ETV Bharat / sports

افغانستان کے پاس سیریزبچانے کا آخری موقع

گزشتہ میچ کی غلطیوں سے سبق لے کر افغانستان کی ٹیم ہفتہ کو پورے دم خم کے ساتھ ویسٹ انڈیز کے خلاف تین ون ڈے انٹرنیشنل میچوں کی کرکٹ سریز کے دوسرے میچ میں حساب برابر کرنے کے ارادے سے میدان پر اترے گی۔

author img

By

Published : Nov 8, 2019, 8:10 PM IST

افغانستان کے پاس سیریزبچانے کا آخری موقع

لکھنؤ کے اٹل بہاری واجپئی اكانا اسٹیڈیم پر پہلے مقابلے کی طرح دوسرے ون ڈے میچ میں بھی ٹاس اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ا وس کی وجہ سےگزشتہ میچ میں گیند بازوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ گیند کے بھاری ہونے اور گرفت ڈھیلی ہونے سے بلے بازوں کو نسبتا زیادہ فائدہ ملا جبکہ اسپنروں کو گیند ٹرن کرنے میں مشکل آئی۔ اگرچہ اوس سے گیلے آؤٹ فيلڈ کی وجہ سے چوکے اور چھکے کم لگے۔

راشد خان کے قیادت والی افغان ٹیم کے گیند بازوں کی نظر خاص طور پر گزشتہ میچ کے ہیرو رہے ویسٹ انڈیز کے روسٹن چیز کے علاوہ شائی ہوپ کا جلد وکٹ نکالنے کی ہوگی جن کی جوڑی نے اپنی بااثر کارکردگی سے ان کو شکست کا سامنا کرنے پر مجبور کر دیا تھا۔افغان ٹیم گزشتہ ایک ہفتے سے اپنے گھریلو میدان اكانا میں پسینہ بہا رہی ہے۔ پریکٹس میچ کیریبین ٹیم سے آسانی سے جیتنے کے باوجود حد سے زیادہ خود اعتمادی کا خمیازہ اس مقابلے میں ہار کے طور پر بھگتنا پڑا تھا۔

اس میچ میں رحمت شاہ اور اکرام الخیل کے علاوہ جاوید احمدی کا بلا ہی چلا تھا۔ ایک وقت ایسا لگ رہا تھا کہ ٹیم 225 سے 250 کا اسکور کھڑا کر لے گی لیکن لو آرڈر بلے بازوں کے فلاپ شو نے راشد کے منصوبوں پر پانی پھیر دیا اور پوری ٹیم 46 ویں اوور میں 194 رنز بنا کر ڈھیر ہو گئی۔

میچ کے بعد آل راؤنڈر احمدی نے قبول کیا تھا کہ ان کی ٹیم نے قریب 40 رن کم بنائے اور یہی اس کی ہار کی وجہ بنی ۔ انہوں نے کہا کہ اکرام الخیل کا رن آؤٹ ہونا میچ کا ٹرننگ پوائنٹ تھا۔ بلے بازوں کی مایوس کن کارکردگی کے بعد خراب فیلڈنگ اور ناقص بولنگ کا خمیازہ افغانستان کو شکست کے طور پر اٹھانا پڑا تھا۔

اعداد و شمار کے لحاظ سے مضبوط نظر آرہی افغان ٹیم ہندوستانی ناظرین سے مل رہی حمایت کا فائدہ اٹھانا چاہے گی۔ دونوں ٹیموں کا موازنہ کریں تو افغان ٹیم زیادہ تجربہ کار دکھائی پڑتی ہے۔ اس کے پاس کپتان راشد خان کے طور پر عالمی لیگ اسپنر ہے وہیں ان کی مدد کے لیے محمد نبی کے طور پر خالصتا آل راؤنڈر ہے جنہوں نے 122 میچوں میں 128 وکٹ حاصل کئے ہیں ۔ اس کے علاوہ مجیب الرحمن اسپن بولنگ میں برتری دینے کے لئے موجود رہیں گے۔

دوسری طرف، ویسٹ انڈیز کی ٹیم میں جیسن ہولڈر کے علاوہ کوئی تجربہ کار بولر نہیں ہے۔ ہولڈر کے بعد کپتان کیرون پولارڈ ہی ایسے بولر ہیں جنہوں نے 101 ون ڈے مقابلوں میں 50 وکٹ لئے ہیں۔ ٹیم میں شیلڈن كنٹریل، كيمو پال، روسٹن چیز اور الجاري جوزف کے طور پر بولر موجود ہیں، لیکن ان کو خاص تجربہ نہیں ہے۔

