ETV Bharat / sitara

امیتابھ بچن نے بھگوان دادا کے ڈانس کے اسٹائل کو اپنایا

author img

By

Published : Aug 1, 2019, 8:59 PM IST

Updated : Aug 1, 2019, 9:24 PM IST

ہندی سنیما کے سپر اسٹار امیتابھ بچن کے ڈانس اسٹائل کے لاکھوں دیوانے ہیں لیکن خود سپر اسٹار امیتابھ بچن جن کے دیوانے تھے اور جنہوں نے ان کے ڈانس اسٹائل کو اپنایا، آج کی نسل شاید انہیں نہیں جانتی ہوگی اور وہ اداکار تھے پچاس کی دہائی کے سپراسٹار بھگوان دادا۔

امیتابھ بچن

فلمی دنیا میں بھگوان دادا کے نام سے مشہور بھگوان ابھا جی پلوو کے فلموں سے متعلق کئے واقعات ہیں۔ وہ ایسے خوش مزاج شخصیت کے مالک تھے کہ جہاں بھی موجود ہوتے وہاں کے ماحول کو خوشگوار بنا دیا کرتے تھے۔ ہنسنے ہنسانے کا فن انہوں نے اپنی اداکاری میں خوب بکھیرا۔ ان کا یہ انداز آج بھی ان کے مداحوں کی یادوں میں تروتازہ ہے۔

بھگوان دادا کی پیدائش سال 1913 میں ممبئی میں ایک متوسط طبقے میں ہوئی تھی۔ ان کے والد ایک فیکٹری میں کام کیا کرتے تھے۔ بچپن سے ہی بھگوان دادا کا رجحان فلموں کی جانب تھا اور وہ ایک اداکار بننا چاہتے تھے۔ اپنے ابتدائی دور میں بھگوان دادا نے ایک مزدور کے طور پر بھی کام کیا۔

بھگوان دادا نے اپنے فلمی کیرئر کے ابتدائی دور میں بطور اداکار سائلنٹ فلموں میں کام کیا۔ اسی کے ساتھ ہی انہوں نے فلم انڈسٹری میں رہ کر فلموں کی ہدایت کار ی کی تکنیک سیکھنا شروع کردی۔ اسی درمیان ان کی ملاقات ہدایت کار جے پی پوار سے ہوئی اور وہ ان کے معاون کے طور پر کام کرنے لگے۔

بطور ہدایت کار 1938 میں ریلیز فلم بہادر کسان بھگوان دادا کے فلمی کیئرئر کی پہلی فلم تھی جس میں انہوں نے جے پی پوار کے ساتھ ملکر ہدایت کی تھی۔ اس کے بعد انہوں نے راجہ گوپی چند، بدلہ، سوکھی جیون، بہادر ، دوستی جیسی کئی فلموں کی ہدایت کی لیکن یہ تمام فلمیں باکس آف پرناکام ثابت ہوئیں۔


بھگوان دادا کی قسمت کا ستارہ سال 1951 میں ریلیز فلم البیلا سے چمکا ۔ راجکپور کے کہنے پر بھگوان دادا نے فلم البیلا بنائی۔ بہترین گیت، موسیقی، اور اداکاری سے سجی اس فلم کی کامیابی نے بھگوان دادا کو اسٹار کے طور پر کھڑا کردیا۔


آج بھی اس فلم کے سدابہار گانے مداحوں کو محظوظ کرتے ہیں۔ فلم البیلا کی کامیابی کے بعد بھگوان دادا نے رنگیلا، بھلا آدمی، شعلہ جو بھڑکے، ہلا بول جیسی فلمیں بنائی لیکن یہ سب باکس آفس پر ناکام رہیں۔ 1656 میں فلم بھاگم بھاگ ریلیز ہوئی جو ہٹ ثابت ہوئی۔ 1966 میں لبیلا بطور ہدایت کار بھگوان دادا کے فلمی کریئر کی آخری فلم ثابت ہوئی۔ بدقسمتی سے یہ فلم بھی باکس آفس پر ناکام ثابت ہوئی۔ اس فلم کے بعد ان کو کام ملنا بند ہوگیا۔


خاندان کی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے انہوں نے اپنا بنگلہ، کار بیچ کر ایک چھوٹے سے مکان میںجاکر رہنےلگے۔ دادا پر مشکلات کے بادل چھا گئے اور نوبت یہاں تک آگئی کہ جو ہدایت کار اور پروڈیوسر بھگوان دادا کو اپنی فلموں میں لینے کے لئے قطار میں کھڑے رہتے تھے انہوں نے بھی ان سے منھ موڑ لیا۔ اس پریشانی کے دور میں انہوں نے اپنا گذارا چلانے کے لئے فلموں میں چھوٹے موٹے کردار ادا کرنے شروع کردیئے۔ بعد میں حالات اور بدتر ہوگئے اب دادا کو فلموں میں کام ملنا بالکل بند ہوگیا۔


