاش کو گھر لے جانے کے لئے ہسپتال انتطامیہ نے ایمبولینس بھی فراہم نہیں کی۔
تفصیلات کے مطابق مذکورہ خاتون کو سب ڈسٹرکٹ ہسپتال سیر ہمدان میں داخل کیا گیا تھا تاہم وہاں خاتون کو مبینہ طور پر خاطر خواہ علاج نہیں ملا۔ ان کے خاوند ظہور احمد و دیگر رشتہ داروں نے ڈاکٹروں و طبی عملے پر لاپرواہی کا الزام لگایا اور ہسپتال عملے کو اسکی موت کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا۔
اگرچہ خاتون کو اننت ناگ کے میٹرنٹی اینڈ چائلڈ کیئر ہسپتال میں داخل کرایا گیا لیکن وہاں پر موجود ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دیا۔ جس کے بعد لاش کو لے جانے کے لئے ہسپتال عملے نے انہیں ایمبولینس بھی فراہم نہیں کی۔
واقع کو لیکر لوگوں نے احتجاج کیا اور ملوث افراد کے خلاف کاروائی کی مانگ کی۔ ادھر انتظامیہ نے اس حوالے سے انکوائری کمیٹی تشکیل دی جس کے بعد فی الحال ایک خاتون ڈاکٹر اور اسٹاف نرس کو معطل کیا گیا ہے۔
جہاں ہسپتال انتظامیہ اپنی کوتاہیوں سے پلہ جھاڑ رہا ہے وہی اے سی آر اننت ناگ نے تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
وجہ جو بھی ہو، گھر والوں کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن میں گاڑیاں دستیاب نہیں ہیں۔ ہسپتال انتظامیہ کو انسانیت کی قدروں کا پاس و لحاظ کر کے لاش کو گھر پہنچانے کے لئے ایمبولینس فراہم کرنے چاہیے تھی۔