ETV Bharat / international

US House fires Ilhan Omar الہان عمر کو ایوان کی امور خارجہ کمیٹی کی رکنیت سے برطرف کر دیا گئا - الہان عمر کو امور خارجہ کمیٹی کی رکنیت سے برطرف

امریکی ایوان نمائندگان نے اسرائیل کے خلاف بیانات دینے پر الہان عمر کو امور خارجہ کمیٹی کی رکنیت سے برطرف کر دیا ہے۔ ریپبلکن پارٹی کی اکثریت نے ایک بل کے ذریعے الہان عمر کو کمیٹی سے الگ کیا۔ مسلم امریکن قانون ساز کا کہنا ہے کہ اسرائیل پر تنقید کی سزا کے بعد بھی ان کی آواز مزید بلند اور مضبوط ہوگی۔ وائٹ ہاؤس نے الہان عمر کو کمیٹی سے ہٹانے کو سیاسی اسٹنٹ اور امریکی عوام کی بے عزتی قرار دیا۔

Ilhan Omar
الہان عمر
author img

By

Published : Feb 3, 2023, 11:20 AM IST

واشنگٹن: امریکی ایوان نمائندگان نے مسلم امریکن قانون ساز الہان ​​عمر کو اسرائیل پر ماضی کی تنقید اور تعصب کے الزامات پر ایوان کی خارجہ امور کی کمیٹی سے برطرف کر دیا ہے۔ ریپبلکن پارٹی کی اکثریت نے ایک بل کے ذریعے الہان عمر کو کمیٹی سے الگ کیا، امریکی ایوان نمائندگان میں 211 کے مقابلے میں 218 ووٹوں سے پارلیمانی کمیٹی کی رکنیت سے ہٹایا گیا۔ ریپبلکن قانون سازوں کا کہنا ہے کہ الہان عمر یہود مخالف اور اسرائیل مخالف بیان بازی میں مصروف تھیں جس نے انہیں خارجہ پالیسی پینل میں خدمات انجام دینے سے نااہل کر دیا۔

پارلیمانی کمیٹی سے ہٹائے جانے سے قبل الہان عمر نے کہا کہ ریپبلکن اس کی شناخت کی وجہ سے انھیں نشانہ بنا رہی ہے۔ عمر نے کہا اگر آپ تارکین وطن ہیں یا اگر آپ دنیا کے کچھ حصوں سے ہیں یا جلد کے مخصوص رنگ یا مسلمان ہیں تو آپ کو نشانہ بنایا جائے گا، یہ کوئی حادثہ نہیں ہے، ریپبلکن پارٹی کے ارکان نے اس سے پہلے سیاہ فام صدر براک اوباما پر خفیہ مسلمان ہونے کا الزام لگایا تھا، الہان عمر نے مزید کہا کہ وہ ریپبلکن کے اس اقدام سے متاثر نہیں ہوں گی بلکہ میری قیادت اور میری آواز کو دبایا نہیں جا سکتا، اگر میں اس پارلیمانی کمیٹی میں نہیں رہی پھر بھی میری آواز سب سے اونچی اور سب سے مضبوط آواز ہوگی۔ انہوں نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ وہ غیر منصفانہ جنگوں، مظالم، نسل پرستی، قبضے یا نقل مکانی کے شکار ہونے والوں کے لیے آواز اٹھاتی رہیں گی۔

وائٹ ہاؤس نے الہان عمر کو کمیٹی سے ہٹانے کو سیاسی اسٹنٹ اور امریکی عوام کی بے عزتی قرار دیا ہے۔ وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرین جین پیئر نے جمعرات کو صحافیوں کو بتایا کہ کانگریس کی خاتون رکن الہان عمر کانگریس کی ایک انتہائی قابل احترام رکن ہیں۔ اور انھوں نے اسرائیل سے متعلق سابقہ ​​تبصروں پر معذرت بھی کی ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل ڈیموکریٹس نے ریپبلکن کانگریس وومن مارجوری ٹیلر گرین کو 2021 میں ماضی کی سازشی، سامی مخالف اور اسلامو فوبک تبصروں پر اپنی تفویض کردہ کمیٹیوں سے ہٹا دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: Indian-American Muslim Group Praises Ilhan Omar: بھارت مخالف قرارداد پیش کرنا قابل تعریف قدم، انڈین امریکن مسلم کونسل

