بھارتی کرکٹ ٹیم کے تیز گیند باز محمد شامی Fast Bowler Mohammed Shami نے ٹیسٹ کرکٹر کے طور پر اپنی کامیابی کا سہرا اپنے والد اور اپنے بھائی کے سر باندھا ہے۔
محمد شامی کا تعلق اتر پردیش کے امروہہ ضلع کے ایک گاؤں سہس پور علی نگر سے ہے۔ کہا جاتا ہے کہ محمد شامی کو ان کی فیملی کی جانب سے کافی حوصلہ افزائی ملی جس کی وجہ سے وہ کرکٹ کو آگے بڑھانے میں کامیاب ہوئے اور بالآخر 200 ٹیسٹ وکٹیں لینے والے پانچویں بھارتی تیز گیند باز بن گئے۔ Mohammed Shami Complete 200 Test Wickets
شامی نے یہ کارنامہ سنچورین ٹیسٹ کے تیسرے دن انجام دیا۔ انہوں نے جنوبی افریقہ کی پہلی اننگز میں پانچ وکٹیں لے کر یہ سنگ میل عبور کیا۔ شامی نے 44 رنز دے کر 5 وکٹیں حاصل کیں Mohammed Shami Five Wicket Haul اور اس شاندار کارکردگی کی بدولت ٹیم انڈیا کو 130 رن کی برتری حاصل ہوگئی۔
ٹیسٹ میچ کے تیسرے دن کے کھیل کے بعد پریس کانفرنس میں محمد شامی نے کہا کہ میں نے میڈیا میں کئی بار کہا ہے کہ میں اپنی کامیابی کا کریڈٹ اپنے والد کو دینا چاہتا ہوں۔
شامی نے کہا کہ میں ایک ایسے گاؤں سے آیا ہوں جہاں آج بھی سہولیات نہیں ہیں۔ میرے والد بار بار مجھے کھیلنے کے لیے وہاں سے 30 کلومیٹر کا سفر کرنے کی ترغیب دیتے اور کبھی کبھی میرے ساتھ بھی جاتے تھے۔
شامی نے کہا کہ 'میرے والد ہر جدوجہد میں میرے ساتھ رہے۔ میں ہمیشہ اپنے والد اور بھائی کو کریڈٹ دیتا ہوں جنہوں نے میری حمایت کی اور ان حالات میں میرا ساتھ دیا۔ میں آج یہاں صرف ان ہی کی بدولت ہوں۔
واضح رہے کہ محمد شامی ان تیز گیندبازوں میں سے ایک ہیں جنہوں نے ٹیم کو ایک نئی سمت دی ہے جس کی وجہ سے ٹیم پوری دنیا میں مستقل طور پر ٹیسٹ جیتنے میں کامیاب رہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'بھارت کی تیز گیند بازی اتنی مضبوط ہے تو یہ ہماری اپنی صلاحیتوں کے دم پر آئی ہے، ہم سب یہاں اپنی اپنی طاقت کے ساتھ آئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 'آپ کہہ سکتے ہیں کہ یہ وہ محنت ہے جو ہم نے گزشتہ چھ، سات برسوں میں کی ہے۔ یہ سخت محنت کا نتیجہ ہے۔ شامی نے کہا کہ ہمارے پاس اپنی صلاحیتوں کو سپورٹ کرنے کے لیے ہمیشہ معاون عملہ دستیاب ہوتا ہے لیکن آپ کسی ایک شخص کا نام نہیں لے سکتے۔ یہ پچھلے 6-7 برسوں میں کیے گئے کام کا نتیجہ ہے، اس لیے میں اس سخت محنت کو کریڈٹ دیتا ہوں اور کریڈٹ اس شخص کو جانا چاہئے جس نے سخت محنت کی ہے۔
محمد شامی کی کارکردگی خاص طور پر قابل ذکر تھی کیونکہ یہ ایک بھارتی گیندبازی قیادت کا نتیجہ تھا جہاں جسپریت بُمراہ زخمی ہوکر میدان سے باہر ہوگئے تھے جس کی وجہ سے وہ کافی دیر تک گیندبازی کرنے کے لیے میدان پر دستیاب نہیں تھے۔
شامی نے کہا کہ 'یہ کوئی سنگین چوٹ نہیں ہے، میدان پر واپس آکر انہوں نے گیندبازی بھی کی لیکن بلاشبہ جب آپ کی یونٹ میں کسی گیندباز کی کمی ہوتی ہے تو آپ پر ہمیشہ اضافی دباؤ ہوتا ہے۔ خاص کر ٹیسٹ میچوں میں جہاں آپ کو کافی دیر تک گیندبازی کرنی ہوتی ہے۔
بُمراہ آخر کار میدان میں واپس آئے اور جنوبی افریقہ کی اننگز کی آخری وکٹ حاصل کی۔ شامی نے کہا کہ بُمراہ بالکل ٹھیک ہیں۔ جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں، وہ واپس آئے اور گیندبازی کرتے ہوئے آخری وکٹ حاصل کی۔
یو این آئی رپورٹ