ETV Bharat / sports

Rahul and Kohli flop in Test Match سال 2022 کے دوران ٹیسٹ میچوں میں وراٹ اور راہل بری طرح ناکام، رشبھ پنت بہترین بلے باز - india test top order batsman flop

سال 2022 میں بھارت نے زیادہ ٹیسٹ میچ نہیں کھیلے، لیکن جو کھیلے گئے ان میں بھی ٹیم کی کارکردگی خاص نہیں رہی اور اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ ٹاپ آرڈر مسلسل فلاپ ثابت ہوئے اور اس سے ٹیم کی کارکردگی متاثر ہوئی۔ Rahul and Kohli flop in Test Match

Rahul, Kohli failures in India's top order flop
سال 2022 کے ٹیسٹ میچوں میں وراٹ اور راہل بری طرح ناکام
author img

By

Published : Dec 27, 2022, 3:52 PM IST

نئی دہلی: بھارت کے 2022 میں تمام ٹیسٹ میچ ختم ہو چکے ہیں ٹیم نے اس سال 7 میچ کھیلے جس میں 4 جیتے اور 3 ہارے ان میں بھارت کے معروف بلے باز کے ایل راہل اور وراٹ کوہلی بری طرح ناکام رہے، ان کی ناقص کاکرکردگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اسپنر روی چندرن اشون نے اس سال ان سے زیادہ رنز بنائے ہیں۔ راہل نے 4 ٹیسٹ میں 137 اور کوہلی نے 6 ٹیسٹ میں 265 رنز بنائے اس کے ساتھ ہی اشون نے 6 ٹیسٹ میں 270 رنز بنائے۔ Rahul and Kohli flop in Test Match

اس دوران بھارت کے کپتان روہت شرما نے بھی 90 رنز بنائے۔ تاہم انہوں نے صرف 2 میچ کھیلے۔ اس سال راہل نے بھارت کے لیے 4 ٹیسٹ کھیلے۔ 2 جنوبی افریقہ کے خلاف اور 2 بنگلہ دیش کے خلاف، تیسرے میں وہ انجری کے باعث پلیئنگ الیون سے باہر ہو گئے تھے۔ 4 ٹیسٹ میں انہوں نے 50، 8، 12، 10، 22، 23، 10 اور 2 رنز کی اننگز کھیلی۔ یعنی وہ 8 اننگز میں صرف ایک ففٹی اسکور کر سکے۔ 137 رنز بنانے کے دوران ان کی اوسط صرف 17.12 تھی۔

سنہ 2000 اور 2022 کے درمیان یہ اوسط آکاش چوپڑا اور مینک اگروال کے بعد بھارتی اوپنرز میں سب سے خراب تھی۔ آکاش چوپڑا نے 2004 میں 5 ٹیسٹ میچوں میں 12.55 کی اوسط سے 113 رنز بنائے۔ اسی وقت مینک اگروال نے 2020 کے 4 ٹیسٹ میں 16.62 کی اوسط سے 133 رنز بنائے۔ ان اعداد و شمار میں صرف ان اوپنرز کو لیا گیا جنہوں نے ایک برس میں بھارت کے لیے کم از کم 4 ٹیسٹ کھیلے ہوں۔

سنہ 2015 اور 2021 کے درمیان راہل نے 40 میچوں میں 37.31 کی اوسط سے 2463 رنز بنائے۔ اس دوران ان کے بلے سے 7 سنچریاں اور 12 نصف سنچریاں بنیں۔ انہوں نے بیرون ملک 6 سنچریاں اسکور کی تھیں۔ واضح رہے کہ 2022 میں ان کی کارکردگی کمزور رہی ہے۔

وراٹ نے ون ڈے اور ٹی 20 انٹرنیشنل میں سنچری کی خشک سالی ختم کی۔ لیکن وہ 22 نومبر 2019 سے ٹیسٹ میں سنچری نہیں بنا سکے۔ یہ سال ان کے لیے اور بھی برا تھا۔ انہوں نے جنوری کے دوران جنوبی افریقہ کے خلاف ٹیسٹ میں 79 اور 29 رنز کی اننگز کھیلی۔ میچ ہارنے کے بعد وراٹ نے بھارت کی ٹیسٹ کپتانی چھوڑ دی۔

