ETV Bharat / international

Syrian President visits China شامی صدر بشار الاسد کا دو دہائیوں بعد دورہ چین

دو دہائیوں بعد شامی صدر بشار الاسد چین کے مشرقی شہر ہانگژو پہنچے، جہاں وہ ہفتہ کو ایشین گیمز کی افتتاحی تقریب میں شرکت کریں گے۔ شامی ایوان صدر کے مطابق بشار الاسد بیجنگ بھی جائیں گے جہاں 2004 کے بعد ان کا چین کا یہ پہلا دورہ ہوگا۔

Syrian President Bashar al Assad
شام کے صدر بشار الاسد
author img

By UNI (United News of India)

Published : Sep 21, 2023, 8:43 PM IST

بیجنگ: تقریباً دو دہائیوں بعد شام کے صدر بشار الاسد چین کے دورے پر روانہ ہوگئے، جہاں وہ ایک دیرینہ اتحادی سے اپنے تباہ حال ملک کی تعمیر نو میں مدد کے لیے مالی معاونت طلب کریں گے۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق چین مشرق وسطیٰ سے باہر ان چند ممالک میں سے ہے، جن کا بشار الاسد نے 2011 میں خانہ جنگی کے آغاز کے بعد دورہ کیا، جہاں اب تک 5 لاکھ سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں، اور جس کے نتیجے میں لاکھوں افراد بے گھر اور شام کے انفرااسٹرکچر اور صنعت کو نقصان پہنچا ہے۔

مغرب کی جانب سے تنہا کیے گئے رہنماؤں میں بشار الاسد بھی شامل ہیں جنہیں چین نے نوازا ہے جہاں اس سال وینزویلا کے رہنما نکولس مادورو اور ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کے ساتھ ساتھ روس کے اعلیٰ حکام بھی دورہ کر چکے ہیں۔ شامی صدر آج چین کے مشرقی شہر ہانگژو پہنچے، جہاں وہ ہفتہ کو ایشین گیمز کی افتتاحی تقریب میں شرکت کریں گے۔

سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی کی فوٹیج سے ظاہر ہوتا ہے کہ شامی صدر کے ایئر چائنا کے طیارے کا شاندار موسیقی اور رنگین ملبوسات پہنے فنکاروں کی قطاروں سے استقبال کیا گیا، جہاں چین اور شام کے پرچم لہرائے گئے۔ سی سی ٹی وی نے رپورٹ کیا کہ وہ اور دیگر غیر ملکی رہنما ہانگژو میں شی جن پنگ سے ملاقات کریں گے، شامی ایوان صدر کے مطابق بشار الاسد بیجنگ بھی جائیں گے جہاں 2004 کے بعد ان کا چین کا یہ پہلا دورہ ہوگا۔ چین نے شام کی اور خاص طور پر اقوام متحدہ کے سیکیورٹی کونسل میں ہمیشہ سفارتی محاذ پر معاونت کی ہے۔ خیال رہے کہ شامی صدر کا دورہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب چین مشرق وسطیٰ میں اپنی مصروفیت بڑھا رہا ہے۔

رواں برس بیجنگ نے دیرینہ علاقائی حریف سعودی عرب اور ایران کے تعلقات بحال کرنے کے لیے کلیدی کردار ادا کیا، جس کے بعد دونوں ممالک اپنے اپنے سفارت خانے دوبارہ کھولنے پر راضی ہوگئے۔اس کے بعد مئی میں سعودی عرب میں ہونے والے سربراہی اجلاس میں شام کی واپسی ہوئی، جس سے ایک دہائی سے زیادہ کی علاقائی تنہائی کا خاتمہ ہوا۔ اس سے قبل 2019 میں اعلیٰ سفارت کار وینگ یی نے ملک کے اُس وقت کے وزیر خارجہ ولید معلم کو بتایا تھا کہ چین ’شام کی اقتصادی تعمیر نو‘ اور ’دہشت گردی سے نمٹنے‘ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔ خیال رہے کہ شام میں جنگ اس وقت شروع ہوئی، جب بشار الاسد کی حکومت نے جمہوریت کے حق میں ہونے والے پُرامن مظاہروں پر بدترین تشدد کیا، جو ایک تنازع میں تبدیل ہوگیا۔

یہ بھی پڑھیں:

بشار الاسد کی حکومت نے تمام مخالفین کو دہشت گرد قرار دیا، جس میں پُرامن مظاہرے، مسلح باغیوں اور جہادی شامل ہیں۔ شام نے جنوری 2022 میں چین کے وسیع بیلٹ اینڈ روڈ تجارت اور انفراسٹرکچر کے اقدام کے لیے دستخط کیے تھے۔ لندن کے چیتھم ہاؤس کے ایک کنسلٹنگ فیلو ہید ہید نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر لکھا کہ اس اجلاس میں توجہ چین کو شام کی معاشی بحالی میں مدد کے لیے قائل کرنے کے گرد ہے۔ انہوں نے نوٹ کیا کہ چین نے 2017 میں شام میں 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا عزم کیا تھا، تاہم اس پر عملدرآمد نہیں ہوسکا۔ (یو این آئی)

