ایسا ہی 30 مارچ 2011 کو موہالی کے پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم میں ہوا تھا اور ہندوستان نے پاکستان کو 29 رنز سے شکست دے کر فائنل میں داخلہ حاصل کیا تھا اور پھر مہندر سنگھ دھونی کی کپتانی میں سری لنکا کو شکست دے کر دوسری بار ورلڈ چمپئن بننے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔
گل نے پاک پیشن سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ کرکٹ کیریئر کی بات کریں تو مجھے صرف افسوس ہے کہ میں موہالی میں سیمی فائنل میں بھارت کو نہیں ہرا سکا تھا۔ اس میچ سے پہلے ہم ٹورنامنٹ میں شاندار کھیلے تھے لیکن ایک میچ نے ہماری ساری توقعات کو ختم کردیا۔ اگر میں اپنے کرکٹ کیریئر کے بارے میں بات کروں تو پھر واحد اور سب سے بڑا افسوس یہ ہے کہ ہم موہالی میں 2011 کے ورلڈ کپ کا سیمی فائنل جیتنے میں ناکام رہے تھے۔ مجھے لگتا ہے کہ اگر ہم سیمی فائنل میں نہیں ہارتے تو ہم 2011 ورلڈ کپ جیتنے کے لئے پوری طرح قابلیت رکھتے تھے۔ یقینا ہرکوئی یہ کہہ سکتا ہے کہ یہ سب کھیل کا حصہ ہے لیکن میں ہمیشہ اس حقیقت پر افسوس کروںگا کہ ہم نے پاکستان کے لیے دوسرا ورلڈ کپ جیتنے کا سنہری موقع گنوا دیا۔
گل پاکستان کے لئے 47 ٹیسٹ ، 130 ون ڈے اور 60 ٹی 20 میچ کھیل چکے ہیں۔ ڈومیسٹک ٹورنامنٹ نیشنل کپ میں اپنی ٹیم بلوچستان سے ہارنے کے بعد 36 سالہ عمر گل نے ٹویٹر پر ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا۔ اس میچ کے بعد گل کی آنکھوں میں آنسو بھی چھلک آئے۔
عمر گل ، جنہوں نے 2003 میں پاکستان کے لئے ڈیبو کیا تھا ، وہ پاکستان کے 2009 ٹی 20 ورلڈ کپ کا حصہ تھے۔ اس سال پاکستان نے فائنل میں سری لنکا کو شکست دے کر ٹائٹل اپنے نام کیا۔ گل نے پاکستان کی اس فتح میں اہم کردار ادا کیا۔ وہ پاکستان کے لئے سب سے زیادہ 13 وکٹیں لینے والے کھلاڑی رہے۔