وراٹ نے سری لنکا کے خلاف ہوم گراؤنڈ پر 45، 23 اور 13 رنز کی اننگز کھیلی۔ اس کے بعد انگلینڈ کے خلاف صرف 11، 20 اور بنگلہ دیش کے خلاف 1، 19*، 24 اور 1 کے اسکور ہی بنا سکے۔ 2022 کے 6 ٹیسٹ میں انہوں نے 26.50 کی اوسط سے صرف 265 رنز بنائے۔ ان کے بلے سے صرف ایک ففٹی آئی۔

کوہلی نے نومبر 2019 میں اپنی 27 ویں ٹیسٹ سنچری کے بعد 20 ٹیسٹ کھیلے ہیں۔ اس میں انہوں نے 26.20 کی اوسط سے 917 رنز بنائے۔ ان کے بلے سے صرف 6 نصف سنچری آئیں۔ یعنی پچھلے 3 برسوں سے ان کی کارکردگی کچھ خاص نہیں رہی۔ تاہم وراٹ نے 104 ٹیسٹ پر محیط کیریئر میں 48.90 کی اوسط سے 8,119 رنز بنائے ہیں۔ ان میں 27 سنچریاں اور 28 نصف سنچریاں شامل ہیں۔

راہل اور وراٹ کے ساتھ روہت شرما نے بھی اس سال روی چندرن اشون سے کم رنز بنائے۔ انہوں نے صرف 2 میچ کھیلے لیکن یہ جاننا بھی ضروری ہے کہ ٹیسٹ میں ان کی مجموعی کارکردگی کیسی رہی ہے۔ روہت نے اس سال سری لنکا کے خلاف 29، 15 اور 40 رنز کی اننگز کھیلی تھی۔ لیکن 2021 میں 11 ٹیسٹ میں انہوں نے 47.68 کی اوسط سے 906 رنز بنائے۔ ان میں انہوں نے 2 سنچریاں اور 4 نصف سنچریاں بھی بنائیں۔

ان دو برسوں کو ملا کر روہت نے 45.27 کی اوسط سے اسکور کیا ہے۔ یعنی انہیں ٹیسٹ میں آؤٹ آف فارم نہیں کہا جا سکتا۔ مجموعی ٹیسٹ کیریئر کی بات کریں تو انہوں نے 45 ٹیسٹ میچوں میں 46.13 کی اوسط سے 3,137 رنز بنائے ہیں۔ اس دوران انہوں نے 8 سنچریاں اور 14 نصف سنچریاں بھی بنائیں۔

وکٹ کیپر رشبھ پنت جو گزشتہ کچھ عرصے سے بھارت کے لیے ٹیسٹ میں مسلسل اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں سال 2022 میں بھی بھارت کے بہترین بلے باز ثابت ہوئے۔ انہوں نے بھارت کے لیے تمام 7 ٹیسٹ کھیلے۔ اس میں انہوں نے 61.80 کی اوسط سے 680 رنز بنائے۔ ان کے بلے سے 4 ففٹی اور 2 سنچریاں بنیں۔ انہوں نے 93، 46، 57، 146، 50، 39، 96 اور 100* کی اہم اور بڑی اننگز کھیلی۔ انہوں نے انگلینڈ اور جنوبی افریقہ جیسے ممالک میں 2 سنچریاں اسکور کیں۔

اس سال ٹیسٹ میں پنت کے بعد بھارت کے لیے شریس ائیر نے سب سے زیادہ رنز بنائے۔ انہوں نے 2022 میں کھیلے گئے 5 ٹیسٹ میچوں میں 422 رنز بنائے۔ مجموعی طور پر وہ ٹیم انڈیا کے لیے 7 ٹیسٹ کھیل چکے ہیں۔ا ن میں 105، 65، 18، 14، 27، 92، 67، 86، 87 اور 27* کی ان اہم اننگز کھیلی گئیں۔