بیجنگ: تقریباً دو دہائیوں بعد شام کے صدر بشار الاسد چین کے دورے پر روانہ ہوگئے، جہاں وہ ایک دیرینہ اتحادی سے اپنے تباہ حال ملک کی تعمیر نو میں مدد کے لیے مالی معاونت طلب کریں گے۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق چین مشرق وسطیٰ سے باہر ان چند ممالک میں سے ہے، جن کا بشار الاسد نے 2011 میں خانہ جنگی کے آغاز کے بعد دورہ کیا، جہاں اب تک 5 لاکھ سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں، اور جس کے نتیجے میں لاکھوں افراد بے گھر اور شام کے انفرااسٹرکچر اور صنعت کو نقصان پہنچا ہے۔

مغرب کی جانب سے تنہا کیے گئے رہنماؤں میں بشار الاسد بھی شامل ہیں جنہیں چین نے نوازا ہے جہاں اس سال وینزویلا کے رہنما نکولس مادورو اور ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کے ساتھ ساتھ روس کے اعلیٰ حکام بھی دورہ کر چکے ہیں۔ شامی صدر آج چین کے مشرقی شہر ہانگژو پہنچے، جہاں وہ ہفتہ کو ایشین گیمز کی افتتاحی تقریب میں شرکت کریں گے۔

سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی کی فوٹیج سے ظاہر ہوتا ہے کہ شامی صدر کے ایئر چائنا کے طیارے کا شاندار موسیقی اور رنگین ملبوسات پہنے فنکاروں کی قطاروں سے استقبال کیا گیا، جہاں چین اور شام کے پرچم لہرائے گئے۔ سی سی ٹی وی نے رپورٹ کیا کہ وہ اور دیگر غیر ملکی رہنما ہانگژو میں شی جن پنگ سے ملاقات کریں گے، شامی ایوان صدر کے مطابق بشار الاسد بیجنگ بھی جائیں گے جہاں 2004 کے بعد ان کا چین کا یہ پہلا دورہ ہوگا۔ چین نے شام کی اور خاص طور پر اقوام متحدہ کے سیکیورٹی کونسل میں ہمیشہ سفارتی محاذ پر معاونت کی ہے۔ خیال رہے کہ شامی صدر کا دورہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب چین مشرق وسطیٰ میں اپنی مصروفیت بڑھا رہا ہے۔

رواں برس بیجنگ نے دیرینہ علاقائی حریف سعودی عرب اور ایران کے تعلقات بحال کرنے کے لیے کلیدی کردار ادا کیا، جس کے بعد دونوں ممالک اپنے اپنے سفارت خانے دوبارہ کھولنے پر راضی ہوگئے۔اس کے بعد مئی میں سعودی عرب میں ہونے والے سربراہی اجلاس میں شام کی واپسی ہوئی، جس سے ایک دہائی سے زیادہ کی علاقائی تنہائی کا خاتمہ ہوا۔ اس سے قبل 2019 میں اعلیٰ سفارت کار وینگ یی نے ملک کے اُس وقت کے وزیر خارجہ ولید معلم کو بتایا تھا کہ چین ’شام کی اقتصادی تعمیر نو‘ اور ’دہشت گردی سے نمٹنے‘ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔ خیال رہے کہ شام میں جنگ اس وقت شروع ہوئی، جب بشار الاسد کی حکومت نے جمہوریت کے حق میں ہونے والے پُرامن مظاہروں پر بدترین تشدد کیا، جو ایک تنازع میں تبدیل ہوگیا۔

یہ بھی پڑھیں:

بشار الاسد کی حکومت نے تمام مخالفین کو دہشت گرد قرار دیا، جس میں پُرامن مظاہرے، مسلح باغیوں اور جہادی شامل ہیں۔ شام نے جنوری 2022 میں چین کے وسیع بیلٹ اینڈ روڈ تجارت اور انفراسٹرکچر کے اقدام کے لیے دستخط کیے تھے۔ لندن کے چیتھم ہاؤس کے ایک کنسلٹنگ فیلو ہید ہید نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر لکھا کہ اس اجلاس میں توجہ چین کو شام کی معاشی بحالی میں مدد کے لیے قائل کرنے کے گرد ہے۔ انہوں نے نوٹ کیا کہ چین نے 2017 میں شام میں 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا عزم کیا تھا، تاہم اس پر عملدرآمد نہیں ہوسکا۔ (یو این آئی)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.