کراچی: مفتی اعظم پاکستان اور جامعہ دارالعلوم کراچی کے صدر مفتی محمد رفیع عثمانی کراچی میں انتقال کرگئے وہ طویل عرصہ سے علیل تھے اور انتہائی نگہداشت میں تھے۔ ڈان میں شائع خبر کے مطابق مفتی رفیع عثمانی کے بھتیجے سعود عثمانی نے سوشل میڈیا پر بیان میں کہا کہ’کس دل سے کہوں کہ میرے چچا مفتی اعظم پاکستان مولانا محمد رفیع عثمانی انتقال کر گئے۔ وہ جامعہ دارالعلوم کراچی کے صدر اور وفاق المدارس العربیہ کے سرپرست اعلیٰ تھے۔ مفتی رفیع عثمانی، معروف عالم دین مفتی تقی عثمانی کے بڑے بھائی تھے۔ Mufti E Azam Pakistan Rafi Usmani passes away
مفتی محمد رفیع عثمانی و فاق المدارس العربیہ پاکستان کے نائب صدر ، کراچی یونیورسٹی اور ڈاؤ یونیورسٹی کے سنڈیکیٹ رکن، اسلامی نظریاتی کونسل، رویت ہلال کمیٹی اور زکوٰۃ و عشر کمیٹی سندھ کے رکن اور سپریم کورٹ آف پاکستان اپیلٹ بینچ کے مشیر بھی رہے۔ مفتی رفیع عثمانی 21 جولائی 1936 کو متحدہ ہندوستان کے علاقے دیوبند میں پیدا ہوئے اور 1986 میں دارالعلوم کراچی کے صدر بنے۔ گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے مفتی محمد رفیع عثمانی کے انتقال پر دکھ کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ نہ صرف پاکستان بلکہ عالم اسلام کے لیے عظیم نقصان ہے، دینی تعلیمات کے فروغ کے لیے مفتی صاحب کی خدمات بے مثال ہیں۔گورنر سندھ نے کہا کہ ان کے انتقال سے پیدا ہونے والا خلا ایک عرصے تک پر نہیں ہوسکے گا۔
یہ بھی پڑھیں: Allama Yuossef Al Qaradawi Demise عالم اسلام کے ممتاز عالم دین علامہ یوسف القرضاوی کا انتقال
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ممتاز عالم دین مفتی محمد رفیع عثمانی کے انتقال پر دکھ کا اظہار کیا اور کہا کہ مفتی صاحب کا انتقال اسلام کے لیے عظیم سانحہ ہے، ان کی دینی خدمات لازوال ہیں۔ مولانا طاہر اشرفی نے مفتی رفیع عثمانی کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کیا ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان علما کونسل ان کے انتقال پر تعزیت کرتی ہے، وہ عالم اسلام کی عظیم علمی روحانی شخصیت تھے۔ جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے مفتی محمد رفیع عثمانی کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’ان کی گرانقدر خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، مرحوم متوازن افکار و نظریات کے حامل تھے۔انہوں نے کہا کہ مفتی رفیع عثمانی کی وفات سے پاکستان ایک معتدل بلند پایہ فقیہ مفتی سے محروم ہوگیا ہے، ان کی وفات حسرت آیات عالم اسلام کے لیے عظیم سانحہ ہے۔
یو این آئی