اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیریئس نے مسئلہ اسرائیل فلسطین کے بارے میں کہا ہے کہ بین الاقوامی فیصلوں اور دونوں فریقین کے درمیان طے پانے والے سمجھوتوں کی روشنی میں ایک خودمختار فلسطینی حکومت کے قیام کے بغیر مسئلے کا کوئی حل ممکن نہیں ہے۔
گوٹیریئس نے مصر کے وزیر خارجہ سامح شکری کے ہمراہ دارالحکومت قاہرہ میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ 7 اکتوبر کو حماس کے حملے نے اسرائیل فلسطین بحران کو مزید گہرا کر دیا ہے۔ اس صورتحال نے غزّہ پر اسرائیل کے مکمل محاصرے اور شہریوں پر بے رحمانہ بمباری کی راہ ہموار کی ہے اور ہلاک ہونے والوں کی اکثریت عورتوں اور بچوں پر مشتمل ہے۔ گوٹیریئس نے بین الاقوامی انسانی قانونی کے احترام کی ضرورت پر زور دیا اور کہا ہے کہ شہریوں کا تحفظ لازمی ہے۔ ہسپتال ، اسکول یا پھر اقوام متحدہ کی عمارتوں پر ہر طرح کا حملہ ممنوع اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔
گوٹیریئس نے اس انسانی تباہی کے مقابل 2 فوری ہنگامی اقدامات کی اپیل کی اور کہا ہے کہ پہلے یہ کہ حماس فوراً اور غیر مشروط شکل میں یرغمالیوں کو رہا کرے۔ دوسرا یہ اسرائیل غزّہ کے عوام کی بنیادی ضروریات کی تکمیل کے لئے انسانی امداد کی اجازت دے۔ میں واضح الفاظ میں کہتا ہوں کہ 56 سالہ قبضے نے فلسطینی عوام کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ گوٹیریئس نے دونوں فریقین سے جنگ بندی کی اپیل کی اور کہا ہے کہ تقریباً ایک ہفتے سے غزّہ کے عوام خوراک، پانی اور ادویات جیسی بنیادی ضروریات حاصل نہیں کر پا رہے۔
یہ بھی پڑھیں:
- مصر، اردن اور دیگر عرب ممالک فلسطینیوں کو پناہ دینے کے لیے کیوں تیار نہیں ہیں؟
- ہماری اولین ترجیح غزہ میں فوری جنگ بندی: رجب طیب اردوغان
انہوں نے پائیدار امن کی ضرورت پر زور دیا اور کہا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ دو طرفہ سلامتی کی ضمانت کے تحت، بین الاقوامی فیصلوں اور دونوں فریقین کے درمیان طے پانے والے سمجھوتوں کے ساتھ ایک آزاد فلسطینی حکومت کے قیام کے بغیر کوئی بھی حل ممکن نہیں ہے"۔ (یو این آئی)