الجزیرہ کی فلسطینی نژاد امریکی صحافی شیرین ابو عاقلہ Journalist Shireen Abu Akleh کو ہلاک کرنے والی گولی مئی میں تحقیقات کے لیے امریکی ٹیم کے حوالے کی گئی تھی۔ ذرائع کے مطابق فلسطینی اٹارنی جنرل اکرم الخطیب نے بتایا کہ گولی اسرائیلی حکام کو نہیں دی جائے گی کیونکہ فلسطینی حکام نے اسے امریکا کے حوالے کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
مئی میں ہونے والی ایک فلسطینی تحقیقات میں بعد میں بتایا گیا کہ صحافی ابو عاقلہ کو اسرائیلی اسنائپر نے 'جان بوجھ کر' گولی ماری تھی، لیکن اسرائیل نے اسے 'صاف جھوٹ' قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی تھی۔اسرائیل نے فلسطین سے گولی کو مشترکہ تحقیقات کے لیے حوالے کرنے کی درخواست کی تھی لیکن اس نے انکار کر دیا۔
الخطیب نے کہا کہ "ہم نے ماہرین کی ایک خصوصی امریکی ٹیم کو گولی کا تکنیکی معائنہ کرنے اور گولی کو ایک امریکی ٹیم کے حوالے کرنے کی اجازت دینے پر اتفاق کیا ہے جو حال ہی میں اس مقصد کے لیے ملک میں آئی ہے۔" انہوں نے کہا کہ یہ جانچ یروشلم میں امریکی سفارت خانے میں منعقد کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں:
یروشلم میں پیدا ہونے والے الجزیرہ کی 51 سالہ صحافی شرین ابو عاقلہ کو 11 مئی کو اس وقت سر میں گولی مار کر ہلاک کردیا گیا جب وہ شمالی مغربی کنارے میں جینین پناہ گزین کیمپ میں اپنی ڈیوٹی انجام دے رہی تھی۔ صحافی کی ہلاکت پر فلسطینی، عرب اور بین الاقوامی سطح پر بڑے پیمانے پر مذمت کی گئی۔ جون میں فلسطینی وزیر خارجہ ریاض المالکی نے دی ہیگ میں بین الاقوامی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹر کریم خان سے ملاقات کی اور انہیں ابو عاقلہ کی موت کی فلسطینی تحقیقات کے نتائج سونپ دیئے ہیں۔