بھارت اور آسٹریلیا کے درمیان 2013 سے اب تک کل 30 میچ کھیلے گئے ہیں جس میں آسٹریلیا نے 22 میچ جیتے ہیں اور اس نے 2016 میں آسٹریلیا کے بیڈنگو میں کھیلے گئے ٹیسٹ میچ میں شکست کے بعد بھارت کے ہاتھوں کوئی میچ نہیں ہارا ہے۔
بھارت نے تب وہ مقابلہ وی رگھوناتھ کے دو گولوں کی بدولت 3-2 سے جیتا تھا۔
بھارت نے ان 30 مقابلوں میں کل چھ میچ جیتے ہیں لیکن یہ تمام جیت 2016 سے پہلے کی تھی۔ دو میچ ڈرا رہے ہیں۔
بھارت نے اس دوران 47 اور آسٹریلیا نے 93 گول کئے ہیں۔پرو لیگ میں پہلی بار کھیل رہے ہندستان نے اس ٹورنامنٹ میں اب تک شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے جس کی بدولت وہ عالمی رینکنگ میں پانچویں سے چوتھے نمبر پر پہنچ گیا ہے۔
بھارت نے اپنے پہلے مقابلوں میں دنیا کی تیسرے نمبر کی ٹیم ہالینڈ کو شکست دی۔ ہندستان نے پھر دنیا کی نمبر ایک ٹیم اور عالمی چمپئن بیلجیم کو پہلے میچ میں 2-1 سے شکست دی لیکن دوسرے میچ میں اسے بیلجیم سے 2-3 سے نزدیکی شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ بھارت کا اب سامنا دنیا کی دوسرے نمبر کی ٹیم آسٹریلیا سے ہوگا۔
سابق آسٹریلیا ئی کھلاڑی گراہم ریڈ بھارت کے کوچ ہیں اور ان کی رہنمائی میں ہندستانی ٹیم حالیہ برسوں کا اپنا سب سے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔
اگرچہ آسٹریلیا کے كلنگا اسٹیڈیم میں شاندار ریکارڈ ہے جہاں اس نے 2014 میں چمپئنز ٹرافی کے سیمی فائنل میں جرمنی کے ہاتھوں شکست کے بعد سے باقاعدہ وقت میں کوئی میچ نہیں ہارا ہے۔
آسٹریلیائی ٹیم نے ناقابل شکست رہتے ہوئے 2017 ہاکی ورلڈ لیگ فائنل میں تمام چھ میچ جیت کر فائنل میں داخلہ حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ خطاب اپنے نام کیا تھا۔
آسٹریلیا نے ورلڈ کپ 2018 میں بھی چھ میں سے پانچ میچ جیتے تھے۔ اس ہالینڈ نے سیمی فائنل میں مقررہ وقت میں مقابلہ 2-2 سے برابر رہنے کے بعد شوٹ آؤٹ میں ہرایا تھا۔
بین الاقوامی ہاکی فیڈریشن کی موجودہ درجہ بندی میں ہندستان چوتھے اور آسٹریلیا دوسرے نمبر پر ہے۔ ایف آئی ایچ پرو لیگ 2019 میں آسٹریلیا پہلے نمبر پر تھا ۔
جبکہ بھارت نے اس ٹورنامنٹ میں حصہ نہیں لیا تھا۔ موجودہ ایف آئی ایچ ہاکی پرو لیگ کی ٹیبل میں بھارت تیسرے اور آسٹریلیا پانچویں نمبر پر ہے۔