بات چاہے بلے بازی کی بات ہو یا پھر گیندبازی کی، پاکستان نے دنیائے کرکٹ کو ایک سے بڑھ کر ایک کھلاڑی دئے ہیں۔لیکن پاکستان کا اصلی دھار اور ہتھیار تیز گیند باز رہے ہیں۔ خوا ہ ماجد خان رہے ہوں، سرفراز خان رہے ہوں یا عمران خان یا پھر وسیم اکرم، وقا ریو نس اور پھر شعیب اختر بلے بازوں خوف طاری کر دینا ان کے ہنر میں شامل تھا۔
ہر دور میں پاکستان میں ایسے گیندباز نمودار ہوتے رہے ہیں جنہوں نے اپنی قہربرپاتی گیندبازی سے کئی موقعوں پرتن تنہا میچوں کا رخ بدلا بلکہ حریف بلے بازوں کے پیر کانپنے پر بھی مجبور کر دئے۔
اگریہ کہا جائے کہ پاکستان کی ہر گلی میں تیز گیندباز پیدا ہوتا ہے تو غلط نہیں ہوگا۔
پاکستان میں تیز گیندبازی کا سلسلہ آج بھی تھما نہیں ہے۔آج بھی اس سر زمین سے رفتار کے سوداگر پیدا ہو رہے ہیں۔
پاکستان نے اس کھیل میں عروج و زوال بھی دیکھے ہیں۔ سری لنکا کی ٹیم پر حملہ پاکستان کے لیے بہت بڑا جھٹکا تھا۔ پاکستان کے لیے مشکل حالات کا اندازہ اسی بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ بین الاقوامی ٹیموں نے پاکستان کا دورہ کرنا بند کر دیا۔ کوئی ٹیم پاکستان جانے کے لیے تیار نہیں تھی۔ ہوم گراؤنڈ پر میچز بند ہو گئے لیکن جس سرزمین کو قدرت نے ہنر مند افراد سے نوازا ہو بھلا وہاں سے سکرکٹ کیسے ختم ہو سکتی ہے۔
پاکستان کی مشکلیں یہیں ختم نہیں ہوئیں۔ بھارت نے آئی پی ایل میں پاکستانی کھلاڑیوں کے دروازے بند کر دئے۔ یہاں سے پاکستان نے آئی پی ایل کی طرز پر پاکستان سپر لیگ کا آغاز کرنے کا فیصلہ کیا۔ لیکن حالات انتے موافق نہیں تھے۔لہذا انہیں پی ایس ایل بھی پاکستان سے باہر ہی منعقد کرنا پڑا۔
پی ایس ایل پاکستان کے ابھرتے ہوئے نوجوان کھلاڑیوں کے لیے ایک بڑا پلیٹ فارم بن کر سامنے آیا۔ یہاں سے ایک سے بڑھ کر ایک ٹیلینٹ سامنے آنے لگے۔ بلے بازی اور گیند بازی دونوں شعبوں میں۔ لیکن یہاں بات تیز گیندبازی کی ہو رہی ہے تو توجہ ان گیند بازوں پر ہے جو پی ایس ایل میں اپنی رفتار اور گیند پر اپنی غیر معمولی گرفت سے بلے بازوں کو پرشان کر رہے ہیں۔
موجودہ پی ایس ایل سیزن میں کئی گیندبازوں نے اپنی رفتار سے کرکٹ کے ماہرین کو متاثر کیا ہے۔ ان میں سب سے پہلا نام محمد حسنین کا آتا ہے۔ حسنین کی گیندبازی اس وقت سرخیوں میں ہے۔ حسنین کے علاوہ حارث رؤف اور عمید آصف بھی اپنی گیند بازی سے حریف بلے بازوں کا سخت امتحان لیتے ہیں۔
محمد حسنین کی گیندبازی سے پاکستان کے سابق کرکٹرز قائل ہو گئے ہیں۔ ان کی رفتار 145 سے 150 کلو میٹر فی گھنٹہ رہتی ہے۔ انہوں نے 151 کلو میٹر فی گھنٹے کی رفتار سے گیند ڈال کر سبھی کو حیرت میں ڈال دیا۔حسنین کے علاوہ رؤوف اور عمید بھی 145 سے 150 کلو میٹر فی گھنٹا کی رفتار سے گیند بازی کر رہے ہیں۔
ان تینوں گیندبازوں نے پاکستان کی تیز گیندبازی کو مزید تقویت دے دی ہے۔ان میں سے محمد حسنین آنئدہ آسٹریلیا سیریز میں اپنی گیندبازی کے جوہردکھاتے نظر آسکتے ہیں۔ ماہرین کو امید ہے کہ پی ایس ایل میں کھیلنے والے دیگر تیز گیندباز بھی جلد ہی قومی ٹیم کا حصہ بن سکتے ہیں۔