اسلام آباد:پاکستان ہاکی فیڈریشن کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ ایف آئی ایچ نے پاکستان ہاکی فیڈریشن کو اپنے فیصلے سے آگاہ کیا اور اس کی وجہ عدم تعاون اور پی ایچ ایف کے معاملات میں (حکومتی) مداخلت قرار دیا، ایف آئی ایچ نے سنگین تحفظات کے سبب پاکستان سے میزبانی کے حقوق واپس لیے۔
پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ عالمی ایونٹس کے لیے حکومتی تعاون کی ضرورت ہوتی ہے جو حکومتِ پاکستان، وزارت بین الاصوبائی روابط اور پاکستان اسپورٹس بورڈ فراہم کرتی ہے، اولمپک کوالیفائر جیسے ایونٹ کا انتظام حکومتی معاونت کے بغیر کرنا ناممکن ہے، لہٰذا اولمپک کوالیفائر ایونٹ کی میزبانی کے حقوق پاکستان سے واپس لیے جاتے ہیں۔
پاکستان ہاکی فیڈریشن نے اولمپک کوالیفائر ایونٹ 2024 کی میزبانی کے حقوق عالمی حاصل کیے تھے، جس سے 1990 کے ورلڈ کپ اور 1994 کی چیمپئنز ٹرافی کے بعد اہم ایونٹ دوبارہ پاکستان میں منعقد کرانے کی راہ ہموار ہوئی تھی، پی ایچ ایف پوری تندہی کے ساتھ اس کی تیاری کے لیے کام کر رہی تھی۔
یہاں یہ بات بتانا قابل ذکر ہے کہ ہندوستان نے اولمپک کوالیفائنگ ایونٹ میں پاکستان کے بطور میزبان کردار کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا تھا، انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن کے سابق صدر نریندرا بترا نے پاکستان کو میزبانی کے حقوق کے فیصلے پر کھلے عام تنقید کی تھی اور لاہور میں ہاکی انفرااسٹرکچر کے حوالے سے تحفظات ظاہر کیے تھے۔
پی ایچ ایف کے سیکریٹری حیدر حسین نے ڈان کو بتایا کہ یہ فیصلہ پاکستان ہاکی کے لیے مایوس کن ہے کیونکہ ہم نے انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن سے یہ ایونٹ حاصل کرنے کے لیے بہت محنت کی تھی، اس (اولمپک کوالیفائنگ ایونٹ) سے پاکستان میں انٹرنیشنل ہاکی بحال ہوسکی تھی، اس کے علاوہ پیرس اولمپکس 2024 میں کوالیفائی کرنے کا بہتر موقع بھی میسر آتا۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ جی ہاں، ہندوستان اس ایونٹ کے پاکستان میں انعقاد کے خلاف تھا لیکن پاکستان ہاکی فیڈریشن کے معاملات میں مداخلت کرکے کس نے منفی کردار ادا کیا؟ جس کے نتیجے میں بلآخر ہندوستان خوش ہوا۔
یہ بھی پڑھیں؛Spain Football خاتون فٹبالر کو بوسہ دینے والے ہسپانوی فٹبال کے سربراہ عہدے سے مستعفی
سیکریٹری نے یاد کیا کہ پی ایچ ایف نے اولمپک کوالیفائر حاصل کرنے کی پوری کوشش کی اور اس ایونٹ کے لیے ایف آئی ایچ کی فیس (تقریباً ایک کروڑ 50 لاکھ روپے) جمع کرانے کی آخری تاریخ 31 اگست تھی، لیکن پاکستان اسپورٹس بورڈ کی ایڈوائس پر ہمارے بینک اکاؤنٹس 28 اگست کو ضبط کر لیے گئے، اس لیے کہ ہم ایف آئی ایچ کے واجبات ادا نہیں کر سکے۔
یو این آئی