حالات کی مار اور وقت کے ستم سے بری طرح ٹوٹ چکے ہندی فلموں کے سنہری دور کے کلاکار بھگوان دادا نے چار فروری 2002 کو گمنامی کے اندھرے میں رہتے ہوئے ا س دنیا کو الوداع کہہ دیا ۔

فلمی دنیا میں بھگوان دادا کے نام سے مشہور بھگوان ابھا جی پلوو کے فلموں سے متعلق کئے واقعات ہیں۔ وہ ایسے خوش مزاج شخصیت کے مالک تھے کہ جہاں بھی موجود ہوتے وہاں کے ماحول کو خوشگوار بنا دیا کرتے تھے۔ ہنسنے ہنسانے کا فن انہوں نے اپنی اداکاری میں خوب بکھیرا۔ ان کا یہ انداز آج بھی ان کے مداحوں کی یادوں میں تروتازہ ہے۔

بھگوان دادا کی پیدائش سال 1913 میں ممبئی میں ایک متوسط طبقے میں ہوئی تھی۔ ان کے والد ایک فیکٹری میں کام کیا کرتے تھے۔ بچپن سے ہی بھگوان دادا کا رجحان فلموں کی جانب تھا اور وہ ایک اداکار بننا چاہتے تھے۔ اپنے ابتدائی دور میں بھگوان دادا نے ایک مزدور کے طور پر بھی کام کیا۔

بھگوان دادا نے اپنے فلمی کیرئر کے ابتدائی دور میں بطور اداکار سائلنٹ فلموں میں کام کیا۔ اسی کے ساتھ ہی انہوں نے فلم انڈسٹری میں رہ کر فلموں کی ہدایت کار ی کی تکنیک سیکھنا شروع کردی۔ اسی درمیان ان کی ملاقات ہدایت کار جے پی پوار سے ہوئی اور وہ ان کے معاون کے طور پر کام کرنے لگے۔

بطور ہدایت کار 1938 میں ریلیز فلم بہادر کسان بھگوان دادا کے فلمی کیئرئر کی پہلی فلم تھی جس میں انہوں نے جے پی پوار کے ساتھ ملکر ہدایت کی تھی۔ اس کے بعد انہوں نے راجہ گوپی چند، بدلہ، سوکھی جیون، بہادر ، دوستی جیسی کئی فلموں کی ہدایت کی لیکن یہ تمام فلمیں باکس آف پرناکام ثابت ہوئیں۔


بھگوان دادا کی قسمت کا ستارہ سال 1951 میں ریلیز فلم البیلا سے چمکا ۔ راجکپور کے کہنے پر بھگوان دادا نے فلم البیلا بنائی۔ بہترین گیت، موسیقی، اور اداکاری سے سجی اس فلم کی کامیابی نے بھگوان دادا کو اسٹار کے طور پر کھڑا کردیا۔


آج بھی اس فلم کے سدابہار گانے مداحوں کو محظوظ کرتے ہیں۔ فلم البیلا کی کامیابی کے بعد بھگوان دادا نے رنگیلا، بھلا آدمی، شعلہ جو بھڑکے، ہلا بول جیسی فلمیں بنائی لیکن یہ سب باکس آفس پر ناکام رہیں۔ 1656 میں فلم بھاگم بھاگ ریلیز ہوئی جو ہٹ ثابت ہوئی۔ 1966 میں لبیلا بطور ہدایت کار بھگوان دادا کے فلمی کریئر کی آخری فلم ثابت ہوئی۔ بدقسمتی سے یہ فلم بھی باکس آفس پر ناکام ثابت ہوئی۔ اس فلم کے بعد ان کو کام ملنا بند ہوگیا۔


خاندان کی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے انہوں نے اپنا بنگلہ، کار بیچ کر ایک چھوٹے سے مکان میںجاکر رہنےلگے۔ دادا پر مشکلات کے بادل چھا گئے اور نوبت یہاں تک آگئی کہ جو ہدایت کار اور پروڈیوسر بھگوان دادا کو اپنی فلموں میں لینے کے لئے قطار میں کھڑے رہتے تھے انہوں نے بھی ان سے منھ موڑ لیا۔ اس پریشانی کے دور میں انہوں نے اپنا گذارا چلانے کے لئے فلموں میں چھوٹے موٹے کردار ادا کرنے شروع کردیئے۔ بعد میں حالات اور بدتر ہوگئے اب دادا کو فلموں میں کام ملنا بالکل بند ہوگیا۔


حالات کی مار اور وقت کے ستم سے بری طرح ٹوٹ چکے ہندی فلموں کے سنہری دور کے کلاکار بھگوان دادا نے چار فروری 2002 کو گمنامی کے اندھرے میں رہتے ہوئے ا س دنیا کو الوداع کہہ دیا ۔

Intro:Body:Conclusion:
Last Updated : Aug 1, 2019, 9:24 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.