این سری نواسن نے یہ انکشاف سابق کپتان اور وکٹ کیپر بلے باز مہندر سنگھ دھونی کے بین الاقوامی کرکٹ سے ریٹائر ہونے کے بعد کیا۔
انہوں نے کہا کہ سنہ 2011 کے ورلڈ کپ میں بھارتی ٹیم کی جیت کے باوجود 2011 کے انگلینڈ اور آسٹریلیا دورے پر شرمناک شکست کے بعد ٹیم کی ناقص کارکردگی کے لیے دھونی کی کپتانی پر بجلی گرنے والی تھی اور قومی سلیکٹرز آسٹریلیا میں ہونے والی سہ رخی سیریز کے لیے دھونی کو یک روزہ کپتانی سے ہٹانا چاہتے تھے۔
این سرینواسن نے کہا کہ 'سلیکٹرز نے یہ بھی نہیں سوچا تھا کہ دھونی نے 28 سالوں کے بعد ٹیم کو عالمی چیمپیئن بنایا تھا اور وہ دھونی کی جگہ کسے اور کو کپتان بنانا چاہتے تھے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ 'آسٹریلیا کے خلاف شرمناک شکست کے بعد سلیکٹرز کا ارادہ بدل گیا تھا اور اس دوران وہ آسٹریلیا میں سہ رخی سیریز کے لیے دھونی کی بجائے کسی دوسرے کھلاڑی کو کپتان کے طور پر ٹیم میں شامل کرنے کے بارے میں سوچ رہے تھے۔
سری نواسن سلیکشن کمیٹی کے فیصلے کو روکنے کے لیے گولف کورس سے براہ راست سلیکشن کمیٹی کے اجلاس میں پہنچ گئے تھے۔
سری نواسن آئی پی ایل فرنچائزی چنئی سُپر کنگز ٹیم کے مالک تھے جس کی کپتانی دھونی کرتے ہیں۔ سری نواسن نے کپتان کی تبدیلی کو روکا۔
یہ بھی مانا جاتا ہے کہ اسی وجہ سے مہندر امرناتھ کو سلیکٹر کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا جو دھونی کو کپتانی سے ہٹانا چاہتے تھے۔
اس وقت یہ خیال کیا جارہا تھا کہ امرناتھ سلیکشن کمیٹی میں کرشنماچاری سری کانت کی جگہ سلیکٹرز کے چیف بن سکتے ہیں لیکن اس معاملے کی وجہ سے انہیں سلیکٹر کا منصب کھونا پڑا۔ امرناتھ کے بعد انہی کے سابق ساتھی سندیپ پاٹل کو سلیکٹرز کا چیف بنایا گیا۔
سری نواسن نے بتایا کہ وہ گولف کورس سے براہ راست سلیکشن کمیٹی کے اجلاس میں گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ دراصل اس دن میرا ایک وقفہ تھا۔ میں گولف کھیل رہا تھا۔ میں اس وقت واپس آیا جب بی سی سی آئی کے اس وقت کے سکریٹری سنجے جگدل نے مجھے بتایا تھا کہ وہ (سلیکٹر) دھونی کو کپتان منتخب کرنے سے انکار کر رہے ہیں۔ میں نے فوراً ہی کہا کہ وہ(سلیکٹرز) دھونی کو ٹیم میں شامل کریں گے۔
سرینواسن نے مزید کہا کہ 'میں نے بی سی سی آئی کے صدر کی حیثیت سے اپنے تمام اختیارات استعمال کیے تھے۔
قابل ذکر ہے کہ لوڈھا کمیٹی کی سفارشات پرعمل درآمد سے قبل سلیکشن کمیٹی کو ٹیم سلیکشن کے لیے بورڈ صدر کی منظوری درکار تھی لیکن اب موجودہ قواعد کے مطابق چیف سلیکٹر کو ٹیم کے سلیکشن امور کے بارے میں حتمی فیصلہ لینے کا حق ہے۔
دھونی کے آئی پی ایل کھیلنے پر سری نواسن نے کہا کہ دھونی جب تک چاہیں چنئی سپر کنگز (سی ایس کے) کے لیے کھیل سکتے ہیں۔ فی الحال سی ایس کے کو آئی پی ایل جیتنے دیں۔ دھونی کی قیادت میں سی ایس کے کی کامیابی کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ان کی توجہ میچ پر مرکوز رہتی ہے اور وہ اس کے علاوہ کچھ اور نہیں سوچتے ہیں۔ اب ہم اسی پالیسی پر عمل کریں گے۔