وراٹ کے بعد نمبر 5 پر بیٹنگ کرتے ہوئے انہوں نے کئی مواقع پر ٹیم کو مشکل حالات سے نکالا۔ ایسے میں انہیں اجنکیا رہانے کے بہترین متبادل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ انہوں نے تینوں فارمیٹس کو ملا کر اس سال بھارت کے لیے سب سے زیادہ رنز بھی بنائے۔ ائیر نے 39 میچوں میں 1609 رنز بنائے۔ ان کے بعد سوریہ کمار یادو نے 44 میچوں میں 1,424 رنز بنائے اور پنت نے 44 میچوں میں 1,380 رنز بنائے۔ چوتھے نمبر پر کوہلی نے 37 میچوں میں 1,348 رنز بنائے ہیں۔

بھارت نے 2022 میں 7 میں سے 4 ٹیسٹ ایشیا میں اور 3 بیرون ملک میں کھیلے۔ بیرون ملک تینوں ٹیسٹ میں ٹیم انڈیا ہار گئی ۔ جنوبی افریقہ نے 2 بار اور انگلینڈنے ایک بار 7-7 وکٹوں سے شکست دی۔ اس کے ساتھ ہی ہندوستان نے ایشیا میں چاروں ٹیسٹ جیتے۔ سری لنکا کو بھارت میں 2 مرتبہ اور دو مرتبہ بنگلہ دیش کو اسی کی سرزمین پر شکست دی۔

بنگلہ دیش کے خلاف جیت کے ساتھ ہی ٹیم انڈیا کی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے فائنل میں پہنچنے کی امیدیں برقرار ہیں۔ بھارت فی الحال 58.93 فیصد پوائنٹس کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔ آسٹریلیا 76.92 فیصد پوائنٹس کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے۔ ٹیم انڈیا کو فروری-مارچ 2023 میں آسٹریلیا کے خلاف گھر پر 4 ٹیسٹ کھیلنے ہیں۔ اگر وہ سیریز 4-0 سے جیتتا ہے تو بھارت ڈبلیو ٹی سی کے فائنل میں پہنچ جائے گا۔ لیکن ایک ٹیسٹ بھی ہارنے سے ٹیم کی مشکلات بڑھ جائیں گی اور ٹیم انڈیا کو دوسری ٹیموں کے نتائج پر انحصار کرنا پڑے گا۔

مزید پڑھیں:

یواین آئی

نئی دہلی: بھارت کے 2022 میں تمام ٹیسٹ میچ ختم ہو چکے ہیں ٹیم نے اس سال 7 میچ کھیلے جس میں 4 جیتے اور 3 ہارے ان میں بھارت کے معروف بلے باز کے ایل راہل اور وراٹ کوہلی بری طرح ناکام رہے، ان کی ناقص کاکرکردگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اسپنر روی چندرن اشون نے اس سال ان سے زیادہ رنز بنائے ہیں۔ راہل نے 4 ٹیسٹ میں 137 اور کوہلی نے 6 ٹیسٹ میں 265 رنز بنائے اس کے ساتھ ہی اشون نے 6 ٹیسٹ میں 270 رنز بنائے۔ Rahul and Kohli flop in Test Match

اس دوران بھارت کے کپتان روہت شرما نے بھی 90 رنز بنائے۔ تاہم انہوں نے صرف 2 میچ کھیلے۔ اس سال راہل نے بھارت کے لیے 4 ٹیسٹ کھیلے۔ 2 جنوبی افریقہ کے خلاف اور 2 بنگلہ دیش کے خلاف، تیسرے میں وہ انجری کے باعث پلیئنگ الیون سے باہر ہو گئے تھے۔ 4 ٹیسٹ میں انہوں نے 50، 8، 12، 10، 22، 23، 10 اور 2 رنز کی اننگز کھیلی۔ یعنی وہ 8 اننگز میں صرف ایک ففٹی اسکور کر سکے۔ 137 رنز بنانے کے دوران ان کی اوسط صرف 17.12 تھی۔

