ETV Bharat / international

Journalist Shireen Abu Akleh: الجزیرہ کی صحافی کو لگنے والی گولی امریکا کے حوالے کر دی گئی، فلسطین

فلسطینی اٹارنی جنرل اکرم الخطیب نے بتایا کہ الجزیرہ کی صحافی شیرین ابو عاقلہ Journalist Shireen Abu Akleh کو لگنے والی گولی تفتیش کے لیے اسرائیلی حکام کو نہیں دی جائے گی کیونکہ فلسطینی حکام نے اسے امریکا کے حوالے کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

author img

By

Published : Jul 3, 2022, 4:42 PM IST

journalist Shireen Abu Akleh
الجزیرہ کی صحافی شیرین ابو عاقلہ

الجزیرہ کی فلسطینی نژاد امریکی صحافی شیرین ابو عاقلہ Journalist Shireen Abu Akleh کو ہلاک کرنے والی گولی مئی میں تحقیقات کے لیے امریکی ٹیم کے حوالے کی گئی تھی۔ ذرائع کے مطابق فلسطینی اٹارنی جنرل اکرم الخطیب نے بتایا کہ گولی اسرائیلی حکام کو نہیں دی جائے گی کیونکہ فلسطینی حکام نے اسے امریکا کے حوالے کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

مئی میں ہونے والی ایک فلسطینی تحقیقات میں بعد میں بتایا گیا کہ صحافی ابو عاقلہ کو اسرائیلی اسنائپر نے 'جان بوجھ کر' گولی ماری تھی، لیکن اسرائیل نے اسے 'صاف جھوٹ' قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی تھی۔اسرائیل نے فلسطین سے گولی کو مشترکہ تحقیقات کے لیے حوالے کرنے کی درخواست کی تھی لیکن اس نے انکار کر دیا۔

الخطیب نے کہا کہ "ہم نے ماہرین کی ایک خصوصی امریکی ٹیم کو گولی کا تکنیکی معائنہ کرنے اور گولی کو ایک امریکی ٹیم کے حوالے کرنے کی اجازت دینے پر اتفاق کیا ہے جو حال ہی میں اس مقصد کے لیے ملک میں آئی ہے۔" انہوں نے کہا کہ یہ جانچ یروشلم میں امریکی سفارت خانے میں منعقد کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں:

UN on Slain Al Jazeera Journalist: صحافی شیرین ابوعاقلہ اسرائیلی فورسیز کی فائرنگ سے ہلاک ہوئیں، اقوام متحدہ

Palestinian Probe on Slain Al Jazeera Journalist: اسرائیلی فورسز نے ابوعاقلہ کو جان بوجھ کر گولی ماری، فلسطینی رپورٹ

یروشلم میں پیدا ہونے والے الجزیرہ کی 51 سالہ صحافی شرین ابو عاقلہ کو 11 مئی کو اس وقت سر میں گولی مار کر ہلاک کردیا گیا جب وہ شمالی مغربی کنارے میں جینین پناہ گزین کیمپ میں اپنی ڈیوٹی انجام دے رہی تھی۔ صحافی کی ہلاکت پر فلسطینی، عرب اور بین الاقوامی سطح پر بڑے پیمانے پر مذمت کی گئی۔ جون میں فلسطینی وزیر خارجہ ریاض المالکی نے دی ہیگ میں بین الاقوامی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹر کریم خان سے ملاقات کی اور انہیں ابو عاقلہ کی موت کی فلسطینی تحقیقات کے نتائج سونپ دیئے ہیں۔

الجزیرہ کی فلسطینی نژاد امریکی صحافی شیرین ابو عاقلہ Journalist Shireen Abu Akleh کو ہلاک کرنے والی گولی مئی میں تحقیقات کے لیے امریکی ٹیم کے حوالے کی گئی تھی۔ ذرائع کے مطابق فلسطینی اٹارنی جنرل اکرم الخطیب نے بتایا کہ گولی اسرائیلی حکام کو نہیں دی جائے گی کیونکہ فلسطینی حکام نے اسے امریکا کے حوالے کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

مئی میں ہونے والی ایک فلسطینی تحقیقات میں بعد میں بتایا گیا کہ صحافی ابو عاقلہ کو اسرائیلی اسنائپر نے 'جان بوجھ کر' گولی ماری تھی، لیکن اسرائیل نے اسے 'صاف جھوٹ' قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی تھی۔اسرائیل نے فلسطین سے گولی کو مشترکہ تحقیقات کے لیے حوالے کرنے کی درخواست کی تھی لیکن اس نے انکار کر دیا۔

الخطیب نے کہا کہ "ہم نے ماہرین کی ایک خصوصی امریکی ٹیم کو گولی کا تکنیکی معائنہ کرنے اور گولی کو ایک امریکی ٹیم کے حوالے کرنے کی اجازت دینے پر اتفاق کیا ہے جو حال ہی میں اس مقصد کے لیے ملک میں آئی ہے۔" انہوں نے کہا کہ یہ جانچ یروشلم میں امریکی سفارت خانے میں منعقد کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں:

UN on Slain Al Jazeera Journalist: صحافی شیرین ابوعاقلہ اسرائیلی فورسیز کی فائرنگ سے ہلاک ہوئیں، اقوام متحدہ

Palestinian Probe on Slain Al Jazeera Journalist: اسرائیلی فورسز نے ابوعاقلہ کو جان بوجھ کر گولی ماری، فلسطینی رپورٹ

یروشلم میں پیدا ہونے والے الجزیرہ کی 51 سالہ صحافی شرین ابو عاقلہ کو 11 مئی کو اس وقت سر میں گولی مار کر ہلاک کردیا گیا جب وہ شمالی مغربی کنارے میں جینین پناہ گزین کیمپ میں اپنی ڈیوٹی انجام دے رہی تھی۔ صحافی کی ہلاکت پر فلسطینی، عرب اور بین الاقوامی سطح پر بڑے پیمانے پر مذمت کی گئی۔ جون میں فلسطینی وزیر خارجہ ریاض المالکی نے دی ہیگ میں بین الاقوامی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹر کریم خان سے ملاقات کی اور انہیں ابو عاقلہ کی موت کی فلسطینی تحقیقات کے نتائج سونپ دیئے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.