ان کا خیال ہے کہ کورونا وائرس کی وبا پر قابو پانے کے بعد آئی سی سی کو اس ٹورنامنٹ کی میزبانی کے لئے معقول وقت کا انتظار کرنا چاہئے۔
قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں کہ اکتوبر-نومبر میں آسٹریلیا میں ہونے والا ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کورونا کی وبا کی وجہ سے جاری سفر کی پابندیوں کے سبب ملتوی ہوسکتا ہے۔
وسیم اکرم نے انگریزی روزنامہ دی نیوز کو بتایا کہ ذاتی طور پر مجھے یہ ٹھیک محسوس نہیں ہوتا ہے۔ شائقین کے بغیر ورلڈ کپ کیسے ہوسکتا ہے؟
انہوں نے کہا کہ ورلڈ کپ کا مطلب ایک کھچا کھچ بھرا ہوا اسٹیڈیم ہے۔ پوری دنیا سے شائقین اپنی ٹیموں کی حمایت کے لئے آتے ہیں۔ یہ سب ماحول کا معاملہ ہے اور شائقین کے بغیر ماحول کیا ہوگا۔
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل 10 جون کو ٹی 20 ورلڈ کپ سے متعلق فیصلہ کرے گی۔ اکرم نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ آئی سی سی کو صحیح وقت کا انتظار کرنا چاہئے۔ ایک بار جب اس وبا کو قابو میں کرلیا جائے اور سفر کی پابندیاں ختم کردی جائیں تو ورلڈ کپ اچھی طرح سے منعقد ہوپائے گا۔
گیند پر تھوک کے استعمال پر پابندی عائد کرنے کے معاملے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ آئی سی سی کو جلد ہی اس کا حل ڈھونڈنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ تیز بولر تھوک کے استعمال پر پابندی کو پسند نہیں کریں گے۔ پسینے سے وہ بات نہیں ہوگی۔ زیادہ پسینے سے گیند گیلی ہوجائے گی۔ آئی سی سی کو اس کا فوری حل تلاش کرنا ہوگا۔
پاکستانی ٹیم کے انگلینڈ دورے کے متعلق سابق کپتان وسیم اکرم کا کہنا ہے کہ ڈیوک کی گیند اور انگلش فاسٹ بالرز کے خلاف پاکستانی بیٹنگ لائن کو سخت امتحان درپیش ہوگا۔
وسیم اکرم نے اگست میں شیڈول سیریز کیلئے بابراعظم سمیت دیگر پاکستانی بیٹسمینوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ سخت چیلنج کیلئے تیار رہیں کیونکہ کورونا وائرس کی وجہ سے یکسر مختلف ماحول میں پاکستانی کھلاڑی سیریز سے قبل قرنطینہ ہوں گے جبکہ اسٹیڈیم میں کوئی شائق انہیں دیکھنے کیلئے موجود نہیں ہوگا۔
تین جون کو 54 ویں سالگرہ منانے والے وسیم اکرم کے مطابق انگلینڈ کی مشکل کنڈیشنز میں ڈیوک کی گیند کا استعمال پاکستانی کھلاڑیوں کیلئے مشکلات کا باعث بنے گا جبکہ انگلش فاسٹ بالرز جیمز اینڈرسن اور اسٹورٹ براڈ بڑا خطرہ بن کر سامنے آئیں گے جو دنیا کے چند بہترین پیسرز میں شمار کئے جاتے ہیں اور جب گیند سارا دن یکساں انداز سے گھوم رہی ہوگی تو یہ حالات مصباح اینڈ کمپنی کیلئے سازگار ہرگز نہیں ہوں گے ۔
وسیم اکرم کا کہنا تھا کہ بابر اعظم کے علاوہ ان کے خیال میں حارث سہیل بہت اچھے بیٹسمین ہیں تاہم انہیں اپنی فٹنس پر دھیان دیتے ہوئے وزن کم کرنے کی ضرورت ہے جس کی بدولت وہ قومی ٹیم کا سرمایہ بن سکتے ہیں۔
سابق کپتان کا مزید کہنا تھا کہ شان مسعود ٹاپ آرڈر میں ایک مضبوط کھلاڑی لیکن زیادہ تر آن سائیڈ پر کھیلتے ہیں لہٰذا انہیں انگلش بالرز آف سائیڈ پر پھنسانے کی کوشش کریں گے تو انہیں گیندیں چھوڑنا اور شاٹ سلیکشن سے متعلق سیکھنا پڑے گا۔