اكانا اسٹیڈیم پہلی بار کسی بین الاقوامی کرکٹ سیریز کی میزبانی کر رہا ہے۔ گزشتہ سال یہاں ہندستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان ٹی -20 میچ کے طور پر پہلابین الاقوامی مقابلہ کھیلا گیا تھا۔ افغانستان نے اسے اپنا گھریلو میدان بنایا ہے۔

لکھنؤ کے اٹل بہاری واجپئی اكانا اسٹیڈیم پر پہلے مقابلے کی طرح دوسرے ون ڈے میچ میں بھی ٹاس اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ا وس کی وجہ سےگزشتہ میچ میں گیند بازوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ گیند کے بھاری ہونے اور گرفت ڈھیلی ہونے سے بلے بازوں کو نسبتا زیادہ فائدہ ملا جبکہ اسپنروں کو گیند ٹرن کرنے میں مشکل آئی۔ اگرچہ اوس سے گیلے آؤٹ فيلڈ کی وجہ سے چوکے اور چھکے کم لگے۔

راشد خان کے قیادت والی افغان ٹیم کے گیند بازوں کی نظر خاص طور پر گزشتہ میچ کے ہیرو رہے ویسٹ انڈیز کے روسٹن چیز کے علاوہ شائی ہوپ کا جلد وکٹ نکالنے کی ہوگی جن کی جوڑی نے اپنی بااثر کارکردگی سے ان کو شکست کا سامنا کرنے پر مجبور کر دیا تھا۔افغان ٹیم گزشتہ ایک ہفتے سے اپنے گھریلو میدان اكانا میں پسینہ بہا رہی ہے۔ پریکٹس میچ کیریبین ٹیم سے آسانی سے جیتنے کے باوجود حد سے زیادہ خود اعتمادی کا خمیازہ اس مقابلے میں ہار کے طور پر بھگتنا پڑا تھا۔

اس میچ میں رحمت شاہ اور اکرام الخیل کے علاوہ جاوید احمدی کا بلا ہی چلا تھا۔ ایک وقت ایسا لگ رہا تھا کہ ٹیم 225 سے 250 کا اسکور کھڑا کر لے گی لیکن لو آرڈر بلے بازوں کے فلاپ شو نے راشد کے منصوبوں پر پانی پھیر دیا اور پوری ٹیم 46 ویں اوور میں 194 رنز بنا کر ڈھیر ہو گئی۔

میچ کے بعد آل راؤنڈر احمدی نے قبول کیا تھا کہ ان کی ٹیم نے قریب 40 رن کم بنائے اور یہی اس کی ہار کی وجہ بنی ۔ انہوں نے کہا کہ اکرام الخیل کا رن آؤٹ ہونا میچ کا ٹرننگ پوائنٹ تھا۔ بلے بازوں کی مایوس کن کارکردگی کے بعد خراب فیلڈنگ اور ناقص بولنگ کا خمیازہ افغانستان کو شکست کے طور پر اٹھانا پڑا تھا۔

اعداد و شمار کے لحاظ سے مضبوط نظر آرہی افغان ٹیم ہندوستانی ناظرین سے مل رہی حمایت کا فائدہ اٹھانا چاہے گی۔ دونوں ٹیموں کا موازنہ کریں تو افغان ٹیم زیادہ تجربہ کار دکھائی پڑتی ہے۔ اس کے پاس کپتان راشد خان کے طور پر عالمی لیگ اسپنر ہے وہیں ان کی مدد کے لیے محمد نبی کے طور پر خالصتا آل راؤنڈر ہے جنہوں نے 122 میچوں میں 128 وکٹ حاصل کئے ہیں ۔ اس کے علاوہ مجیب الرحمن اسپن بولنگ میں برتری دینے کے لئے موجود رہیں گے۔

دوسری طرف، ویسٹ انڈیز کی ٹیم میں جیسن ہولڈر کے علاوہ کوئی تجربہ کار بولر نہیں ہے۔ ہولڈر کے بعد کپتان کیرون پولارڈ ہی ایسے بولر ہیں جنہوں نے 101 ون ڈے مقابلوں میں 50 وکٹ لئے ہیں۔ ٹیم میں شیلڈن كنٹریل، كيمو پال، روسٹن چیز اور الجاري جوزف کے طور پر بولر موجود ہیں، لیکن ان کو خاص تجربہ نہیں ہے۔

اكانا اسٹیڈیم پہلی بار کسی بین الاقوامی کرکٹ سیریز کی میزبانی کر رہا ہے۔ گزشتہ سال یہاں ہندستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان ٹی -20 میچ کے طور پر پہلابین الاقوامی مقابلہ کھیلا گیا تھا۔ افغانستان نے اسے اپنا گھریلو میدان بنایا ہے۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.