نئی دہلی: وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے جمعرات کو امریکہ کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کا جائزہ لیا اور امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے ساتھ دو طرفہ میٹنگ میں عالمی مسائل پر تبادلہ خیال بھی کیا۔ وزیر خارجہ نے ٹویٹ کیا کہ جی 20 وزرائے خارجہ میٹنگ کے موقع پر امریکی وزیر خارجہ سکریٹری بلنکن سے مل کر خوشی ہوئی، اس ملاقات نے دو طرفہ تعلقات کا جائزہ لینے اور عالمی مسائل پر بات چیت کا موقع فراہم کیا۔
-
#G20FMM के दौरान अमेरिकी विदेश मंत्री @SecBlinken से मुलाकात कर प्रसन्नता हुई।
— Dr. S. Jaishankar (@DrSJaishankar) March 2, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
द्विपक्षीय संबंधों की समीक्षा और वैश्विक मुद्दों पर चर्चा का अवसर मिला। https://t.co/S2lvXGcwD8
">#G20FMM के दौरान अमेरिकी विदेश मंत्री @SecBlinken से मुलाकात कर प्रसन्नता हुई।
— Dr. S. Jaishankar (@DrSJaishankar) March 2, 2023
द्विपक्षीय संबंधों की समीक्षा और वैश्विक मुद्दों पर चर्चा का अवसर मिला। https://t.co/S2lvXGcwD8#G20FMM के दौरान अमेरिकी विदेश मंत्री @SecBlinken से मुलाकात कर प्रसन्नता हुई।
— Dr. S. Jaishankar (@DrSJaishankar) March 2, 2023
द्विपक्षीय संबंधों की समीक्षा और वैश्विक मुद्दों पर चर्चा का अवसर मिला। https://t.co/S2lvXGcwD8
قابل ذکر ہے انٹونی بلنکن بدھ کی رات قومی نئی دہلی میں جی 20 وزرائے خارجہ کی میٹنگ میں شرکت کے لیے پہنچے جو آج یہاں بھارت کی صدارت میں منعقد ہو رہی ہے۔اس سے قبل بلنکن نے ٹویٹر پر پوسٹ کیا کہ میں آج جی 20 میں دو ضروری باتوں کے ساتھ آیا ہوں، پہلا، اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ بھارت کے ساتھ ہمارے مشترکہ اہداف کو آگے بڑھاتا ہے، اور دوسرا، یہ ظاہر کرنے کے لیے کہ کس طرح امریکہ اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر دنیا کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں ا ور ہم دونوں میں کامیاب بھی ہوئے۔
وائٹ ہاؤس نے کل ایک بیان میں کہا کہ بھارت کے اپنے تین روزہ دورے کے دوران بلنکن دو طرفہ تعلقات کی مضبوطی کا اعادہ کریں گے۔ وہ ہماری اسٹریٹجک پارٹنر شپ کے بارے میں بات کریں گے لیکن واقعی اس بات پر توجہ مرکوز کریں گے کہ ہم کس طرح ایشیائی کواڈ میں، جی 20 میں مل کر کام کر رہے ہیں، ہم دفاعی تعاون اور انیشیٹو فار کریٹیکل اینڈ ایمرجنگ ٹیکنالوجیز پر کیا کر رہے ہیں جو ختم ہو رہی ہے۔
وسطی ایشیا میں ازبکستان کے دورے کے بعد یہاں پہنچنے والے امریکی وزیر جمعہ کو کواڈ کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں بھی شرکت کرنے والے ہیں۔بلنکن اپنے دورہ نئی دہلی کے دوران رائےسینا ڈائیلاگ میں بھی شرکت کرنے والے ہیں۔روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف، فرانس کی کیتھرین کولونا، چینی وزیر خارجہ کن گینگ، جرمنی کی اینالینا بیرباک اور برطانوی وزیر خارجہ جیمز کلیورلی جی 20 وزرائے خارجہ کی میٹنگ میں شرکت کرنے والوں میں شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
- UK Foreign Secretary in India برطانوی سیکرٹری خارجہ کی جے شنکر سے ملاقات، بی بی سی معاملہ اٹھایا
- G20 Meeting in Delhi جی ٹوئنٹی وزرائے خارجہ کی میٹنگ سے قبل جے شنکر کی روسی ہم منصب سے ملاقات
دریں اثنا، جے شنکر آج جی 20 میٹنگ کے موقع پر چینی وزیر خارجہ کن گینگ سے بھی ملاقات کریں گے۔آج صبح جی شنکر نے نئی دہلی میں منعقد G20 وزرائے خارجہ میٹنگ میں مندوبین سے اپنے ابتدائی کلمات میں اقوام متحدہ میں عالمی فیصلہ سازی کے عمل میں خامیوں کو اجاگر کیا۔ اس کے علاوہ انہوں نے خوراک، کھادوں اور ایندھن کی حفاظت کے چیلنجز، جو ترقی پذیر ممالک کے لیے اہم مسائل ہیں، کے ایجنڈوں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
وہیں وزیر اعظم نریندر مودی نے قومی دارالحکومت میں جی 20 وزرائے خارجہ میٹنگ میں ایک ویڈیو فیڈ کے ذریعے افتتاحی تقریر کی۔ یہ اجلاس روس اور یوکرین کے درمیان جاری تنازع کے درمیان ہوئی ہے۔پی ایم مودی نے اپنے ویڈیو خطاب میں جی 20 پر زور دیا کہ وہ اتفاق رائے پیدا کریں اور اختلافات کو حل کریں۔ ہمیں ان مسائل کی اجازت نہیں دینی چاہیے جو ہم مل کر حل نہیں کر سکتے بلکہ ان کی راہ میں رکاوٹ بن سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ اس سال کے جی 20 سربراہی اجلاس کی بھارتی صدارت کے تحت وزارتی میٹنگوں کی فہرست میں یہ دوسری اہم میٹنگ ہے جس کی صدارت جے شنکر کر رہے ہیں۔