روٹ کا خیال ہے کہ ٹیم میں تجربہ اور نوجوانوں کا صحیح تال میل ہے، جو آسٹریلیا کو اسی کے گھر پر ہرانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ واضح رہے کہ روٹ نے 18-2017 ایشیز سیریز Ashes series میں بھی انگلینڈ کی کپتانی Captain of England کی تھی، تب انگلینڈ کو آسٹریلیا سے 0-4 سے ہار کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
روٹ نے اتوار کو آئندہ بدھ کو ہونے والے ایشیز ٹیسٹ میچ سے پہلے ایک بیان میں کہا کہ بے شک یہ میری کپتانی کا تعین کرے گا، میں اتنا بھولا نہیں ہوں کہ مجھے پتہ ہی نہ ہو کہ ایسا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اگر آپ دیکھیں کہ پچھلے کچھ برسوں سے انگلینڈ ٹیم کے کپتانوں کے لیے آسٹریلیا میں جیتنا کتنا مشکل رہا ہے تو مانتا ہوں کہ یہ کچھ ایسا ہے جو اکثر نہیں ہوتا ہے، لیکن یہ بہت اچھا موقع ہے۔ میں اسے لے کر بہت پرجوش ہوں اور سیریز کے شروع ہونے کا انتظار نہیں کرسکتا۔ آپ کچھ کھلاڑیوں کو دیکھیں تو انہوں نے جو کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے وہ قابل ستائش ہے۔ سینئر کھلاڑیوں نے مستقل مزاجی دکھائی ہے اور جونیئر کھلاڑیوں نےدکھایا کہ وہ کیا کرسکتے ہیں اور ان کی صلاحیت کیا ہے۔
انگلینڈ کے کپتان نے کہا کہ اس سیریز کو جیتنے اور بین الاقوامی منچ پر یہ بتانے کی ہم کتنے مضبوط ہیں، اس سے بہتر منچ اور کیا ہو سکتا ہے۔میں ایشیز کھلاڑی Ashes player ہوں اور میں اس زبردست مقابلے کی تاریخ میں رہنا چاہتا ہوں۔ یہ موقع سبھی کے لیے ہے۔ برسبین میں آسٹریلیا کی بھارت سے ہار 1988 کے بعد اس مقام پر اس کی پہلی ہار تھی۔
یہ بھی پڑھیں: IND vs NZ 2nd Test: نیوزی لینڈ بڑے ہدف کے سامنے لڑکھڑایا، بھارت جیت سے پانچ وکٹ دور
روٹ Joe Root نے کہا کہ ماضی میں کافی ٹیموں نے یہاں اچھے نتیجوں کے لیے جدوجہد کیا ہے، اس لئے بھارت کی جیت ہمیں ہمت دے گی۔ بھارت کو کریڈٹ دینا چاہئے۔ انہوں نے پورے سیریز میں اچھا کھیلا۔ کل ملا کر انہوں نے آسٹریلیا میں کھیلنے آنے والی ٹیموں کے لئے ایک اچھی مثال پیش کی۔