کراچی ٹیسٹ میں آسٹریلیا کی جانب سے پاکستان کو 506 رنز کا ہدف ملا تھا اور اس دوران بابر اعظم اور عبداللہ شفیق نے تیسرے وکٹ کے لیے 228 رنوں کی پارٹنرشپ کر کے نہ صرف ٹیم کو ابتدائی بحران سے نکالا بلکہ میچ ڈرا کر کے ٹیم کو شکست سے بھی بچایا۔ اس دوران کپتان بابر اعظم نے متعدد ریکارڈز بنائے۔ Babar Azam Creates History
-
Babar Azam scores the highest runs by a Pakistan captain in the 4th innings. (Surpasses Younis Khan's 107* against India in Kolkata in 2007).#BoysReadyHain l #PAKvAUS pic.twitter.com/AKqFwoIbXZ
— Pakistan Cricket (@TheRealPCB) March 16, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">Babar Azam scores the highest runs by a Pakistan captain in the 4th innings. (Surpasses Younis Khan's 107* against India in Kolkata in 2007).#BoysReadyHain l #PAKvAUS pic.twitter.com/AKqFwoIbXZ
— Pakistan Cricket (@TheRealPCB) March 16, 2022Babar Azam scores the highest runs by a Pakistan captain in the 4th innings. (Surpasses Younis Khan's 107* against India in Kolkata in 2007).#BoysReadyHain l #PAKvAUS pic.twitter.com/AKqFwoIbXZ
— Pakistan Cricket (@TheRealPCB) March 16, 2022
بابر اعظم چوتھی اننگز میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کپتان بن گئے ہیں۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے بطور کپتان ٹیسٹ کرکٹ میں اہم اعزاز اپنے نام کر لیا ہے۔
آسٹریلیا کے خلاف کراچی ٹیسٹ کی چوتھی اننگز میں آسٹریلوی ہدف کے تعاقب میں بابر اعظم نے 196 رنوں کی اننگ کھیل کر ٹیم کو شکست سے نہ صرف بچایا بلکہ چوتھی اننگ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کپتان بن گئے ہیں۔
بابر اعظم آسٹریلوی گیند بازوں کے سامنے چٹان کی طرح ڈٹ کر کھڑے رہے اور 196رنز کی یادگار اننگ کھیلی۔ انہوں نے سابق کپتان یونس خان کے بعد پاکستان کی جانب سے چوتھی اننگز میں سب سے زیادہ اسکور کرنے والے کھلاڑی ہونے کا اعزاز حاصل کر لیا ہے۔ یونس خان نے 2007 میں بھارت کے خلاف کولکاتہ میں 107 رنز کی اننگز کھیلی تھی۔
اسی کے ساتھ بابر اعظم ٹیسٹ کرکٹ میں چوتھی اننگز میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کپتان بن گئے ہیں۔
بابر اعظم سے قبل انگلینڈ کے مائیکل ایتھرٹن نے جنوبی افریقہ کے خلاف 185 رنز کی اننگز کھیلی تھی جبکہ بابر اعظم نے 196 رنز بنائے۔
پاکستانی کپتان نے کراچی ٹیسٹ میں کئی ریکارڈز توڑے ہیں۔
انہوں نے انگلینڈ کے مائیکل ایتھرٹن کو پیچھے چھوڑ کر یہ ریکارڈ اپنے نام کیا۔ چوتھی اننگز میں بطور کپتان سب سے زیادہ رنز بنانے کا ورلڈ ریکارڈ انگلینڈ کے مائیکل ایتھرٹن کے پاس تھا جنہوں نے 1995 میں جنوبی افریقہ کے خلاف ٹیسٹ میچ کی چوتھی اننگز میں 185 رنز کی اننگز کھیلی تھی۔
اس سے قبل بیون کانگڈن 176، ڈان بریڈ میں 173، رکی پونٹنگ 156، گریم اسمتھ 154، برائن لارا 153اور ویراٹ کوہلی 141 کی اننگز کھیل چکے ہیں۔
اس ٹیسٹ میں بابر اعظم نے سب سے زیادہ گیندیں کھیلیں، سب سے زیادہ وقت (607 منٹ) وکٹ پر ڈٹے رہے اور 196 رن بنائے جبکہ عبداللہ شفیق کے ساتھ پارٹنرشپ کے دوران 520 گیندیں کھیلنے کا ریکارڈ بھی بنایا۔
ٹیسٹ کی چوتھی اننگز میں 10گھنٹے تک بلے بازی کرنے والے پہلے ایشیائی بلے باز
کراچی ٹیسٹ کی چوتھی اننگز میں بابر اعظم نے 607 منٹ بیٹنگ کی اور 196 رنز بنائے۔ بابر اعظم ٹیسٹ کی چوتھی اننگز میں دس گھنٹے تک بلے بازی کرنے والے دنیا کے دوسرے کرکٹر بھی بن گئے ہیں، ان سے قبل انگلینڈ کے مائیک ایتھرٹن نے جنوبی افریقہ کے خلاف چوتھی اننگز میں 643 منٹ بیٹنگ کی تھی۔
بابر اعظم چوتھی اننگز میں سب سے زیادہ گیند کھیلنے والے پاکستانی بلے باز بھی بن گئے ہیں۔ بابر اعظم سے قبل چوتھی اننگز میں سب سے زیادہ گیندیں شعیب ملک نے کھیلی تھیں، شعیب کے نام 369 گیندیں کھیلنے کا ریکارڈ ہے۔
بابر اعظم چوتھی اننگز میں پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ 500 منٹ تک بیٹنگ کرنے والے بلے باز بن گئے ہیں۔ بابر سے قبل چوتھی اننگز میں پاکستان کی سب سے طویل بیٹنگ شعیب ملک نے کھیلی تھی۔ انہوں نے 2006 میں سری لنکا کے خلاف 488 منٹ بیٹنگ کی تھی۔
عبداللہ شفیق اور بابر اعظم نے نیا ریکارڈ قائم کرلیا
کراچی ٹیسٹ میں پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان جاری فیصلہ کن دن کے کھیل میں بابراعظم اور عبداللہ شفیق نے چوتھی اننگز میں شراکت کا نیا ریکارڈ بنادیا۔
کراچی ٹیسٹ کی چوتھی اننگز میں بابر اعظم اور عبداللہ کی شراکت 500 سے زائد گیندوں پر مشتمل تھی جو کسی بھی ٹیسٹ میں گیند کے اعتبار سے چوتھی اننگز کی سب سے بڑی شراکت رہی۔
اس سے قبل چوتھی اننگز میں بھارت کے راہل ڈریوڈ اور دیپ داس گپتا کی جوڑی 500 گیندوں تک رہی تھی۔ بھارتی جوڑی نے 2001 میں جنوبی افریقہ کے خلاف یہ کارنامہ انجام دیا تھا۔
واضح رہے کہ کراچی ٹیسٹ کے آخری روز عبداللہ شفیق شاندار کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے نروس نائنٹیز کا شکار ہوکر 96 رنز پر پویلین لوٹ گئے جبکہ بابر اعظم بھی ڈبل سنچری سے محروم رہ گئے اور 196 رنز پر آؤٹ ہوئے۔
آسٹریلیا نے کراچی ٹیسٹ کی پہلی اننگز 556 رنز 9 کھلاڑی آؤٹ پر ڈکلیئر کر دی تھی جس کے جواب میں پاکستان پہلی اننگز میں 148 رنز پر ڈھیر ہو گیا تھا اس کے بعد آسٹریلیا نے دوسری اننگز 97 رنز دو کھلاڑی آؤٹ پر ڈکلیئر کر کے پاکستان کو جیت کے لیے 506 رنز کا ہدف دیا تھا اور اس دوران بابر اعظم اور عبداللہ شفیق نے تیسرے وکٹ کے لیے 228 رنوں کی پارٹنرشپ کر کے نہ صرف ٹیم کو ابتدائی بحران سے نکالا بلکہ میچ ڈرا کر کے ٹیم کو شکست سے بھی بچایا۔