وکیل نیرج شیکھر کے ذریعے دائر عرضی میں دونوں(کنگنا، رنگولی) نے مہاراشٹر حکومت کے تعصب کو بنیاد بنا کر زیر التواء کیسز کو ہماچل پردیش کے شہر شملہ منتقل کروانے کی درخواست کی ہے۔
عرضی گذار کا کہنا ہے کہ ریاستی حکومت ان کے تئیں بد گمانی کا شکار ہے لہٰذا ان کے ساتھ وہاں انصاف ممکن نہیں ہے۔
کنگنا نے اپنی عرضی میں کہا کہ انہیں پدم شری اور نیشنل فلم ایوارڈ بھی مل چکے ہیں۔ مہاراشٹر کی برسراقتدار پارٹی شیوسینا کی غلط پالیسیز کی کُھل کر مخالفت کرنے کے سبب انہیں بار بار پریشان کیا جاتا ہے۔
عرضی میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ شیوسینا سے وابستہ رہنماؤں سے دونوں بہنوں کی جان کو خطرہ ہے۔ عرضی گذاروں نے جن مقدمات کی شنوائی شِملہ میں کروانے کا مطالبہ کیا ہے 'ان میں دو کیسز سماج میں نفرت پھیلانے کے حوالے سے ہیں جبکہ ایک معاملہ نغمہ نگار جاوید اختر کی جانب سے دائر ہتک عزت سے متعلق ہے۔
غور طلب ہے کہ گذشتہ برس اپریل میں کنگنا کی بہن رنگولی نے ٹویٹ کرکے اترپردیش کے ضلع مرادآباد میں صحت اہلکاروں پر پتھراؤ کے واقعہ کی مخالفت کی تھی۔
کنگنا نے اپنی بہن کی حمایت میں ایک ویڈیو جاری کیا تو ان کا نام بھی مقدمے میں شامل کر لیا گیا۔ دوسرا معاملہ منور علی نامی شخص نے درج کروایا ہے۔ اس میں بھی کنگنا کے بیانات کو نفرت انگیز قرار دیا گیا ہے۔ یہ مقدمہ جن بیانوں کے لیے درج ہوا ہے، ان میں مہاراشٹر حکومت کی غلط پالیسیز کی مخالفت کی گئی تھی۔ ایسے میں مقدمہ ہی بے بنیاد ہے۔
تیسرا معاملہ ہتک عزت کا ہے جسے نغمہ نگار جاوید اختر نے درج کروایا ہے۔