سنہ 2000 اور 2022 کے درمیان یہ اوسط آکاش چوپڑا اور مینک اگروال کے بعد بھارتی اوپنرز میں سب سے خراب تھی۔ آکاش چوپڑا نے 2004 میں 5 ٹیسٹ میچوں میں 12.55 کی اوسط سے 113 رنز بنائے۔ اسی وقت مینک اگروال نے 2020 کے 4 ٹیسٹ میں 16.62 کی اوسط سے 133 رنز بنائے۔ ان اعداد و شمار میں صرف ان اوپنرز کو لیا گیا جنہوں نے ایک برس میں بھارت کے لیے کم از کم 4 ٹیسٹ کھیلے ہوں۔

سنہ 2015 اور 2021 کے درمیان راہل نے 40 میچوں میں 37.31 کی اوسط سے 2463 رنز بنائے۔ اس دوران ان کے بلے سے 7 سنچریاں اور 12 نصف سنچریاں بنیں۔ انہوں نے بیرون ملک 6 سنچریاں اسکور کی تھیں۔ واضح رہے کہ 2022 میں ان کی کارکردگی کمزور رہی ہے۔

وراٹ نے ون ڈے اور ٹی 20 انٹرنیشنل میں سنچری کی خشک سالی ختم کی۔ لیکن وہ 22 نومبر 2019 سے ٹیسٹ میں سنچری نہیں بنا سکے۔ یہ سال ان کے لیے اور بھی برا تھا۔ انہوں نے جنوری کے دوران جنوبی افریقہ کے خلاف ٹیسٹ میں 79 اور 29 رنز کی اننگز کھیلی۔ میچ ہارنے کے بعد وراٹ نے بھارت کی ٹیسٹ کپتانی چھوڑ دی۔

وراٹ نے سری لنکا کے خلاف ہوم گراؤنڈ پر 45، 23 اور 13 رنز کی اننگز کھیلی۔ اس کے بعد انگلینڈ کے خلاف صرف 11، 20 اور بنگلہ دیش کے خلاف 1، 19*، 24 اور 1 کے اسکور ہی بنا سکے۔ 2022 کے 6 ٹیسٹ میں انہوں نے 26.50 کی اوسط سے صرف 265 رنز بنائے۔ ان کے بلے سے صرف ایک ففٹی آئی۔

کوہلی نے نومبر 2019 میں اپنی 27 ویں ٹیسٹ سنچری کے بعد 20 ٹیسٹ کھیلے ہیں۔ اس میں انہوں نے 26.20 کی اوسط سے 917 رنز بنائے۔ ان کے بلے سے صرف 6 نصف سنچری آئیں۔ یعنی پچھلے 3 برسوں سے ان کی کارکردگی کچھ خاص نہیں رہی۔ تاہم وراٹ نے 104 ٹیسٹ پر محیط کیریئر میں 48.90 کی اوسط سے 8,119 رنز بنائے ہیں۔ ان میں 27 سنچریاں اور 28 نصف سنچریاں شامل ہیں۔

راہل اور وراٹ کے ساتھ روہت شرما نے بھی اس سال روی چندرن اشون سے کم رنز بنائے۔ انہوں نے صرف 2 میچ کھیلے لیکن یہ جاننا بھی ضروری ہے کہ ٹیسٹ میں ان کی مجموعی کارکردگی کیسی رہی ہے۔ روہت نے اس سال سری لنکا کے خلاف 29، 15 اور 40 رنز کی اننگز کھیلی تھی۔ لیکن 2021 میں 11 ٹیسٹ میں انہوں نے 47.68 کی اوسط سے 906 رنز بنائے۔ ان میں انہوں نے 2 سنچریاں اور 4 نصف سنچریاں بھی بنائیں۔

