گواہاٹی: خود اعتمادی اور عزم مصمم کے ذریعے اپنے منزل کو پایا جاسکتا ہے۔ تاریخ کے اوراق میں ایسی کئی نایاب مثالیں موجود ہیں، تاہم حالیہ دنوں ریاست آسام کی ایک 63 برس کی معمر مرجینا بیگم نے اپنے مہلک مرض کو شکست دیتے ہوئے قومی پیمانے پر منعقد کھیل میں چاندی کا تمغہ جیتنے میں کامیابی حاصل کی۔ مرجینا بیگم آسام کے گولپارہ کی رہنے والی ہیں۔ 35 سال کی عمر میں انہوں نے اپنے ایتھلیٹکس کیریئر کا آغاز کیا۔ مورجینا کی کوچ ان کی اپنی بیٹی تھی جو خود بھی قومی سطح کی ایتھلیٹ تھی۔ سنہ 2010 سے مورجینا ایتھلیٹکس مقابلوں میں حصہ لے رہی ہیں، لیکن سنہ 2018 میں اس سفر میں اچانک وقفہ آگیا۔
سال 2018 میں مرجینا بیگم کو بریسٹ کینسر کی تشخیص ہوئی۔ کینسر کی تشخیص کے بعد مورجینا کا پہلے آپریشن کیا گیا۔ اس کے بعد ان کا ڈاکٹر بی بورورا کینسر انسٹی ٹیوٹ میں کیموتھراپی اور ریڈی ایشن کے ذریعے علاج کیا گیا۔ تین برس تک مورجینا کینسر سے لڑتی رہیں اور آخر کار ٹریک پر واپس آگئیں۔ ڈاکٹروں کی منظوری کے بعد انہوں نے گوہاٹی میں منعقدہ ماسٹرز ایتھلیٹکس چیمپئن شپ 2023 میں حصہ لیا۔ شروع میں فیڈریشن حکام نے انہیں اجازت نہیں دی، لیکن بعد میں وہ مورجینا کے اصرار کے سامنے جھک گئے۔
12 فروری کو انہوں نے نیشنل ماسٹرز ایتھلیٹکس ایونٹ میں حصہ لیا۔ انہوں نے 4×100 میٹر ریلے میں چاندی کا تمغہ جیتا۔ ان کی اس جیت نے یہ بات ثابت کریا کردیا کہ مضبوط ارادے سے کچھ بھی ممکن ہے۔ مورجینا کا علاج کرنے والے ڈاکٹر کا کہنا ہے 'مورجینا کو کارڈیک ٹوکسک کیموتھراپی ہوئی تھی۔ اس کے باوجود انہوں نے نہ صرف ایتھلیٹک مقابلوں میں حصہ لیا بلکہ تمغہ بھی حاصل کی۔ 14 سے 18 فروری تک گوہاٹی میں منعقدہ اس چیمپئن شپ میں کئی سینئر ایتھلیٹکس نے حصہ لیا۔
مزید پڑھیں: