پیر کی صبح اخبارات کے قارئین کو ایک عجیب اشتہار دیکھنے کو ملا۔ اشتہار میں لکھا تھا کہ سبزار احمد خان نامی شخص دفعہ 370 کے خاتمے کے پیش نظر عائد پابندیوں اور پھر کورونا وائرس کی وجہ سے اقتصادی بحران کا شکار ہوگیا اور اب اپنے گردے فروخت کر کے قرض چکانا چاہتا ہے۔
جنوبی کشمیر کے قاضی گنڈ علاقے سے تعلق رکھنے والے شخص نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ "میں نے ضرورت مندوں سے گزارش کی ہے کہ وہ گردے کے لئے مجھ سے رابطہ کریں۔ مجھ پر 90 لاکھ کا قرض ہے، جس میں سے 60 لاکھ بینک کو ادا کرنے ہیں جبکہ دیگر 30 لاکھ ان افراد کو ادا کرنے ہیں جن سے میں نے قرض لیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ "میرا حال ہی میں نکاح ہوا تھا، جس وجہ سے کافی قرض لینا پڑا اور وقت گزرنے کے ساتھ قرض کا بوجھ بڑھتا گیا اور آج حالت یہ ہے کہ قرض کی ادائیگی سے قاصر ہوں۔ اس لئے عوام سے یہ گزارش کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ کوئی نہ کوئی سامنے آکر میری کڈنی کے آفر کو قبول کرے اور مجھے جتنی رقم کی ضرورت ہے اس کی ادائیگی کرے گا۔
کیا آپ کو پتہ نہیں کہ اعضا کا خریدوفروخت کرنا غیر قانونی ہے؟ اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ "میں نے دسویں جماعت تک تعلیم حاصل کی ہے اور پیشے سے ٹھیکیدار ہوں۔ میرے پیشے میں ہر روز پیسوں کی ضرورت ہوتی ہے، جس وجہ سے مجھے ہر روز لوگوں سے ادھار لینا پڑا اور اس میں اضافہ ہوتا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: 'جمہوریت کی بحالی کو جموں و کشمیر میں یقینی بنایا جائے'
انہوں نے کہا کہ میں جانتا ہوں کہ گردہ بیچنا غیر قانونی ہے لیکن میرے پاس کوئی راستہ بھی تو نہیں بچا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ 'میرا ارادہ تھا کہ کھیتوں کے بیچ کر رقم کی ادائیگی ممکن ہوگی لیکن مرکز کی جانب سے دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد عائد پابندیاں اور عالمی وبا کی وجہ سے میرے تمام ارادوں پر پانی پھر گیا۔ نوکری بھی نہیں مل رہی ہے۔
وہیں قانونی ماہرین کا ماننا ہے کہ اعضاء کا فروخت کرنا غیر قانونی ہے۔ وجہ خواہ کچھ بھی ہو۔ جموں و کشمیر ہائی کورٹ کے وکیل شبیر احمد بٹ کا کہنا ہے کہ 'میں نے بھی اشتہار دیکھا ہے۔ وہ اپنا گردہ فروخت کرنا چاہتا ہے۔ جو بالکل غیر قانونی ہے۔ اعضاء کوئی سازوسامان یا شئے نہیں ہے جس کی فروخت کی جا سکے۔ اس پر بین الاقوامی سطح اور ملکی سطح پر بھی پابندیاں عائد ہیں۔