ان دو برسوں کو ملا کر روہت نے 45.27 کی اوسط سے اسکور کیا ہے۔ یعنی انہیں ٹیسٹ میں آؤٹ آف فارم نہیں کہا جا سکتا۔ مجموعی ٹیسٹ کیریئر کی بات کریں تو انہوں نے 45 ٹیسٹ میچوں میں 46.13 کی اوسط سے 3,137 رنز بنائے ہیں۔ اس دوران انہوں نے 8 سنچریاں اور 14 نصف سنچریاں بھی بنائیں۔

وکٹ کیپر رشبھ پنت جو گزشتہ کچھ عرصے سے بھارت کے لیے ٹیسٹ میں مسلسل اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں سال 2022 میں بھی بھارت کے بہترین بلے باز ثابت ہوئے۔ انہوں نے بھارت کے لیے تمام 7 ٹیسٹ کھیلے۔ اس میں انہوں نے 61.80 کی اوسط سے 680 رنز بنائے۔ ان کے بلے سے 4 ففٹی اور 2 سنچریاں بنیں۔ انہوں نے 93، 46، 57، 146، 50، 39، 96 اور 100* کی اہم اور بڑی اننگز کھیلی۔ انہوں نے انگلینڈ اور جنوبی افریقہ جیسے ممالک میں 2 سنچریاں اسکور کیں۔

اس سال ٹیسٹ میں پنت کے بعد بھارت کے لیے شریس ائیر نے سب سے زیادہ رنز بنائے۔ انہوں نے 2022 میں کھیلے گئے 5 ٹیسٹ میچوں میں 422 رنز بنائے۔ مجموعی طور پر وہ ٹیم انڈیا کے لیے 7 ٹیسٹ کھیل چکے ہیں۔ا ن میں 105، 65، 18، 14، 27، 92، 67، 86، 87 اور 27* کی ان اہم اننگز کھیلی گئیں۔

وراٹ کے بعد نمبر 5 پر بیٹنگ کرتے ہوئے انہوں نے کئی مواقع پر ٹیم کو مشکل حالات سے نکالا۔ ایسے میں انہیں اجنکیا رہانے کے بہترین متبادل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ انہوں نے تینوں فارمیٹس کو ملا کر اس سال بھارت کے لیے سب سے زیادہ رنز بھی بنائے۔ ائیر نے 39 میچوں میں 1609 رنز بنائے۔ ان کے بعد سوریہ کمار یادو نے 44 میچوں میں 1,424 رنز بنائے اور پنت نے 44 میچوں میں 1,380 رنز بنائے۔ چوتھے نمبر پر کوہلی نے 37 میچوں میں 1,348 رنز بنائے ہیں۔

بھارت نے 2022 میں 7 میں سے 4 ٹیسٹ ایشیا میں اور 3 بیرون ملک میں کھیلے۔ بیرون ملک تینوں ٹیسٹ میں ٹیم انڈیا ہار گئی ۔ جنوبی افریقہ نے 2 بار اور انگلینڈنے ایک بار 7-7 وکٹوں سے شکست دی۔ اس کے ساتھ ہی ہندوستان نے ایشیا میں چاروں ٹیسٹ جیتے۔ سری لنکا کو بھارت میں 2 مرتبہ اور دو مرتبہ بنگلہ دیش کو اسی کی سرزمین پر شکست دی۔

بنگلہ دیش کے خلاف جیت کے ساتھ ہی ٹیم انڈیا کی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے فائنل میں پہنچنے کی امیدیں برقرار ہیں۔ بھارت فی الحال 58.93 فیصد پوائنٹس کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔ آسٹریلیا 76.92 فیصد پوائنٹس کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے۔ ٹیم انڈیا کو فروری-مارچ 2023 میں آسٹریلیا کے خلاف گھر پر 4 ٹیسٹ کھیلنے ہیں۔ اگر وہ سیریز 4-0 سے جیتتا ہے تو بھارت ڈبلیو ٹی سی کے فائنل میں پہنچ جائے گا۔ لیکن ایک ٹیسٹ بھی ہارنے سے ٹیم کی مشکلات بڑھ جائیں گی اور ٹیم انڈیا کو دوسری ٹیموں کے نتائج پر انحصار کرنا پڑے گا۔

مزید پڑھیں:

یواین آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.