قابل ذکر ہے کہ ریپلکن ارکان نے الہان عمر کے 2019 میں دیے گئے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہیں اپنے بیانات کی وجہ سے اہم پارلیمانی کمیٹی کی رکنیت سے ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2019 میں الہان عمر نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں انہوں نے لکھا تھا کہ 'Its all about the Benjamins baby' جس کا مطلب تھا کہ امریکی سیاست میں جو بھی اسرائیل کی حمایت کرتا ہے وہ اصولوں کے بجائے پیسوں کیلئے کرتا ہے۔ ریپلکنز، الہان عمر کے جس بیان کا حوالہ دے رہے ہیں وہ پرانہ ہے اور اس پر الہان عمر نے اسی وقت معذرت بھی کرلی تھی، انہوں نے وہ ٹوئٹ بھی ڈلیٹ کر دی تھی۔ اس کے علاوہ الہان عمر کانگریس کی واحد افریقی نژاد رکن ہونے کے ساتھ امریکی ایوان کی واحد مسلمان خاتون رکن ہیں۔

واشنگٹن: امریکی ایوان نمائندگان نے مسلم امریکن قانون ساز الہان ​​عمر کو اسرائیل پر ماضی کی تنقید اور تعصب کے الزامات پر ایوان کی خارجہ امور کی کمیٹی سے برطرف کر دیا ہے۔ ریپبلکن پارٹی کی اکثریت نے ایک بل کے ذریعے الہان عمر کو کمیٹی سے الگ کیا، امریکی ایوان نمائندگان میں 211 کے مقابلے میں 218 ووٹوں سے پارلیمانی کمیٹی کی رکنیت سے ہٹایا گیا۔ ریپبلکن قانون سازوں کا کہنا ہے کہ الہان عمر یہود مخالف اور اسرائیل مخالف بیان بازی میں مصروف تھیں جس نے انہیں خارجہ پالیسی پینل میں خدمات انجام دینے سے نااہل کر دیا۔

پارلیمانی کمیٹی سے ہٹائے جانے سے قبل الہان عمر نے کہا کہ ریپبلکن اس کی شناخت کی وجہ سے انھیں نشانہ بنا رہی ہے۔ عمر نے کہا اگر آپ تارکین وطن ہیں یا اگر آپ دنیا کے کچھ حصوں سے ہیں یا جلد کے مخصوص رنگ یا مسلمان ہیں تو آپ کو نشانہ بنایا جائے گا، یہ کوئی حادثہ نہیں ہے، ریپبلکن پارٹی کے ارکان نے اس سے پہلے سیاہ فام صدر براک اوباما پر خفیہ مسلمان ہونے کا الزام لگایا تھا، الہان عمر نے مزید کہا کہ وہ ریپبلکن کے اس اقدام سے متاثر نہیں ہوں گی بلکہ میری قیادت اور میری آواز کو دبایا نہیں جا سکتا، اگر میں اس پارلیمانی کمیٹی میں نہیں رہی پھر بھی میری آواز سب سے اونچی اور سب سے مضبوط آواز ہوگی۔ انہوں نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ وہ غیر منصفانہ جنگوں، مظالم، نسل پرستی، قبضے یا نقل مکانی کے شکار ہونے والوں کے لیے آواز اٹھاتی رہیں گی۔

وائٹ ہاؤس نے الہان عمر کو کمیٹی سے ہٹانے کو سیاسی اسٹنٹ اور امریکی عوام کی بے عزتی قرار دیا ہے۔ وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرین جین پیئر نے جمعرات کو صحافیوں کو بتایا کہ کانگریس کی خاتون رکن الہان عمر کانگریس کی ایک انتہائی قابل احترام رکن ہیں۔ اور انھوں نے اسرائیل سے متعلق سابقہ ​​تبصروں پر معذرت بھی کی ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل ڈیموکریٹس نے ریپبلکن کانگریس وومن مارجوری ٹیلر گرین کو 2021 میں ماضی کی سازشی، سامی مخالف اور اسلامو فوبک تبصروں پر اپنی تفویض کردہ کمیٹیوں سے ہٹا دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: Indian-American Muslim Group Praises Ilhan Omar: بھارت مخالف قرارداد پیش کرنا قابل تعریف قدم، انڈین امریکن مسلم کونسل

قابل ذکر ہے کہ ریپلکن ارکان نے الہان عمر کے 2019 میں دیے گئے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہیں اپنے بیانات کی وجہ سے اہم پارلیمانی کمیٹی کی رکنیت سے ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2019 میں الہان عمر نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں انہوں نے لکھا تھا کہ 'Its all about the Benjamins baby' جس کا مطلب تھا کہ امریکی سیاست میں جو بھی اسرائیل کی حمایت کرتا ہے وہ اصولوں کے بجائے پیسوں کیلئے کرتا ہے۔ ریپلکنز، الہان عمر کے جس بیان کا حوالہ دے رہے ہیں وہ پرانہ ہے اور اس پر الہان عمر نے اسی وقت معذرت بھی کرلی تھی، انہوں نے وہ ٹوئٹ بھی ڈلیٹ کر دی تھی۔ اس کے علاوہ الہان عمر کانگریس کی واحد افریقی نژاد رکن ہونے کے ساتھ امریکی ایوان کی واحد مسلمان خاتون رکن ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.