غزہ: امریکہ غزہ میں جنگ کے بعد مغربی کنارے میں قائم محمود عباس کی سربراہی والی فلسطینی اتھارٹی کو غزہ کا کنٹرول سپرد کرنے کے حق میں ہے تو وہیں ایک فلسطینی سروے کے نتائج میں غزہ اور مغربی کنارے میں حماس کی مقبولیت و حمایت میں زبردست اضافہ ہونے کی بات سامنے آئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب حماس کے حوصلے بلند ہیں۔
- حماس سے بالا بالا غزّہ کے مستقبل کا کوئی فیصلہ نہیں کیا جا سکتا: ہنیہ
فلسطین تحریک مزاحمت "حماس" کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے کہا ہے کہ "غزّہ کے مستقبل کے بارے میں حماس اور دیگر فلسطینی مزاحمتی گروپوں کی شرکت کے بغیر تیار کیا گیا کوئی بھی منظرنامہ غیر یقینی اور محض خیالی ہو گا"۔ ہنیہ نے حماس کے ٹیلی گرام پیج سے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ فلسطینی عوام اور ان کی مزاحمت نہایت طاقتور، پُر عزم اور صبر والی ہے۔ اسرائیلی قبضے کے خاتمے پر ہمارا یقین نہایت مستحکم ہے"۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ حماس بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ روابط جاری رکھے ہوئے ہے اور ہم فلسطینی عوام کے مصائب کو کم کرنے اور انہیں امداد کی فراہمی کے لئے کوششیں کر رہے ہیں۔ اسماعیل ہنیہ نے عرب اور دیگر اسلامی ممالک سے فلسطینی عوام کی جدوجہد کے ساتھ تعاون کرنے کی اپیل کی اور کہا ہے کہ حماس اور دیگر فلسطینی مزاحمتی گروپوں کی شرکت کے بغیر غزّہ کے مستقبل کا کوئی بھی فیصلہ ممکن نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سروے میں حماس کی حمایت میں اضافہ، محمود عباس سے استعفیٰ کا مطالبہ
- امریکہ کو 2 ریاستی حل تلاش کرنا چاہیے: فلسطینی وزیر اعظم
فلسطینی وزیر اعظم محمد شطیہ نے جمعرات کو ایک انٹرویو میں کہا کہ بائیڈن انتظامیہ کو جنگ بندی سے متعلق اب فوری فیصلہ کرنا ہوگا۔ اسرائیل کی جانب سے امریکہ کی تنیقد کو نظر انداز کیے جانے کے بعد فلسطینی وزیر اعظم محمد شطیہ کا یہ بیان سامنے آیا ہے۔ محمد شطیہ نے امریکہ سے اسرائیل پر دباؤ ڈالنے سمیت دو ریاستی حل کے لیے مخصوص اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ محمد شطیہ نے ایسوسی ایٹڈ پریس سے بات کی۔ واضح رہے امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا تھا کہ غزہ میں عام شہریوں کی ہلاکتوں میں اضافہ کی وجہ سے اسرائیل بین الاقوامی حمایت کھوتا جارہا ہے۔ دوسری جانب، اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو کا کہنا ہے کہ، اسرائیل آخر تک جنگ جاری رکھیں گا، اسے ختم کرنے کا کوئی سوال ہی نہیں ہے، اور اسرائیل کو کوئی چیز نہیں روک سکتی۔